Express News:
2025-03-25@23:43:42 GMT

پاکستان بھارت تعلقات اور بداعتمادی کا ماحول

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری دونوں ممالک میں موجود امن پسند لوگوں کی بنیادی خواہش ہے۔ادونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا براہ راست اثر جنوبی ایشیا کی سیاست یا علاقائی سطح پر سیاسی اور معاشی استحکام سے بھی جڑا ہوا ہے۔لیکن بدقسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ،ٹکراؤ اور بد اعتمادی کا ماحول بہتر تعلقات میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک انٹرویو میں پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں جو گفتگو کی وہ ظاہر کرتی ہے کہ ان کے لب و لہجے میں پاکستان کے بارے میں جہاں سختی ہے وہیں وہ حالات کی بہتری میں کوئی غیر معمولی اقدام اٹھانے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی گفتگو میں پاکستان پر تین الزامات عائد کیے ہیں۔اول، دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس کا سرا کسی نہ کسی شکل میں پاکستان سے ہی ملتا ہے۔

دوئم، پاکستان نے ہمیشہ پر امن ہمسائے کی طرح رہنے سے انکار کیا ہے اور ہمارے خلاف کسی نہ کسی شکل میں وہ پروکسی جنگ کا حصہ ہے۔سوئم، بھارت کی جانب سے امن لانے کی ہر کوشش کا جواب پاکستان نے جارحیت اور دھوکے سے دیا ہے۔ان تینوں نکات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ نریندر مودی یا بھارت کی طرف سے نکلنے والا یہ پاکستان مخالف بیانیہ دو طرفہ ماحول کو خراب کرنے کا سبب بنتا ہے۔ان حالات میں پاک بھارت تعلقات کی بہتری میں بڑا بریک تھرو کیسے ممکن ہوگا۔

پچھلے دنوں لاہور میں سابق وزیر خارجہ،عالمی امور اور بالخصوص پاک بھارت تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے ممتاز دانشور اور سیاست دان میاں خورشید محمود قصوری کی قیادت میں کام کرنے والے ایک بڑے تھنک ٹینک''انسٹیٹیوٹ آف پیس اینڈ کنیکٹیوٹی'' کے زیر اہتمام ’’پاک بھارت تعلقات کا مستقبل اور اس میں درپیش مشکلات‘‘ کے تناظر میں ایک فکری نشست منعقد ہوئی۔اس نشست کی صدارت سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کی جب کہ اس تقریب کے مہمان خاص لندن میں مقیم ممتاز صحافی مصنف اور ہندوستانی آزادی پسند راہنما سبھاش چندر بوس کے پڑپوتے اور سی این این ساؤتھ ایشیا کے بیوروچیف اشیش رے تھے۔

سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کے بقول اگر نریندر مودی سمیت کوئی یہ سمجھتا ہے کہ دہشت گردی محض پاکستان کا مسئلہ ہے تو یہ تجزیہ درست نہیں ہے کیونکہ دہشت گردی اگر آگے بڑھتی ہے تو یہ خود بھارت سمیت جنوبی ایشیا کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور بھارت بھی اس سے محفوظ نہیں رہے گا۔ان کے بقول دہشت گردی کا مسئلہ اس وقت دونوں ممالک کے لیے نئے خطرات کو جنم دینے سمیت کسی بھی ممکنہ سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

انھوں نے بھارت کو کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی سیاست سے باہر نکلے اور امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں اپنا موثر کردار ادا کرے۔انھوں نے بھارت کے سابق سیکریٹری خارجہ شیام سرن کے ایک حالیہ مضمون کا ذکر کیاکہ’’ بھارت امریکا پر بھروسہ نہ کرے اور امریکا کا ایک آسان مہرہ بن کرنہ رہ جائے۔ان کے بقول بھارت کو جنوبی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

خورشید قصوری کے بقول جیو سیاست میں جو بڑی تبدیلیاں ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد شروع ہوئی ہیںاور جنھوں نے امریکا کے دوستوں اور دشمنوں دونوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ،یہ تبدیلیاں ہر ملک بشمول بھارت کو بھی متاثر کرنے کا عملی سبب بن سکتی ہیں اور بھارت کو اس کا ادراک ہونا چاہیے۔اس لیے پوری دنیا میں مختلف نوعیت کی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور بہت کچھ تبدیل ہونے کو نظر بھی آتا ہے۔انھوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ ٹرمپ کی جیت کے بعد جیو پولیٹیکل حقائق پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا موقع فراہم کر نے میں مدد دے سکتے ہیں۔

ان کے بقول پاکستان اور بھارت کے پاس بڑی فوجی قوت کے ساتھ ساتھ بڑے جوہری ذخائر اور جوابی حملے کی صلاحیت موجود ہے اور ایسے میں جنگ کا خیال بھی پاگل پن ہوگا۔اگر دونوں ملک اپنے باہمی تنازعات کو پرامن طور پرحل کرنے کے مواقع کوضایع کردیتے ہیں،جب کے دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر سمیت دیگر مسائل پرایک طے شدہ فارمولا موجود ہے جسے چار نکاتی سطح کا فارمولا کہا جاتا ہے( درحقیت گیارہ سے بارہ نکات)تو یہ انتہائی افسوس ناک ہوگا۔

بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کلبوشن یادیو کی گرفتاری کا حوالہ دیا جو اس تاثر کو مضبوط کرتا ہے کہ بھارت کسی نہ کسی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتا ہے، اس تناظر میں انھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی،امیت شاہ،راجناتھ سنگھ اور اجیت ڈوول کے بیانات کا بھی حوالہ دیا۔انھوں نے خبردار کیا کہ یہ ایک ایسا کھیل ہے جو دونوں ملک کھیل سکتے ہیں اور ایسے اقدامات یا جوابی اقدامات کا سلسلہ بھی شروع ہوسکتا ہے جس میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ بی جے پی حکومت کو ڈالے گئے کل ووٹوں کا تیسرا حصہ ملا ہے اوربھارتی عوام کی خاموش اکثریت موجودہ حکومت کی سخت گیر پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتی۔ان کے بقول کچھ لوگوں کا اندازہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جو کہ عملا تیسری مرتبہ وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے ہیںاپنے سیاسی سفر کے اختتام سے پہلے شاید کوئی مثبت میراث چھوڑنا چاہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو واقعی مثبت عمل ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاک بھارت تعلقات دونوں ممالک کے ان کے بقول اور بھارت کے درمیان کی بہتری انھوں نے بھارت کو ہیں اور میں پاک ہے اور

پڑھیں:

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بہتری ضروری ہے،رضوان سعید شیخ

واشنگٹن:امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے   یومِ پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں  امریکہ کے طول و عرض میں بسنے والے اور پھر دنیا میں مقیم تمام پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ  پاکستان تاریخ کا ایک معجزہ ہے کہ کس طرح سات سال کے قلیل عرصے میں مسلمانانِ برصغیر نے قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے لئے ایک آزاد وطن اور ایک آزاد مقام حاصل کیا ۔ جو عزت ہم نے سات سال کی ا ُس جدوجہد کے نتیجے میں کمائی تھی اس کی ہمیں آئندہ آنے والی نسلوں تک پاسداری کر نی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کے طول و عرض میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے پاکستان آج بھی، کل بھی ان کے تشخص کی اساس ہے اور انہیں ہمیشہ ایسا مثبت رویہ اپنانا چاہیے جو پاکستان کے عزت و وقار میں نہ صرف اضافہ کرتا رہے بلکہ یہاں پر ان کی قومیت ، ان کی پہچان کو بھی فروغ دیتا رہے۔ ایسا مثبت رویہ جو صرف اور صرف پاکستان سے متعلق ہو ۔ کسی بھی لسانی، سیاسی یا دیگر فروعی اختلافات سے بالاتر ہو ۔
انہوں نے کہاکہ آئیے ہم سب مل کر نہ صرف پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں بلکہ پاکستان اور امریکہ، جو دو عظیم قومیں ہیں، ان کے تعلقات کی بہتری کے لیے بھی ہم میں سے ہر شخص اس پل کا کردار ادا کرے جو بہت ضروری ہے مستقبل کے حوالے سے اور حال کے حوالے سے۔ پاکستان زندہ باد

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت میں چین کیساتھ تعاون کا فیصلہ
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے ذریعے خوف کا ماحول قائم کر رکھا ہے
  • کشمیر: بھارت اور پاکستان کے مابین اقوام متحدہ میں پھر تکرار
  • پاک بنگلادیش سیریز سے ون ڈے میچز غائب، مگر کیوں؟
  • بولان میں دھماکے سے متاثرہ ریلوے ٹریک کی مرمت کردی گئی، حنیف عباسی
  • زرعی گریجویٹ کو زرعی شعبے میں کام کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاک بنگلہ دیش سیریز: دونوں ملکوں کے بورڈز کا ون ڈے میچز سے متعلق بڑا فیصلہ
  • بین الاقوامی نظام کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، چینی وزیر خارجہ
  • پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی بہتری ضروری ہے،رضوان سعید شیخ