پاکستان نے ایک بار پھر سلامتی کونسل سے کشمیریوں سے متعلق قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل میں منعقدہ اعلیٰ سطح کی کھلی بحث میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر بدستور سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس مسئلے کا منصفانہ اور حتمی حل تاحال قراردادوں کے مطابق باقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام سے استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کے حصول کا وعدہ کیا گیا تھا، یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ اس حقِ خودارادیت کو عملی جامہ پہنائے اور مسئلے کا پائیدار اور منصفانہ حل تلاش کرے۔

اپنی تقریر میں طارق فاطمی نے اقوام متحدہ مشنز میں پاکستان کے طویل المدتی کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ’پیس بلڈنگ کمیشن‘ کے بانی ممبران میں سے ہیں۔ پاکستان نے اب تک پوری دنیا میں 2 لاکھ 35 ہزار اہلکار اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں تعینات کیے، ان مشنز میں 181 پاکستانی اہلکار شہید ہوئے۔

انہوں نے مستقبل میں بھی امن مشن جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ سلامتی کونسل طارق فاطمی مسئلہ کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ سلامتی کونسل طارق فاطمی مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل

پڑھیں:

شام جامع سیاسی تبدیلی یا دوبارہ بدامنی کے دوراہے پر، یو این ایلچی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ ملک ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں یا تو وہ جامع سیاسی تبدیلی اور اپنے لوگوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کے سفر پر گامزن ہو جائے گا یا اسے دوبارہ تشدد اور عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ملکی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر شام میں دوبارہ اقتدار کے حصول کی کشمکش، لڑائی اور تقسیم پیدا ہوئی تو بیرونی طاقتیں اس کی خودمختاری کو پامال کرتی رہیں گی جس سے پورے خطے سمیت دنیا کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Tweet URL

اگر ملک میں پرامن سیاسی تبدیلی کا راستہ اختیار کیا گیا تو ناصرف اس کی معیشت اور لوگوں کی حالت میں بہتری آئے گی بلکہ علاقائی استحکام کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

(جاری ہے)

تاہم، اس مقصد کے لیے شام کے سیاسی فریقین اور عالمی برادری کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی مطابقت سے سیاسی اختیار کی قابل اعتبار اور مشمولہ منتقلی کے لیے کام کرنا ہو گا۔

2015 میں منظور کردہ اس قرارداد میں سیاسی تبدیلی کے لیے ٹائم لائن دی گئی ہے۔ اس میں ایک مشمولہ اور قابل اعتبار حکومت کے قیام کے لیے بات چیت، ملک کے نئے آئین کی تیاری اور آزادانہ و شفاف انتخابات کرانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

آمریت اور جنگ کے اثرات

جیئر پیڈرسن نے خبردار کیا کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد شام کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ملک پانچ دہائیوں پر محیط آمریت اور پھر 14 سالہ جنگ کے اثرات سے تاحال باہر نہیں نکل سکا۔

اس عرصہ میں بہت سے لوگوں کو ہولناک تشدد کا سامنا کرنا پڑا، ہزاروں شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور ملکی آبادی کے بڑے حصے کو مستقبل کے حوالے سے خوف و خدشات کا سامنا ہے۔

اسرائیلی حملوں پر تشویش

انہو ں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے ملکی دارالحکومت دمشق، حمہ اور ساحلی علاقوں پر اسرائیل نے متعدد فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام کے ساتھ بفر زون میں اپنی فوجیاں چوکیاں قائم کر لی ہیں۔ ایسے اقدامات 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں باآسانی واپس نہیں لیا جا سکے گا۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے مستقبل قریب میں اس علاقے میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے اور جنوبی شام کو مکمل طور پر غیرفوجی علاقہ قرار دینے کے مطالبات پر تشویش کا اظہار کیا۔

نمائندہ خصوصی نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو شامی علاقے میں اپنی موجودگی کو عارضی رکھنے کا پابند کرے اور اسرائیل شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کا ااحترام کرے۔ اقوام متحدہ اس معاملے میں اسرائیل اور شام کے عبوری حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔

بہتری کے لیے سفارشات

جیئر پیڈرسن نے بتایا کہ وہ جلد ہی شام کا ایک اور دورہ کریں گے اور اس دوران ملک کے عبوری حکام سے ملاقاتوں میں مشمولہ قائمقام حکومت کے قیام، دستوری عمل کے آغاز، جرائم پر احتساب، سلامتی کے شعبے میں اصلاحات، غیرملکی جنگجوؤں کے مسئلے کے حل اور لوگوں کومعاشی مدد کی فراہمی کے لیے کہیں گے۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا کہ شام پر عائد معاشی پابندیوں میں نرمی کی جانی چاہیے۔ اس طرح پرامن تبدیلی کے لیے سازگار ماحول تشکیل پائے گا۔

UN Photo/Eskinder Debebe امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے ’اوچا‘ کے سربراہ انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

امدادی وسائل کا بحران

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے خبردار کیا کہ دنیا بھر میں امدادی سرگرمیوں کے لیے وسائل کی قلت کے باعث شام میں بھی امدادی کارروائیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ملک میں 80 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے دو ارب ڈالر فراہم کرنے کی اپیل پر اب تک 13 فیصد وسائل (155 ملین ڈالر) ہی مہیا ہو سکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں یا تقریباً تین چوتھائی آبادی کو خوراک، صاف پانی، پناہ اور بنیادی خدمات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ شام کے لوگ اپنے ملک اور روزگار کی بحالی چاہتے ہیں جنہیں اس مقصد میں مدد دینے کے لیے امدادی وسائل کو بڑھانا، پابندیوں میں نرمی کرنا، شہریوں کو تحفظ دینا اور ملکی تعمیرنو پر سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے۔

حوصلہ افزا خبر

ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شام میں امداد کی فراہمی کے لیے مزید راستوں کی دستیابی اور امدادی سامان کی ترسیل میں بہتری آنا اچھی خبر ہے۔ رواں سال کے آغاز سے ترکیہ کے راستے شام میں امداد کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ شام میں امدادی سامان بھیجنے کا آسان ترین راستہ ہے اور اس کے ذریعے دمشق اور حمہ سمیت ملک بھر میں امدادی گوداموں تک رسائی میں بھی سہولت رہتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ ملک میں اہم تنصیبات کی بحالی، لوگوں کو خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی، اَن پھٹے گولہ بارود کی تلفی اور پناہ گزینوں کی واپسی میں سہولت دینے کے لیے کام کر رہا ہے جبکہ دسمبر 2024 سے اب تک 355,000 پناہ گزین ملک میں واپس آ چکے ہیں۔

ملک بھر میں بکھرے گولہ بارود کو ہٹانے اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اب تک 1,100 سے زیادہ کارروائیاں کی جا چکی ہیں تاکہ اپنے گھروں کو واپس آنے والے لوگوں کی زندگی کو تحفظ مل سکے۔

انہوں نے شام کے لوگوں کو اردن کے راستے بجلی کی فراہمی کے لیے قطر کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کا خیرمقدم بھی کیا۔

متعلقہ مضامین

  • شام جامع سیاسی تبدیلی یا دوبارہ بدامنی کے دوراہے پر، یو این ایلچی
  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف
  • کشمیر: بھارت اور پاکستان کے مابین اقوام متحدہ میں پھر تکرار
  • سلامتی کونسل: پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ
  • پاکستان کا اقوام متحدہ میں کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا
  • پاکستان نے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں اٹھا دیا
  • کشمیری عوام کو حق دلانا سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے: پاکستان
  • پاکستان کو مضبوط ومستحکم بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اداکرنے کی ضرورت : سردار عتیق احمد