اسحاق ڈار کی زیرصدار ت اجلاس ترجمان صادق خان کی بریفنگ : پاکاافغان رابطہ ‘ علاقائی امن کیلئے باہمی فائدہ مند تعلقات پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نمائندہ خصوصی نے 22 مارچ کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران فریقین نے باہمی دلچسپی کے تمام امور بشمول امن و سلامتی، تجارتی اور اقتصادی تعاون کے علاوہ عوامی رابطوں پر تبادلہ خیال کیا۔ محمد صادق نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے تمام تشویش کے مسائل بالخصوص سکیورٹی سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے اعلیٰ سطحی روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دیرپا علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ تعلقات کے عزم کو بھی تقویت دی۔ نمائندہ خصوصی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی۔ فریقین نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ راہداری اور رابطوں کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ افغانستان سے واپسی پر خصوصی نمائندے نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو افغان قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ وزرات خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاک افغان تعلقات پر اجلاس ہوا۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اجلاس کی صدارت کی۔ ترجمان نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان نے دورہ افغانستان کے بارے میں بریفنگ دی اور افغان حکام کے ساتھ اہم مصروفیات اور ملاقاتوں پر آگاہ کیا۔ اسحاق ڈار نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ بات چیت جبکہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اہم اشیاء کی مارکیٹ سپلائی سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ معاشی استحکام کے فوائد عام آدمی تک پہنچانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغانستان کے ساتھ اسحاق ڈار کے لئے
پڑھیں:
پاک افغان حکام کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایات پر 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا اور افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے بھی اتوار کو تبادلہ خیال کیا۔
’پاکستان تمام افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا چاہتا ہے‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات، سیاسی اور اقتصادی تعاون، راہداری اور عوام سے عوام کے رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمد صادق نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ممالک نے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
(جاری ہے)
اس سے قبل ہفتے کو انہوں نے افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی تھی۔افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک مختصر بیان میں محمد صادق نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدے مند تعلقات کو جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد صادق نے مزید کہا، ''فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
‘‘ افغانستان نے کیا کہا؟افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات، سیاسی و اقتصادی تعاون، ٹرانزٹ ٹریڈ اور دونوں ممالک کے درمیان عوامی آمد و رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا، ''ٹرانزٹ روٹس اور تجارت میں رکاوٹیں کسی کے مفاد میں نہیں اور معاملات کو ایک ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔
‘‘پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔
پاکستانی فورسز نے 'دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی‘پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے کے جنرل علاقے میں پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے 16 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستان: افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام، پانچ 'دہشت گرد' ہلاک
ایسوسی ایٹد پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کو مؤثر طریقے سے روکا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح 'خوارج‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ''ہمارے فوجیوں نے مؤثر طریقے سے دراندازی کی ان کی کوشش کو ناکام بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران تمام سولہ خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پاکستان مسلسل افغان حکومت سے سرحد پر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے کہتا چلا آ رہا ہے۔
اسلام آباد کابل میں طالبان کی قیادت والی افغان حکومت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے، جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں معاونت کر رہے ہیں۔ لیکن کابل نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔
ج ا ⁄ م م (خبر رساں ادارے)