ملک میں معمول سے کم بارشوں کے باعث پانی کی قلت، خشک سالی کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ملک میں معمول سے کم بارشوں کے باعث پانی کی قلت، خشک سالی کا خطرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) ملک میں معمول سے 40 فیصد کم بارشوں کے باعث پانی کی قلت سے خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا، پانی بحران سے فصلیں متاثرہ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے ایڈوائزری جاری کر دی۔
ایڈوائزری کے مطابق ملک میں حالیہ بارشوں کے باعث ملک کے وسطی اور بالائی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جبکہ سندھ، بلوچستان کے جنوبی علاقوں اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بدستور برقرار ہے۔
جاری ایڈوائزری میں بتایا گیا کہ یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک پورے پاکستان میں معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ہوئیں، سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان 52 فیصد اور پنجاب میں 38 فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے مطابق دادو، تھرپارکر، ٹھٹھہ، کراچی، بدین، حیدرآباد، عمر کوٹ، گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر، خیر پور، سانگھڑ خشک سالی کی زد میں ہیں جبکہ گوادر، کیچ، لسبیلہ، پنجگور، آواران اور چاغی بھی خشک سالی سے متاثر ہیں۔
اس کے علاوہ بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان بھی خشک سالی سے متاثر ہونے والے شہروں میں شامل ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ تربیلا اور منگلا ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی کی شدید قلت ہے، مختلف دریاؤں میں پانی انتہائی نچلی سطح پر بہہ رہا ہے، بارشوں میں کمی کے باعث آئندہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب ارسا حکام نے بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 15 ہزار جبکہ اخراج 15 ہزار کیوسک ہے، اس کے علاوہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1068 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 17 ہزار جبکہ اخراج 14 ہزار کیوسک ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈیم میں پانی کی بارشوں کے باعث میں معمول سے خشک سالی کا ملک میں
پڑھیں:
پاکستان میں خشک سالی کا بحران: ڈیموں میں پانی کی شدید قلت، فصلوں کو خطرات
اسلام آباد: پاکستان میں اس سال معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جس کے باعث ملک کے مختلف علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے اس حوالے سے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے صورتحال کی سنگینی کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان میں 52 فیصد اور پنجاب میں 38 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔ خاص طور پر یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک ملک بھر میں بارشوں کی مقدار نمایاں طور پر کم رہی، جس کے باعث سندھ، بلوچستان کے جنوبی علاقوں اور پنجاب کے میدانی حصوں میں خشک سالی کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے چند ہفتوں میں بارشیں نہ ہوئیں تو ملک کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر دادو، تھرپارکر، ٹھٹھہ، کراچی، بدین، حیدرآباد، عمر کوٹ، گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور اور سانگھڑ کے علاقے خشک سالی سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان میں گوادر، کیچ، لسبیلہ، پنجگور، آواران اور چاغی کے ساتھ ساتھ پنجاب کے اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان بھی خشک سالی کی زد میں ہیں۔
ممکنہ بحران کی سب سے بڑی وجہ ڈیموں میں پانی کی شدید کمی بتائی گئی ہے۔ تربیلا اور منگلا ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے۔ ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پر ہے جب کہ پانی کی آمد اور اخراج تقریباً برابر (15 ہزار کیوسک) ہے۔ منگلا ڈیم میں بھی صورتحال اچھی نہیں، جہاں پانی کی سطح 1068 فٹ پر ہے اور پانی کی آمد (17 ہزار کیوسک) کے مقابلے میں اخراج (14 ہزار کیوسک) کم ہے۔
خشک سالی کے باعث ملک بھر میں زراعت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اگر پانی کی کمی جاری رہی تو گندم، کپاس اور دیگر اہم فصلیں بری طرح متاثر ہو سکتی ہیں، جس سے خوراک کی قلت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ارسا نے خبردار کیا ہے کہ اگر تربیلا ڈیم کا پانی مزید کم ہوا تو زراعت کے لیے پانی کی دستیابی مشکل ہو جائے گی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے برف پگھلنے کا عمل سست ہے، جس سے دریاؤں میں پانی کی مقدار کم ہو رہی ہے۔ اسکردو سمیت دیگر شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ہے، جو معمول سے کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر خشک سالی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، جن میں پانی کے موثر استعمال، زیر زمین پانی کے ذخائر کو بڑھانے اور متبادل آبی ذرائع کی تلاش شامل ہیں۔ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ملک کو خوراک اور پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
TagsImportant News from Al Qamar