پاکستانی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ، داخلے پر پابندی بارے تاحال فیصلہ نہیں ہوا: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی وزارت خارجہ کی اردو کی ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہاکہ پاکستانیوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی وزارت خارجہ کی اردو کی ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدرٹرمپ نے 20 جنوری کو صدارتی حکم نامہ جاری کیا، صدارتی حکم نامہ کے تحت ویزا پروگرام پر ازسر نو نظرثانی کی جائےگی، فیصلے کا مقصد امریکا کو غیر ملکی دہشتگردوں سے محفوظ رکھنا ہے۔
مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا تھا کہ ویزا پابندیوں سے متعلق ابھی معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے، صدر ٹرمپ نے سٹیٹ یونین سے خطاب میں پاکستان کے تعاون کو سراہا تھا، امریکا میں آباد پاکستانی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکا میں داخلے کی درخواست دینی ہو تو تمام باتیں درست بتائیں، غیرقانونی طور پر امریکا میں داخلے کی صورت میں سزاملے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکا میں
پڑھیں:
عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق فیصلہ، ملاقات کی اجازت، میڈیا ٹاک پر پابندی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات کو ملاقات کی اجازت دے دی تاہم عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے، صرف وہی افراد ملاقات کے اہل ہوں گےہائی کورٹ میں جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم شامل تھے دوران سماعت عدالت نے کہا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کرے گا وہ ملاقات کے بعد کسی بھی قسم کی میڈیا ٹاک نہیں کرے گا تاکہ جیل میں ہونے والی بات چیت کو عوامی سطح پر نہ لایا جائے عدالت نے مزید ہدایت کی کہ اگر عمران خان کی اپنے بچوں سے ملاقات کروانی ہے تو اس کے لیے متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم اور ان کے قریبی ساتھی مسلسل جیل میں ملاقاتوں پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد اب عمران خان کے وکلاء اور قریبی ساتھی ہفتے میں دو روز ان سے ملاقات کر سکیں گے تاہم میڈیا سے گفتگو پر عائد پابندی کے باعث ملاقاتوں کی تفصیلات عوامی سطح پر شیئر نہیں کی جا سکیں گی قانونی ماہرین کے مطابق اس عدالتی فیصلے سے ایک طرف جہاں عمران خان کے حامیوں کو ان سے ملاقات کا موقع ملے گا وہیں دوسری جانب میڈیا پر جیل میں ہونے والی گفتگو کے افشا ہونے کو روکا جا سکے گا۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے کئی رہنما جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سامنے ان کے بیانات اور حکمت عملی پر تبصرہ کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور عدالتی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد قانونی ٹیم اور پارٹی رہنماؤں کو اب منگل اور جمعرات کو ملاقات کی سہولت میسر ہوگی لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کی جانب سے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو ہفتے میں دو دن سے زیادہ ملاقاتوں کی اجازت دی جانی چاہیے تھی دوسری جانب حکومتی حلقے اس عدالتی فیصلے کو قانون کی عملداری کے لیے مثبت قدم قرار دے رہے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے جیل کے اندر اور باہر کی صورتحال پر بھی اثر پڑے گا کیونکہ عمران خان کی ملاقاتوں کے بعد ان کے بیانات اور سیاسی حکمت عملی اکثر خبروں میں جگہ بنا لیتے تھے لیکن اب میڈیا ٹاک پر پابندی کے باعث یہ سلسلہ رُک سکتا ہے