اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے پیر کو اقوام متحدہ میں 'بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی‘ کے موضوع پر ایک بحث کے دوران سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کرنے والی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے، جن کا مقصد کئی دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر کو حل کرنا ہے۔

کشمیر کے معاملے پر بھارت اور پاکستان میں پھر نوک جھونک

فاطمی نے کونسل کے اراکین کو یاد دلایا کہ تنازعہ کشمیر متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور حتمی حل کا منتظر ہے، جس میں کشمیری عوام سے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''یہ اس کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کے اس حق کے حصول کو یقینی بنائے، اور جموں و کشمیر تنازعے کے منصفانہ اور دیرپا تصفیے کو فروغ دے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''جیسا کہ دوسروں نے کہا ہے، پائیدار امن قائم کرنے کے لیے تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے۔‘‘

بھارت کا ردعمل

بھارت نے جواب دینے کا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے منگل کے روز پاکستان پر ایک بار پھر جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پر جوابی حملہ کیا اور پڑوسی ملک سے کہا کہ وہ اس خطے کے کچھ حصوں کو خالی کر دے، جس پر اس نے ''غیر قانونی طور پر قبضہ‘‘ کر رکھا ہے۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مزید دو سیاسی تنظیموں پر پابندی

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت نے پاکستان کے دعووں کو ''غیر ضروری اور غیر قانونی‘‘ قرار دیا۔

بھارت کے مستقل نمائندے، سفیر پروتھانینی ہریش نے جموں و کشمیر سے متعلق پاکستان کے بار بار کے حوالوں کو 'غیر ضروری‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ خطہ ''بھارت کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

‘‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ لیکن چین کے سبب، عمر عبداللہ

ہریش نے کہا، ''بھارت یہ نوٹ کرنے پر مجبور ہے کہ پاکستان کے مندوب نے ایک بار پھر بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر پر غیر ضروری ریمارکس کا سہارا لیا ہے۔ اس طرح بار بار حوالہ دینا نہ تو ان کے غیر قانونی دعووں کی توثیق کرتا ہے اور نہ ہی ان کی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار دہشت گردی کا کوئی جواز پیش کرتا ہے۔

‘‘

بھارتی سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ معمول کے پرامن تعلقات چاہتا ہے لیکن اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول کو فروغ دے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بامعنی بات چیت ہو سکے۔

پاکستان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردی میں مبینہ اعانت سے متعلق اپنے خلاف الزامات سے انکار کرتا ہے۔

خیال رہے کہ پانچ اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے ملکی آئین کی شق 370 کو منسوخ کرنے، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور خطے کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد سے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو چکے ہیں۔

ج ا ⁄ م م (خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے زیر انتظام اقوام متحدہ پاکستان کے

پڑھیں:

گزشتہ برس 9ہزار افراد ہجرت کے دوران ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

Azad Trade Center Behind Civic Center Gulshan e Iqbal Block 14 Karachi., Pakistan

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف
  • سلامتی کونسل: پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ
  • پاکستان کا اقوام متحدہ میں کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا
  • پاکستان کا سلامتی کونسل سے کشمیریوں سے متعلق قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے پر زور
  • اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرا دیا
  • پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اداکرنے کی ضرورت : سردار عتیق احمد
  • گزشتہ برس 9ہزار افراد ہجرت کے دوران ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ
  • خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کیا جائے، پاکستان