پاکستان میں تشنج کی صورتحال کیا ہے، ڈبلیو ایچ او نے آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں ماؤں اور نومولود بچوں میں تشنج کی بیماری (ایم این ٹی) کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
ادارے نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی درخواست پر اور یونیسف کے اشتراک سے ایک ہفتے پر مشتمل جائزے کے بعد بتایا ہے کہ دونوں علاقوں میں اس مرض کا وجود باقی نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ہر سال 90 فیصد بچوں کو مختلف امراض سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں، یونیسیف
بڑی حد تک یہ کامیابی تشنج کے خلاف لگائے گئے حفاظتی ٹیکوں کی مرہون منت ہے اور گزشتہ سال ہی ملک بھر میں 54 لاکھ حاملہ اور بچوں کو جنم دینے والی ماؤں نے ان سے استفادہ کیا تھا۔
ملک میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے کہا ہے کہ یہ کامیابی زندگیاں بچانے اور ہر ماں اور بچے کو اس قابل انسداد مرض سے تحفظ دینے کے لیے پاکستان کے حکام، لوگوں اور طبی عملے کے عزم کی بدولت ممکن ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشحالی اور پائیدار ترقی کی منزل تک پہنچنے کے لیے ماؤں اور بچوں کا صحت مند رہنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیے: چاروں صوبوں کے 22 اضلاع سے حاصل کردہ سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او ملک بھر سے ماؤں اور نومولود بچوں میں اس بیماری کا خاتمہ کرنے کے لیے پاکستان اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
تشنج کے خلاف مؤثر حکمت عملیڈبلیو ایچ او اور یونیسف کی کوششوں سے ملک میں اس بیماری کا زور کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے۔ اس وقت پاکستان میں تقریباً 80 فیصد آبادی (190 ملین لوگ) ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں نومولود بچوں میں تشنج کا پھیلاؤ زیادہ نہیں ہے اور ہر 1000 بچوں میں اوسطاً ایک اس بیماری کا شکار ہوتا ہے۔
دسمبر 2024 میں صوبہ سندھ سے بھی تشنج کا خاتمہ ہو گیا تھا جبکہ پنجاب نے یہ ہدف 2016 میں حاصل کر لیا تھا۔
اس پیش رفت کے باوجود پاکستان کا شمار ایسے 10 ممالک میں ہوتا ہے جہاں یہ مرض اب بھی موجود ہے۔ گزشتہ سال ملک میں اس کے 322 مریض سامنے آئے اور 6 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تشنج کے صرف 30 فیصد مریضوں کے بارے میں ہی طبی حکام کو اطلاع ملتی ہے۔
پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا ہے کہ یہ ملک میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی ماں اور بچے کو اس قابل انسداد مرض کے باعث زندگی نہیں کھونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیسف حفاظتی ٹیکوں کی مؤثر مہمات اور بچوں کی محفوظ طور سے پیدائش یقینی بنانے جیسے اقدامات کے ذریعے پاکستان کی حکومت کو اس بیماری کا مکمل خاتمہ کرنے میں مدد کی فراہمی جاری رکھے گا تاکہ ہر بچہ زندہ رہے اور پھلے پھولے۔
تربیت یافتہ طبی عملہ اور محفوظ زچگیدریں اثنا پاکستان کی وزارت قومی صحت میں حفاظتی ٹیکوں سے متعلق شعبے کی سربراہ ڈاکٹر شبانہ سلیم کا کہنا ہے کہ حالیہ کامیابی کے بعد اب پاکستان سنہ 2028 تک اس جان لیوا مرض کے مکمل خاتمے کے ہدف سے مزید قریب ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سال 2025 کی پہلی قومی پولیو مہم مکمل، 99 فیصد بچوں کی ویکسینیشن ہوگئی
انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل تشنج کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے کی کامیاب حکمت عملی کے علاوہ نچلی سطح پر کام کرنے والے طبی کارکنوں کی تندہی کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں علاقوں سے اس مرض کا خاتمہ یونیسف اور ڈبلیو ایچ او کے اشتراک سے قومی و صوبائی حکومتوں کی مؤثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں تشنج کی صورتحال تشنج ڈبلیو ایچ او.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں تشنج کی صورتحال ڈبلیو ایچ او ڈبلیو ایچ او اس بیماری کا پاکستان میں کا خاتمہ بچوں میں تشنج کے ملک میں کا کہنا کے لیے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عید الفطر کی چھٹیوں کا اعلان کردیا
سٹی 42 : پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عید الفطر کی چھٹیوں کا اعلان کردیا ۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 31 مارچ سے دو اپریل 2025 تک عید کی چھٹیاں ہوں گی ۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 3 اپریل 2025 جمعرات سے ملازمین صبح نو تاپانچ بجے معمول کی ڈیوٹیاں انجام دیں گے ۔
سروسز ہسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں