ترکیہ میں مظاہروں کی کوریج کرنیوالے صحافیوں کی گرفتاریاں
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہیں حراسگی اور گرفتاری کا خوف نہیں ہونا چاہئے۔ چاہے وہ ترکی میں ہوں یا دنیا کے کسی اور حصے میں۔ اسلام ٹائمز۔ تُرک پولیس نے پیر کی صبح ملک بھر میں 1130 سے زائد مظاہرین کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ متعدد معروف صحافیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ جن میں مشہور ترک صحافی "بولنٹ کلیچ" اور "یاسین اکجول" شامل ہیں۔ ان کا تعلق فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے ہے۔ اس سلسلے میں تُرک صحافیوں کی یونین نے پیر کے روز ایک جاری بیان میں تصدیق کی کہ حکومت نے 9 صحافی اس وقت گرفتار کئے جب وہ استنبول کے میئر "اکرم اماماوغلو" کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں کی کوریج کر رہے تھے۔ صحافیوں کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے گزشتہ شب اقوام متحدہ کے ترجمان "اسٹیفن دوجاریک" نے کہا کہ صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہیں حراسگی اور گرفتاری کا خوف نہیں ہونا چاہئے۔ چاہے وہ ترکی میں ہوں یا دنیا کے کسی اور حصے میں۔ دوسری جانب تُرک حکام نے اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ان صحافیوں کی گرفتاری پر کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ سے ترکیہ میں ملک گیر سطح پر گزشتہ 10 سال کی سب سے بڑی احتجاجی تحریک اُس وقت شروع ہوئی جب حکومت نے استنبول کے میئر "اکرم امام اوغلو" کو گرفتار کر کے انہیں قید کی سزا سنائی۔ جس کے بعد استنبول، انقرہ اور ازمیر سمیت کئی بڑے شہروں میں وسیع پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔ اکرم امام اوغلو، صدر "رجب طیب اردوغان" کے سب سے بڑے انتخابی حریف تصور کیے جاتے ہیں۔ تُرک عدلیہ نے انہیں بدعنوانی اور ان گروپوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے جنہیں انقرہ "دہشت گرد" قرار دیتا ہے۔ تاہم اکرم امام اوغلو کی جماعت نے ان کی گرفتاری کو سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیا ہے۔ اُدھر ترک حکام کہتے ہیں کہ ان کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ عدلیہ نے آزادانہ طور پر یہ کارروائی کی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ گزشتہ شب ہونے والے مظاہرے پرتشدد ہو گئے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچ اسپرے، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی گرفتاری صحافیوں کی اکرم امام
پڑھیں:
بدقسمتی سے کوئی آزاد نہیں، بات کرنیوالے کو پیکا کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، عمر ایوب
ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں، بات کرنے والے کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے۔ ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں انسٹال رجیم حکومت کیخلاف جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں، 23 مارچ کو مینار پاکستان پر قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی، اس قرارداد میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ایک علیحدہ ملک بنایا جائے جہاں مسلمان اپنی آزادانہ زندگی گزار سکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں ہے، میڈیا آزاد نہیں ہے، جو بات کرتا ہے اس کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، اس وقت پاکستان کے تمام صوبوں میں حالات خراب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ دہشت گردی واقعات کی مذمت کرتے ہیں، بارڈر پر خاردار باڑ لگی ہونے کے باوجود آمدروفت سوالیہ نشان ہے۔