ترسیلات زر اور ملکی برآمدات میں اضافہ، معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ملک میں ترسیلات زر اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
8 ماہ میں مہنگائی کی شرح 5.9 فیصد ریکارڈ کی گئی اور اپریل میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 2 سے 3 فیصد رہنے کی توقع ہے، گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا فروری ترسیلات زر میں 32.
یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، وزارت خزانہ نے اپریل کی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکی برآمدات میں 7.2 فیصد اضافہ ہونے کے بعد برآمدات کا حجم 21.82 ارب ڈالر ہو گیا، جبکہ درآمدات میں 11.4 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا جس کے بعد درآمدات کا حجم 38.32 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 41 فیصد اضافہ ہوا، تاہم پورٹ فولیو سرمایہ کاری منفی 211 ملین ڈالر اور مالیاتی خسارہ 1.7 فیصد کم ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینے میں پاکستان میں ترسیلات زر 24 ارب ڈالر تک اور زر مبادلہ کے ذخائر 11.14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی معاشی سمت درست قرار، سروے رپورٹ میں اعتراف
جولائی تا فروری میں ٹیکس وصولیوں میں 25.9 فیصد اضافہ ہونے کے بعد 7344 ارب روپے رہی جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں 75.8 فیصد اضافے کے بعد اس کا حجم 3763 ارب روپے ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا فروری لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 1.22 فیصد رہی۔ تاہم، مہنگائی کی شرح میں بہتری دیکھنے میں آئی، جہاں فروری میں مہنگائی سالانہ بنیادوں پر 1.5 فیصد کم ہوئی، جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 0.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں وزیرستان میں کنوئیں سے تیل و گیس کی پیداوار کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں یومیہ 26 ملین میٹر اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ گیس کی جبکہ 244 بیرل خام تیل حاصل ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آؤٹ لک رپورٹ ترسیلات زر حکومت سروے معیشتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ؤٹ لک رپورٹ ترسیلات زر حکومت سروے ا ؤٹ لک رپورٹ میں مہنگائی ارب ڈالر تک ترسیلات زر فیصد اضافہ رپورٹ میں کی شرح کے بعد کا حجم
پڑھیں:
رمضان کے آخری ہفتے میں مہنگائی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مارچ2025ء) رمضان کے آخری ہفتے میں مہنگائی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے آخری ہفتے کے دوران لاہور سمیت پنجاب بھر میں مہنگائی کم ہونے کے بجائے مزید اونچی اڑان بھرنے لگی ہے۔ نجی ٹی وی چینل سٹی 42 کے مطابق رمضان کے آخری عشرے کے دوران بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ آلو 50کی بجائے 90،پیاز 55کی بجائے 100روپے کلو میں ، ٹماٹر 55کی بجائے 110،ادرک 375کی بجائے 440روپے کلو میں، لہسن 600کی بجائے650،مٹر100کی بجائے 170روپے کلو میں، شملہ مرچ 65کی بجائے 90،بینگن 60کی بجائے 80روپے کلو میں، کیلا سرکاری قیمت 260کی بجائے 300روپے درجن میں ، سیب 300کی بجائے 350،امرود 220کی بجائے 300روپے کلو میں ، پپیتا 240کی بجائے 350،کھجور 460 کی بجائے 500روپے کلو میں فروخت ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
جبکہ چکن کی قیمت بھی 850 روپے تک جا پہنچی ہے۔ دوسری جانب ادارہ شماریات نے دعوٰی کیا ہے کہ ملک میں 2ہفتے مسلسل اضافے کے بعد حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں 0.35 کمی واقع ہوئی ہے جب کہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی شرح منفی 1.20 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں، جس کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 18 اشیا کی قیمتوں میں کمی جب کہ 22 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں پرنٹڈ لان کی قیمت میں 2.90فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں1.53 فیصد، لانگ کلاتھ کی قیمتوں میں1.23 فیصد، بریڈکی قیمتوں میں0.55 فیصد، سگریٹ کی قیمتوں میں0.27 فیصد، بیف کی قیمتوں میں 0.25فیصد،دہی کی قیمتوں میں0.24 فیصد اور نمک کی قیمتوں میں0.03 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ علاوہ ازیں آلو کی قیمتوں میں2.05 فیصد،پیاز کی قیمتوں میں6.07 فیصد، ٹماٹرکی قیمتوں میں7.08 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں5.59 فیصد،انڈو ں کی قیمتوں میں6.64 فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں1.60 فیصد، چائے کی پتی کی قیمتوں میں1.30 فیصد،چینی کی قیمتوں میں0.87 فیصد اور آگ جلانے والی لکڑی کی قیمتوں میں0.60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.0.39فیصدکمی کے ساتھ منفی1.84 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.35فیصدکمی کے ساتھ منفی2فیصد رہی۔ اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.39فیصدکمی کے ساتھ منفی1.70فیصد کمی واقع ہوئی البتہ 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.40فیصدکمی کے ساتھ منفی 1.12فیصد رہی۔ اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.36فیصدکمی کے ساتھ منفی 0.49فیصدرہی ہے۔