UrduPoint:
2025-03-25@22:26:11 GMT

جرمن ریلوے اسٹیشنوں پر کھڑی ’لاوارث‘ سائیکلوں کی نیلامی

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

جرمن ریلوے اسٹیشنوں پر کھڑی ’لاوارث‘ سائیکلوں کی نیلامی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) جرمنی کی سب سے بڑی ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان آئندہ ہفتوں میں ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں پر لاوارث چھوڑ دی جانے والی سینکڑوں سائیکلوں کو نیلامی میں فروخت کرے گی۔ اس ریل کمپنی نے کہا ہے کہ مئی کے آخر تک برلن، لائپزگ، ڈریسڈن اور میونخ سمیت کئی بڑے شہروں میں نیلامیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

ڈوئچے بان کے ایک ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ملک بھر میں تقریباً 5,400 ریلوے اسٹیشنوں پر ہر سال تقریباً 2,700 ایسی لاوارث سائیکلیں کھڑی ملتی ہیں، جنہیں ان کے مالکان وہاں کھڑی تو کر دیتے ہیں لیکن بعد میں انہیں واپس نہیں لے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریباً نصف کو کم از کم 10 ہفتوں تک سٹور کرنے کے بعد نیلام کر دیا جاتا ہے، جب کہ جو بہت خراب حالت میں ہوتی ہیں، ان کو کوڑے میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نیلامی میں کسی بھی سائیکل کی قیمت اس کی حالت اور قسم کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ اوسطاً ایک سائیکل تقریباً 60 یورو ( 65 ڈالر) میں فروخت ہوتی ہے۔ کچھ ای بائیکس 300 یورو سے بھی زیادہ میں فروخت ہوتی ہیں، تاہم ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

برلن جیسے شہروں میں نیلامیوں کا رجحان بہت بڑے ہجوم اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جس سے بولیاں لگانے والوں میں مقابلہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم بچوں کے لیے سائیکلیں تلاش کرنے والے خریداروں کو بہتر مواقع مل سکتے ہیں، کیونکہ عام طور پر نیلامی میں ایسی سائیکلوں کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔

ش ر⁄ م م ( ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ایران ”پلازما“ ہتھیار رکھتا ہے، امریکہ پریشان

اسلام ٹائمز: پلازما ہتھیاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ آج اسلامی جمہوری ایران خود پر عائد پابندیوں کے باوجود دنیا میں پلازما ہتھیار بنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران آئندہ چند روز میں اس میدان میں اپنی کامیابی سے پردہ اٹھائے گا۔ تحریر: سید تنویر حیدر

کچھ روز پہلے امریکی محکمہ دفاع ”پینٹاگون“ کے ترجمان نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ ایران پلازما (Plasma) ہتھیار بنا رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ”ہم ایران میں پلازما ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی کے وجود سے انکار نہیں کرتے، اسے ناسا کے سیٹلائٹ سسٹم کے ذریعے دیکھا گیا ہے۔“ یہ پہلا موقع ہے کہ پینٹاگون نے ایران کے اسٹریٹیجک نوعیت کے "Plazma Super Weapon" کے حصول کی بات کی ہے اور سیٹلائٹ کے ذریعے اس کا کھوج لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے سیٹلائٹ شواہد کی بنا پر یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایران علاقے میں خفیہ تجربات کر رہا ہے۔

ایرانی حکام کی جانب سے ابھی تک اس دعوے پر کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا، البتہ تہران نے اس حوالے سے خموشی اور زیر لب مسکراہٹ کے ساتھ مغرب کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔ پلازما ہے کیا؟ پلازما کو ٹھوس، مائع اور گیس کے بعد مادے کی چوتھی حالت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مادے کی یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب گیس کو اس حد تک گرم کیا جائے کہ ایٹموں سے الیکٹران الگ ہو جائیں۔ پلازما چارج شدہ ذرات آئنز اور الیکٹرانز (Ions and Electrons) پر مشتمل ہوتا ہے اور اپنی منفردخصوصیات کی بنا پر برقی مقناطیسی میدان (Electromagnetic field) پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مادے کی وہ ionised شکل جس میں مثبت، منفی اور غیرجانبدار چارج شدہ ذرات باہم مل جاتے ہیں ”پلازما“ کہلاتی ہے۔ یہ مادے کی چوتھی حالت ہوتی ہے۔ اگر ہم بلندی پر جائیں تو ماحول کا زیادہ تر حصہ آئنک مرکبات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ جاننا دلچسب ہے کہ کائنات کا ننانوے فیصد حصہ پلازما کی شکل میں ہے۔ جن میں فطری طور تخلیق شدہ سورج، ستارے اور شفق ہائے قطبی وغیرہ شامل ہیں۔ مصنوعی طور پر ایجاد شدہ پلازما گھریلو لائٹ بلب سے لے کر ”تھرمو نیوکلیئر ری ایکٹر“ تک مختلف قسم کے آلات میں شامل ہوتا ہے۔ بعض تحفظات کے ساتھ پلازما قدیم زمانے سے جنگی ہتھیاروں میں موجود رہا ہے۔ جن میں تمام قسم کے آگ لگانے والے آلات شامل ہیں۔

ان ہتھیاروں میں قدیم دور کے شعلوں والے تیروں سے لے کر جدید دور کے ”Flam- throwers“ تک شامل ہیں جو کم درجہ حرارت کا پلازما رکھتے ہیں۔ جب کوئی دھماکہ خیز مواد پھٹتا ہے تو اس سے ایک چمک پیدا ہوتی ہے جس کی ایک وجہ آئنائزڈ گیس (پلازما) بھی ہوتی ہے۔ جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی میں سے کوئی پلازما ہتھیار میدان جنگ میں ”گیم چینجرز“ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ہتھیار اپنی پلازما توانائی کی وجہ سے مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس قسم کے فوجی ہتھیار "Nuclear Fusion" کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہلکے عناصر کے درمیان پیدا ہونے والا جوہری ردعمل بھاری عناصر کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔

نیوکلیئر فیوزن میں بڑے ایٹموں کو چھوٹے ایٹموں میں تقسیم کرنے کی بجائے چھوٹے ایٹموں کو ایک ساتھ باہم جوڑا جاتا ہے تاکہ بڑا ایٹم بن سکے۔ اس سے پیدا ہونے والے ردعمل کے نتیجے میں بہت زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے۔ پلازما جو تابکاری پیدا کرتا ہے وہ ایٹمی دھماکے کے اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے۔ جوہری ہتھیار کے استعمال کے بعد بننے والے بادل میں جو چمک ہوتی ہے وہ پلازما ہوتی ہے۔ بعض سرکردہ ممالک 1950ء کی دھائی کے آخر سے پلازما کے استعمال سے راکٹ انجن بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

اس طرح کے پلازما انجن کا استعمال خلائی ٹیکنالوجی میں وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پلازما طویل عرصے سے مختلف نوعیت کی فوجی ٹیکنالوجی میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ پلازما ہتھیاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ آج اسلامی جمہوری ایران خود پر عائد پابندیوں کے باوجود دنیا میں پلازما ہتھیار بنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران آئندہ چند روز میں اس میدان میں اپنی کامیابی سے پردہ اٹھائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف
  • نئی جرمن پارلیمان کا اولین اجلاس، ژولیا کلؤکنر اسپیکر منتخب
  • حج پروازوں کے آغاز کی تاریخ سامنے آگئی
  • اسلام آباد: رمضان میں مہنگی اشیاء کی فروخت پر 7 دکانیں سیل
  • روہنگیاؤں کی مدد کے لیے یو این اداروں کو تقریباً ایک ارب ڈالر درکار
  • ’لکھ کر تو دیکھیں، ہوسکتا ہے بجلی کا بل آئے ہی نہیں‘ جویریہ سعود مولانا کے وظیفے کے دفاع میں کھڑی ہوگئیں
  • ایران ”پلازما“ ہتھیار رکھتا ہے، امریکہ پریشان
  • جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی اب یورپ کا سب سے بیش قیمت کاروباری ادارہ
  • مصطفیٰ عامر کیس؛ نادیہ خان کی ساجد حسن کے بیٹے پر کڑی تنقید