سعودی عرب میں روس۔امریکا مذاکرات 12 گھنٹے کی گفتگو کے بعد ختم، اعلامیہ جلد متوقع
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
یوکرین جنگ کے حوالے سے روس اور امریکا کے مابین سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے ہیں۔
یہ مذاکرات قریباً 12 گھنٹوں پر مشتمل تھے جس کا اعلامیہ آج جاری کیا جائے گا۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ یورپ میں یوکرین اور روس کے درمیان ہونے والی تباہ کن 3 سالہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے کوششیں کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین اور امریکا کے درمیان ریاض میں نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے، یوکرینی وزیردفاع
اس سے قبل امریکا نے یوکرین کے ساتھ سعودی عرب میں ہی مذاکرات کیے تھے جنہیں امریکی اور یوکرینی حکام نے مثبت پیش رفت قرار دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ روس سے ہونے والے مذاکرات کا ایک مقصد بحیرہ اسود میں تجارتی جہازوں پر حملوں کو روکنا بھی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکا روس۔یوکرین جنگ میں 30 دنوں کی ابتدائی جنگ بندی کی کوششیں بھی کررہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مستقل امن معاہدے کی راہ ہموار ہوسکے، اس تجویز پر دونوں محارب فریقین اصولی طور پر متفق ہوچکے ہیں۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات میں دونوں ممالک کے درمیان علاقوں کی نشاندہی اور جنوبی یوکرین میں ایک اہم ایٹمی تنصیب کی امریکا کو حوالگی پر بھی گفتگو ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟
ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
ریاض: (آئی پی ایس)امریکہ اور یوکرین کے حکام نے سعودی عرب میں ملاقات کی، جہاں روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ کے جلد خاتمے کے خواہاں ہیں، تاہم کریملن نے خبردار کیا ہے کہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔
امریکی وفد نے اتوار کی رات یوکرینی حکام سے ملاقات کی، جبکہ روسی وفد کے ساتھ مذاکرات آج ہوں گے۔ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمر اوف کے مطابق، مذاکرات میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ اور دیگر تکنیکی امور پر بات چیت جاری ہے۔
ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک ممکنہ بلیک سی (بحیرہ اسود) جنگ بندی پر پیش رفت کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اگر اس پر اتفاق ہو گیا تو مکمل جنگ بندی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور یوکرین کے 30 روزہ مکمل جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور صرف توانائی کے مراکز پر حملے روکنے کی تجویز دی۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور بہت سے پیچیدہ مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
یوکرین جنگ کے دوران رات گئے روسی حملے میں تین شہری جاں بحق ہو گئے، جبکہ یوکرینی ڈرون حملے میں روس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔