پاپوا نیو گنی میں فیس بُک پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پاپوا نیو گنی کی حکومت نے فیس بک کو نفرت انگیز مواد کو روکنے کیلئے فیس بُک کو ’آزمائشی‘ طور پر بلاک کردیا ہے۔
حکومت نے وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ اقدام ایک "آزمائش" ہے جس کا مقصد غلط معلومات، نفرت انگیز تقریر اور فحش مواد کو روکنا ہے۔
ملک کے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت فیس بک کیخلاف شٹ ڈاؤن پیر کو شروع ہوا تھا۔ حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ یہ عارضی پابندی کب اٹھائی جائے گی۔
اس فیصلے پر اپوزیشن کے قانون سازوں، میڈیا گروپس اور کاروباری رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ آزادی اظہار کو مجروح کرتا ہے اور معاشی سرگرمیوں میں خلل ڈالتا ہے۔
پولیس منسٹر پیٹر تسامیلی نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش نہیں کر رہی بلکہ سوشل میڈیا کے "ذمہ دارانہ استعمال" کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک پر پابندی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتوں کے لیے منگل اور جمعرات کے دن مختص کر دیے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ جیل مینوئل کے مطابق بانیٔ پی ٹی آئی کی منگل کے روز ملاقاتیں کرا رہے ہیں، دسمبر تک اسی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کرائی جا رہی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نے حکم دیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو میڈیا سے گفتگو نہیں کریں گیں، جو بھی عمران خان سے ملے گا اسے میڈیا پر کسی قسم کا بیان دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے کہا ہے کہ ملاقات کرنے والوں کی فہرست عمران خان کے کوآرڈینیٹر خود فراہم کریں گے، ملاقات کے دوران سیکیورٹی اہلکار ملاقاتیوں سے کچھ فاصلے پر رہیں گے تاکہ گفتگو کی رازداری برقرار رہے۔ اس اقدام کا مقصد ملاقاتوں کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔