لاہور ہائی کورٹ کا کتا مار مہم روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائی کورٹ نے لاہور ڈویژن میں جاری کتا مار مہم کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے مہم فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ایرج حسن سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ التمش سعید عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا ہے، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت اینیمل برتھ کنٹرول پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر کی۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس حوالے سے دوسرے بنیچ نے فیصلہ دیا ہے جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے کہا کہ آپ اس فیصلے کی کاپی دیں پھر دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پولیس کی جانب سے نجی ٹارچرسیل بنائے گئے ہیں جہاں ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ابو غریب جیل میں 3 قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد، امریکی کانٹریکٹر کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے کا حکم
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیر حراست ملزمان کی حفاظت کے لیے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ کا نفاذ کیا گیا، مذکورہ ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ گزشتہ 5 سال میں زیرحراست ملزمان کے قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور عدالت پولیس سمیت دیگر اداروں کو ٹارچر اینڈ کسٹورڈیئل ڈیتھ ایکٹ 2022 پر عملدرآمد کا حکم دے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت ایکٹ کے رولز بنانے کا حکم دیا بھی جائے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیس ٹارچر ایکٹ لاہور ہائیکورٹ نجی جیل