سلامتی کونسل: پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
سلامتی کونسل: پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
نیو یارک:(آئی پی ایس)پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اٹھاتے ہوئے عالمی امن کے قیام کے لیے تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ مشن کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل میں منعقدہ کھلی بحث میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر آج بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا منصفانہ اور حتمی حل ابھی تک باقی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
طارق فاطمی نے خطاب میں پاکستان کے عالمی امن مشنز میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان سب سے طویل عرصے سے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خدمات انجام دینے والے ممالک میں شامل ہے اور امن قائم کرنے والے کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پاکستان نے 48 مختلف امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد امن اہلکار تعینات کیے، 181 پاکستانی اہلکار عالمی امن و سلامتی کی خاطر اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔
اس وقت بھی 3,267 سے زائد پاکستانی مرد و خواتین 7 مختلف اقوام متحدہ امن مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جو عالمی استحکام اور امن کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل وابستگی کا ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
سرینگر، سوشل میڈیا پر آزادی کے حق میں پوسٹ کرنے پر 8 کشمیری گرفتار
قابض حکام مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف جابرانہ اقدامات کا جواز پیش کرنے کے لئے اکثر انہیں آزادی پسند تنظیموں کا کارکن قرار دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر میں بھارتی پولیس نے 8 کشمیری نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر بھارتی تسلط سے آزادی کے حق میں پوسٹ کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں سرینگر کے رہائشی ذوہیب ظہور، ابرار مشتاق اور فرہاد رسول اور جبکہ کولگام کے رہائشی سجاد احمد لون کے علاوہ چار نابالغ بھی شامل ہیں۔ قابض حکام مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف جابرانہ اقدامات کا جواز پیش کرنے کے لئے اکثر انہیں آزادی پسند تنظیموں کا کارکن قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کے مطابق اس طرح کے ظالمانہ اقدامات سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی سوشل میڈیا صارفین کی اظہار رائے کی آزادی پر قدغن عائد کی جا سکتی ہے۔