استنبول: ترک پولیس نے صدر رجب طیب اردوغان کے حریف اور استنبول کے سابق میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کے دوران 1,100 افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔

امام اوغلو کی بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزامات میں گرفتاری کے بعد احتجاج کا سلسلہ استنبول سے ترکی کے 55 سے زائد صوبوں تک پھیل چکا ہے، جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

53 سالہ امام اوغلو کو ترکی کا وہ واحد سیاستدان سمجھا جاتا ہے جو 2028 کے انتخابات میں اردوغان کو شکست دے سکتا تھا۔ ان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام اور اردوغان کے اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

امام اوغلو کی جیل میں منتقلی پر عالمی برادری بھی سخت ردعمل دے رہی ہے۔ جرمنی، یونان، فرانس اور یورپی یونین نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ترکی پر جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کا دباؤ بڑھا دیا ہے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو “جمہوریت پر سنگین حملہ” قرار دیا، جبکہ یورپی یونین نے کہا کہ ترکی کو جمہوری اقدار کے تحفظ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

پیر کے روز استنبول اور انقرہ کی جامعات کے طلبہ نے احتجاجاً کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ اسی دوران، 1400 جی ایم ٹی پر بشکتاش پورٹ پر مظاہرے کی تیاریاں جاری ہیں، جبکہ 1730 جی ایم ٹی پر استنبول سٹی ہال کے باہر ایک بڑا احتجاجی اجتماع متوقع ہے۔

ترکی میں جاری یہ بدترین سیاسی بحران اردوغان حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جبکہ مظاہروں کے بڑھنے سے ملک میں مزید کشیدگی کا خدشہ ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امام اوغلو

پڑھیں:

جمہوریت کو بچائیں، تُرک سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی پکار

اپنے ایک ٹویٹ میں اکرم امام اوغلو کا کہنا تھا کہ عدالت میں ہونے والی کارروائی انصاف سے کوسوں دور ہے۔ جس میں بغیر کسی مقدمے کے سزاء سنائی جا رہی ہے۔ میں اپنی قوم کو اس نظام کیخلاف کھڑا ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز ترکیہ کی عدالت نے استنبول کے مئیر "اکرم امام اوغلو" کو کرپشن کے الزامات میں جیل بھجوا دیا۔ عدالت کے اس اقدام کو حکومت کے مخالفین سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔ وہ ترکیہ کے آئندہ انتخابات میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کی جانب سے "رجب طیب اردگان" کے صدارتی حریف ہیں۔ وہ اس عدالتی فیصلے یا سیاسی انتقام کے بعد سرکاری طور استنبول کی مئیرشپ سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ اپنی گرفتاری کے بعد اکرم امام اوغلو نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آج ترکیہ ایک بڑے دھوکے کے بعد بیدار ہوا۔ جہاں عدالتی کارروائی زیر سوال ہے۔ یہ انصاف کا قتل ہے۔ عدالت میں ہونے والی کارروائی انصاف سے کوسوں دور ہے۔ جس میں بغیر کسی مقدمے کے سزاء سنائی جا رہی ہے۔ میں اپنی قوم کو اس نظام کے خلاف کھڑا ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ یہ جدوجہد ہمارے مستقبل اور نسل کے لئے ضروری ہے۔ اکرم امام اوغلو کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے کھل کر رجب طیب اردگان اور ان کی پارٹی پر تنقید کی۔ ایک صارف نے پوسٹ کی کہ آج ہم استنبول کے مئیر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ہمارے بچے ایک جمہوری ملک میں زندگی گزاریں۔






متعلقہ مضامین

  • ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں احتجاج کرنے پر پابندی میں یکم اپریل تک توسیع
  • استنبول کے مقید میئر اکرم امامولو اپوزیشن کے صدارتی امیدوار نامزد
  • جمہوریت کو بچائیں، تُرک سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی پکار
  • ترکی: استنبول میں عوامی احتجاج جاری‘ حالات میں کشیدگی برقرار
  • علامتی پرائمری ووٹنگ، استنبول کے معزول میئر کو ڈیڑھ کروڑ ووٹ پڑ گئے
  • استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کو جیل بھیج دیا گیا
  • میں ہار تسلیم نہیں کروں گا، اکرم امام اوغلو کا سزا سنائے جانے کیبعد بیان
  • عدالت نے میئر استنبول کریم اوغلو بدکو عنوانی کے زیر التوا مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار قرار دیدیا
  • استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت