بانی پی ٹی آئی منگل ‘ جمرات کی ملاقات بحال ‘ ملنے والا میڈیا ٹاک نہیں کرے گا : اسلا م آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی سے منگل اور جمعرات دو دن کی ملاقات بحال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی، جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا، بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا، بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جیل ملاقاتوں سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کی۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرایا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے کہا کہ ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں، 20 مارچ کو بھی ہماری ایس او پیز کے مطابق ملاقات نہیں کرائی گئی۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹی سی بات ہے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ معاملہ طے ہو چکا ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ایس او پیز کے مطابق ہماری جمعرات کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئی تھے۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے وکیل نوید ملک نے کہاکہ دسمبر تک ان کی ملاقات ہفتہ میں دو دن کرائی جا رہی تھی، جنوری میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی سزا یافتہ ہیں، بانی پی ٹی آئی کا جیل میں سزا یافتہ ہونے کے بعد سٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، سکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے ہم نے دو دن کی بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کر دی تھیں، جیل رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا اختیار ہے، ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ نے ملاقات کا طے کرنا ہے، جب میٹنگ کراتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں، سیاسی بیان بازی کرتے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ کہہ رہے ہیں دو دن ملاقات کرانے کے بجائے ایک دن میں دو ملاقاتیں کرا رہے ہیں۔ دوران سماعت شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ شاید مجھے یہ اب وکیل رکھنا پسند نہیں کریں، اپیل میں یہ سب باتیں طے ہوئیں تھیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ کوآرڈینیٹر ہیں ہم ان کو سنیں گے، ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے، جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں، ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہ کریں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ کہہ رہے ہیں ملاقات کے بعد اڈیالہ کے باہر سیاسی گفتگو نہیں ہو گی، ملاقات کریں اور جائیں باہر نکل کر کیا ضرورت ہے شو بنانے کی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ کے باہر گفتگو میں سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ معافی مانگنے پر سوال ہی نہیں بنتا، یہ ناممکن ہے، وہ معافی نہیں مانگیں گے، کوئی سمجھتا ہے عمران معافی مانگیں گے تو اس کا کوئی امکان نہیں۔ ملاقات کا معاملہ باہمی رضا مندی سے طے ہو گیا ہے، عمران کے حقوق ان کو دیے جائیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے ساتھ ملکر نام طے کروں گا۔ شرط یہ لگی ہے کہ ملاقات کرنے والے جیل سے باہر آکر سیاسی گفتگو نہیں کریں گے، البتہ یہ لوگ صوبائی، قومی اسمبلی یا سینٹ میں ہوں گے تو جہاں انہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش کرنا ہوگا وہاں کرلیں گے اور اس سے انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ محسن نقوی کے منظر عام پر نہ ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تو وہ لوگ بہتر جانتے ہوں گے جو ان کو لے کر آئے تھے، اس میں نہ عوام کی کوئی رائے شامل ہے اور نہ سیاسی عمل شامل ہے۔ سیاسی جماعتوں سے مشاورت پر جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور سندھ سمیت دیگر جماعتوں سے ہماری بہت اچھی گفتگو ہورہی ہے اور ہم فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔ ہم ان دوستوں کو دعوت دے رہے ہیں جو جمہوریت اور آئین کے لیے کھڑے ہیں لیکن ملک میں لاقانونیت ہے۔ ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو اپنے رویہ اور طرز عمل پر نظرثانی کرنی ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس نے کہا سلمان اکرم راجہ بانی پی ٹی ا ئی ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہ ایس او پیز کی ملاقات ملاقات کر نے کہا کہ کے مطابق نے کہاکہ رہے ہیں
پڑھیں:
عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال‘میڈیا ٹاک پر پابندی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال کر دی ہے عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا عدالت نے عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی ہے.(جاری ہے)
عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی عمران خان کے وکیل ظہیر عباس عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں 20 مارچ کو بھی ہماری ایس او پیز کے مطابق ملاقات نہیں کروائی گئی ، چھوٹی سی بات ہے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ معاملہ طے ہو چکا ہے. وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایس او پیز کے مطابق ہماری جمعرات کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئے تھے جیل سپرنٹنڈنٹ کے وکیل نوید ملک نے کہاکہ دسمبر تک ہفتے میں 2 دن ملاقات کرائی جا رہی تھی جنوری میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوگئی جس کے بعد ان کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہم نے دو دن کی بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کر دی تھیں جیل رولز سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو یہ اختیار دیتے ہیں ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ نے ملاقات کا دن طے کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ جب ملاقات کراتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں اور ملاقات کے بعد یہ جیل کے باہر آکر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں یہ خلاف ورزی ہے قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ 2 دن ملاقات کرانے کے بجائے ایک دن میں دو ملاقاتیں کرا رہے ہیں شیر افضل مروت نے کہا کہ شاید مجھے یہ اب وکیل رکھنا پسند نہیں کریں اپیل میں یہ سب باتیں طے ہوئیں تھیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کوآرڈینیٹر ہیں ہم ان کو سنیں گے ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے وکیل جیل سپریٹنڈنٹ نے کہاکہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نا کریں. جیل سپرنٹنڈنٹ کے وکیل نے کہا کہ یہ لوگ باہر آکر سیاسی بات چیت کرتے ہیں اس پر 98 درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ عمل درآمد کرتے تو 98 درخواستیں دائر نہ ہوتیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ایک دن کے بجائے یہ دو دن ملنا چاہتے ہیں آپ سوچ لیجیے وکیل نوید ملک نے کہا کہ اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی گفتگو نہ کریں گے تو ہفتے میں دو دن ملاقات کروا دیتے ہیں ہماری درخواست ہے کہ ملاقات کے لیے ایک ہی دن رکھا جائے ہمیں باقاعدہ انتظامات کرنا پڑتے ہیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہہ رہے ہیں ملاقات کے بعد اڈیالہ کے باہر سیاسی گفتگو نہیں ہو گی ملاقات کریں اور جائیں، باہر نکل کر شو بنانے کی کیا ضرورت ہے. سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اکتوبر کے بعد ملاقات ہی نہیں ہوئی چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر جس کا نام دیں گے اسے ہی ملاقات کی اجازت ہوگی ہر کوئی تو ملاقات کے لیے درخواست لے کر نہیں آ سکتا بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی سابق وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا قائم مقام چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں.