پاکستان کا اقوام متحدہ میں کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر سے متعلق قراردادوں پر فوری عملدرآمد پر زور دیا ہے وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل میں ہونے والی کھلی بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے استصواب رائے کا وعدہ کیا گیا تھا جسے پورا کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر آج بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس تنازع کا حل بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو یقینی بنائے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیے بغیر اس دیرینہ مسئلے کا حل ممکن نہیں پاکستان ہمیشہ سے عالمی برادری کو اس معاملے کی اہمیت سے آگاہ کرتا آیا ہے اور کشمیری عوام کے جائز حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا مسئلہ کشمیر کا پرامن حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا جائز حق مل سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کشمیری عوام ہے اور کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ: 2024 میں 9 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک، مہلک ترین سال قرار
جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہجرت (IOM) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 دنیا بھر میں تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا، جس میں 8,938 افراد خطرناک سفری راستوں پر ہلاک ہوئے۔
ایشیا کے راستے سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے، اس کے بعد بحیرہ روم اور افریقی راستے (بشمول صحارا صحرا) خطرناک قرار دیے گئے۔ اقوام متحدہ نے اس تشویشناک صورتحال پر عالمی سطح پر مربوط اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
IOM کے مطابق 10 فیصد ہلاکتیں پرتشدد وجوہات کی بنا پر ہوئیں، جن میں فائرنگ، چاقو زنی، مارپیٹ، اور بعض ممالک میں ریاستی سطح پر کیے جانے والے قتل شامل ہیں۔ ایران، میانمار، بنگلہ دیش، اور میکسیکو ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ مہلک حملے رپورٹ ہوئے۔
یہ اعداد و شمار صرف 2014 کے بعد کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، جبکہ حقیقت میں ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ہر سال ہجرت کے دوران اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور بہت سے واقعات سرکاری طور پر درج نہیں ہو پاتے۔
ادارہ برائے ہجرت نے بین الاقوامی برادری سے امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ امریکہ سمیت کئی ممالک کی مالی کٹوتیوں کی وجہ سے کئی اہم فلاحی پروگرام بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔