Express News:
2025-03-25@23:46:02 GMT

تجاوزات کا ناسور

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب میں تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے نتیجے میں ایک اطلاع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ان برے کاروباری حالات میں تجاوزات کے خلاف سرکاری مہم سے بے روزگاری بڑھتی ہے جب کہ غیر جانبدار حلقوں کے مطابق تجاوزات کے خلاف مہم وقت کی ضرورت تھی جس کو وزیر اعلیٰ نے محسوس کیا اور پنجاب میں انسداد تجاوزات مہم شروع کرائی کیونکہ تجاوزات ناسور بن چکی ہیں۔

سرکاری زمینوں، بازاروں، سڑکوں، پلے گراؤنڈ اور پارکوں پر قبضے کرکے تجاوزات قائم کرنا ملک بھر میں معمول بنا ہوا ہے جب کہ ہمارا مذہب بھی ہمیں کسی کی جگہ پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا مگر یہ سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب ہی نہیں ملک بھر میں بلکہ بڑوں کے علاوہ چھوٹے شہروں میں بھی تجاوزات دھڑا دھڑ قائم ہوتی ہیں مگر متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔

ملک بھر کے بلدیاتی اور ترقیاتی اداروں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں تجاوزات نہ ہونے دیں اور جہاں تجاوزات قائم ہوں، ان کا فوری صفایا کریں مگر ایسا نہیں ہوتا اور تجاوزات بہت زیادہ ہو جانے پر حکومت یا وزرائے اعلیٰ کو نوٹس لینا پڑتا ہے جس پر تجاوزات قائم کرنے والے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے حکومت اور سیاسی جماعتوں کو ہی برا بھلا کہتے ہیں کہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

سندھ حکومت کی طرف سے بھی خبر آئی تھی کہ سندھ میں بھی تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا مگر سندھ میں کہیں تجاوزات کے خلاف کارروائی نظر نہیں آئی کیونکہ تجاوزات مافیا طاقتور ہے اور بڑے اور بااثر لوگ تجاوزات کے خلاف کارروائی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں اور مداخلت کرکے متعلقہ اداروں کو تجاوزات کے خلاف کارروائی روکنے یا ہاتھ ہلکا رکھنے کا کہتے ہیں۔

تجاوزات کے خلاف کارروائی میں سیاسی پارٹیاں ارکان اسمبلی اور بلدیاتی عہدیدار بھی رکاوٹ ڈالتے ہیں کہ اس طرح لوگ بے روزگار ہوں گے اور ان کا ووٹ بینک متاثر ہوگا۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ بااثر لوگ مداخلت نہ کریں تو لوگ انھیں مداخلت پر مجبور کرتے ہیں کہ لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں تجاوزات کے خلاف کارروائی روکی جائے ورنہ وہ آیندہ ووٹ نہیں دیں گے۔

کراچی میں نعمت اللہ خان کی سٹی حکومت میں اور بعد میں ایم کیو ایم کے سٹی ناظم کے دور میں تجاوزات قائم کرنے کے خلاف کارروائی ہوئی تھی۔ لیاقت آباد کے جماعت اسلامی کے ٹاؤن ناظم محمود کے دور میں گولیمار میں تجاوزات کے خلاف جو کارروائی ہوئی تھی اس میں گولیمار میں سڑکوں کے اطراف لوگوں نے اپنی دکانیں ہی نہیں بلکہ ان دکانوں پر بنے پختہ گھر بھی آگے بڑھا رکھے تھے جس سے سڑک تنگ ہوگئی تھی اور یہ مسئلہ پورے ملک میں ہی ہے۔

تجاوزات کے خاتمے پر متاثرین نے احتجاج بھی کیا تھا جس کی حمایت ایم کیو ایم نے بھی کی تھی کیونکہ اکثر سیاسی جماعتیں ایسے معاملے پر بھی سیاست کرتی ہیں اور مخالف پارٹی کے اچھے اقدام کی بھی حمایت نہیں کرتیں اور یہی کچھ پنجاب میں بھی ہوا۔

کراچی میں میئر پیپلز پارٹی کا ہے مگر میئر کراچی نے تجاوزات کے خاتمے پر توجہ نہیں دی اور جماعت اسلامی نے اپنے ٹاؤنز میں تجاوزات کا خاتمہ شروع کیا اور پہلی بار گلبرگ ٹاؤن نے گلی محلوں میں بھی تجاوزات کے خلاف پہلی بار کارروائی کی اور پہلی بار سڑکوں اور بازاروں کے علاوہ ایف بی ایریا بلاک15 دستگیر کے اندرونی علاقوں میں دکانوں کے آگے بڑھے ہوئے پختہ چبوترے بھی تڑوائے گئے جہاں ٹریفک روانی کا بھی مسئلہ نہیں تھا مگر وہاں پر تجاوزات قائم تھیں۔ لوگوں نے اپنے گھروں کی حدود سے باہر راستوں پر پکی تعمیرات کرا رکھی تھیں اور ان دکانوں کے آگے بڑھے ہوئے چبوترے توڑے گئے۔

کراچی کے 9 ٹاؤن جماعت اسلامی کے اور دیگر 17 ٹاؤن پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے پاس ہیں مگر انھیں تجاوزات کے خلاف کارروائی کی ہمت نہیں ہوئی کہ لوگ ناراض ہو جائیں گے۔ تجاوزات کے خلاف کارروائی پر ناراض ہونے والوں کو تو یہ نظر نہیں آتا کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر اپنی حد سے باہر قبضہ کر رکھا ہے۔

ان کا یہ جواز بھی ہوتا ہے کہ ہماری یہ تجاوزات نئی نہیں بلکہ 50 سال پرانی ہیں جن پر پہلے کبھی اعتراض نہیں ہوا تو اب انھیں کیوں توڑا جا رہا ہے۔ لوگوں کے خیال میں انھوں نے عشروں قبل جو تجاوزات قائم کی تھیں وہ پرانی ہو چکی ہیں اب انھیں توڑنے کا جواز نہیں رہا لہٰذا وہ پرانی تجاوزات قائم رہنی چاہئیں۔

تجاوزات نئی ہوں یا پرانی مگر تجاوزات غیر قانونی ہیں یہ جب قائم کی جا رہی تھیں تو متعلقہ اداروں نے اس وقت کیوں نہیں روکا تھا کہ اب انھیں خیال آیا ہے اور ہمارا مالی نقصان کیا گیا ہے۔

لاہور کے ایک علاقے میں 50 سال قبل سرکاری زمین پر چار دکانیں قائم ہوئی تھیں جو اب تجاوزات کے خلاف مہم کی زد میں آگئیں جو مالک نے تسلیم بھی کیا ہے وہ سرکاری زمین پر بنائی گئی تھیں مگر اب چار دکانوں کے بدلے اسے وہاں صرف ایک ریڑھی لگانے دی گئی ہے۔

میرے آبائی شہر شکارپور میں تقریباً ایک کلو میٹر لمبا ڈھک بازار ہے جس کی چھت قیمتی لکڑی کے جال سے بنی ہوئی ہے مگر اس تاریخی ڈھک بازار میں دکانداروں نے چبوترے بڑھا بڑھا کر بازار کو اتنا تنگ کر دیا ہے کہ اب وہاں سے رکشہ ہی گزر سکتا ہے یہی حال بھٹائی بازار کا ہے اگر ڈھک بازار میں دوبارہ 1977 کی طرح آگ لگ جائے تو فائر ٹینڈرز وہاں سے نہیں گزر سکتا مگر دکانداروں کو فکر نہیں، یہی حال ملک بھر میں ہوگیا ہے مگر لوگوں کو فکر نہیں تو متعلقہ ادارے کب تک خاموش رہیں گے؟ تجاوزات پر خاموش رہنے والوں سے زیادہ فکر تجاوزات قائم کرنے والوں کو ہونی چاہیے مگر نہیں ہوتی اور وہ تجاوزات توڑنے پر احتجاج شروع کر دیتے ہیں اپنی غلطی نہیں مانتے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجاوزات کے خلاف کارروائی تجاوزات قائم میں تجاوزات ملک بھر میں بھی

پڑھیں:

علیمہ خان کا قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر تحفظات کا اظہار

اسلام آباد:

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ عدالت نے وکیل کا پانچ منٹ بھی انتظار نہیں کیا، انہوں نے سلمان صفدر کا ایک منٹ بھی انتظار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈوگر صاحب شاید اسی کام کے لیے آئے ہیں، ڈوگر صاحب کے پاس اور کوئی بھی کیس نہیں تھا جبکہ سماعت کے دوران دونوں ججز اٹھ کر چلے گئے۔

علیمہ خان نے کہا کہ یہ خاص شخص لائے گئے ہیں ان کی سنیارٹی بھی نہیں تھی، ہم بالکل ان پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات جیل میں ملاقات بحال کرتے ہوئے میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا اور عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔

متعلقہ مضامین

  • علیمہ خان کا قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر تحفظات کا اظہار
  • کوٹ ادو: پولیس کی موہانہ گینگ کے خلاف کارروائی، 4 کارندے گرفتار
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف آڈیو لیک کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
  • ریاست مخالف پروپیگنڈا،حکومت بلوچستان کا سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • ریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • پشاور ٹریفک پولیس کا تجاوزات مافیا کیخلاف کریک ڈائون
  • پنجاب پولیس ڈیرہ غازی خان کی خوارجیوں کے خلاف کارروائی ؛چیک پوسٹ پر حملہ ناکام بنا دیا
  • لاہور: قمار بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 11 جواری گرفتار، نقدی، موبائل فون اور دیگر سامان برآمد
  • خیبرپختونخوا: دہشتگردوں کے خلاف کارروائی، ٹھکانے نذر آتش، کیا کلین اپ آپریشن شروع ہوگیا؟