Express News:
2025-03-25@23:43:39 GMT

صدر زرداری کا یوم پاکستان پر خطاب

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آزادی بے پناہ قربانیوں کے بعد ملی ہے اور اس کا تحفظ ایک بہت بڑی ذمے داری ہے جس کے لیے پوری قوم اور مسلح افواج ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں اپنے ناپاک عزائم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں تاہم صدر مملکت نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج متحد ہیں اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے۔ یوم پاکستان کی تقریب میں وزیراعظم محمد شہبازشریف، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اعلیٰ فوجی افسران، وفاقی وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔

قوم ہر سال یومِ پاکستان اس ولولے اور اُمید کے ساتھ مناتی ہے کہ وطنِ عزیز کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وہ باہمی رواداری اور اتحاد کا ثبوت دیتے ہوئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ ماضی گواہ ہے کہ کس طرح اس قوم نے قائداعظم کی قیادت میں جمع ہو کر ایک الگ وطن کے خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے میں کردار ادا کیا۔

بلاشبہ اس وقت قوم و ملک کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں، جن کا نہ صرف صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں ذکر کیا ہے بلکہ ان کا صائب حل بھی تجویز کیا ہے۔ ان میں سے ایک بڑا چیلنج قومی اتحاد اور یکجہتی کا فقدان ہے۔ بابائے قوم نے ہمارے لیے ایمان، اتحاد، تنظیم کا شعار بنایا تھا، لیکن ہم نے علاقائی، لسانی، مذہبی اور سیاسی تعصبات میں اس کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔

 گزشہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے جس عفریت کا پاکستان کو سامنا تھا، اُس پر قابو پانے میں قوم نے دامے، درمے، سخنے ہر اعتبار سے مسلح افواج کی معاونت کی ہے۔ پاکستان میں امن، دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کو دہشت گردی اور جارحیت کا سامنا ہے جس میں ازلی دشمن ہندوستان کے علاوہ افغانستان بھی شامل ہے۔

بلوچستان میں ایک شورش کی سی صورتحال ہے جب کہ سابقہ فاٹا کے علاقوں بالخصوص وزیرستان میں بھی دہشت گرد ریاست کے خلاف برسر پیکار ہیں جنھیں ہندوستان کے علاوہ افغانستان کے چند مخصوص گروہوں کی مدد اور معاونت حاصل ہے۔ پاکستان کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ملک ترقی نہ کرسکے اور سی پیک جیسے اہم منصوبے آگے نہ بڑھ سکیں۔

گرفتار دہشت گردوں کے حالیہ انکشافات سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان قیادت اب بھی افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں بشمول فتنۃ الخوارج کے ساتھ گہرے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ افغان طالبان فتنۃ الخوارج کو دفاعی، تکنیکی اور مالی امداد فراہم کرتے ہیں۔

فتنۃ الخوارج کے ساتھ پاکستان میں دراندازی کرنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا گرفتار کر لیے جاتے ہیں، افغان طالبان دہشت گردوں کی حمایت سے انکار کرتے ہیں، لیکن ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں وصول کرکے اپنے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ملک دشمن عناصر کی سہولت کاریوں کی وجہ سے دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ اب بھی نامعلوم دہشت گرد، کسی ادارے، تنظیم یا سیاسی جماعت کی چھتری میں چھپے ہوئے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ دہشت گرد تنظیموں کی سہولت کاری میں استعمال ہو رہے ہیں، افغان طالبان کی فتح فتنۃ الخوارج کے لیے تقویت کا باعث بنی، افغان طالبان عبوری حکومت اس ٹولے کو قابو کرنے سے گریزاں ہے،کیونکہ وہ پہلے ہی سے ان کے اتحادی ہیں اور جنگی حکمت عملی میں شریک ہونے کی وجہ سے کمزوریوں سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔ افغان جیلوں سے ان کے ہزاروں جنگجوؤں کی رہائی میں افغان طالبان نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے دوران افغانستان بھرکی جیلوں کو خالی کردیا گیا، جس میں خوارج کے اہم ارکان شامل تھے۔ یہ جنگجو، ایک نئی انتقامی سوچ کے ساتھ پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے، اب تو انھیں افغان سرزمین کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ بھی مل چکی تھی تو وہ کیسے پاکستان مخالف سرگرمیوں کا حصہ نہ بنتے۔ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے ساتھ، متاثرہ علاقوں کی کمیونٹیز خوف کے سائے تلے اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔

وہ خاندان جو یہ امید کرچکے تھے کہ دہشت گردی کے دن پیچھے رہ گئے ہیں، اب دوبارہ خوف میں مبتلا ہیں اور ان کی روزمرہ زندگی عدم تحفظ اور اندیشے میں گزر رہی ہے۔ ہر حملہ ان گنت خاندانوں کو پہنچنے والے دکھوں کو دوبارہ تازہ کرتا ہے اور ان کمیونٹیوں کو دوبارہ وہی زخم محسوس ہونے لگتے ہیں جنھوں نے ایک دہائی پہلے دہشت گردی کا سامنا کیا تھا۔ دوسری جانب سائبر جنگ، دشمن کے سائبر حملے اور معلومات کی جنگ کے خلاف دفاع کی ضرورت اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ہے جس کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا حصول ناگزیر ہے۔ اسی طرح روایتی جنگ کے لیے بھی لمحہ بہ لمحہ بدلتی جنگی ٹیکنالوجی کا حصول بھی اتنا ہی ضروری ہوچکا ہے جتنا کہ کھانے پینے کا سامان۔

 معیشت کو مستحکم کرنے کی غرض سے ملک میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کے مواقعے پیدا کیے جائیں، خاص طور پر چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کو سہولت فراہم کی جائے۔ اسی طرح برآمدات بڑھانے کے لیے مقامی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے اور نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کی جائے۔

مالی نظم و ضبط کے ذریعے بھی ہم معاشی طور پر مضبوط ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کی جائے اور غیر ضروری درآمدات کو کم کیا جائے تاکہ روپے کی قدر میں اضافہ ممکن ہو۔ ترقیاتی منصوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی مالیاتی اداروں سے شراکت داری کی جائے، تاہم اس میں ملکی مفاد اور نفع کی شرح کو اعتدال میں رکھ کر فیصلے کرنا ناگزیر ہیں۔ محض منصوبہ شروع کرنے اور اس کے سیاسی فوائد سمیٹنے کے روایتی تصورات سے نکل کر قوم کی اجتماعی بھلائی اور سہولت کو پیش نظر رکھ کر معاہدے کیے جائیں۔

ہمارا قومی ایک اور بڑا چیلنج ہمارے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت ہے۔ اس کمپیوٹرائزڈ عہد میں وطن عزیز تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکول یا مدرسہ کا منہ دیکھنے سے محروم ہیں۔ جو اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہے ہیں ان میں سے بیشتر کو معیاری تعلیم و تربیت میسر نہیں‘ اس لیے وہ جرائم، بداخلاقیوں اور منشیات کا شکار ہو رہے ہیں۔

ہماری آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے (ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی 65 فی صد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے) اور یہی ملک کی اصل طاقت ہیں، تاہم ضروری ہے کہ انھیں روزگار کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔ بدقسمتی سے بے روزگاری کی بلند شرح نوجوانوں کی صلاحیتوں کو زنگ لگا رہی ہے۔ ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بھی اپنی صلاحیت کے مطابق ملازمتیں نہیں ملتیں، جس سے مایوسی پیدا ہوتی ہے۔

نوجوانوں کو روزگار کے قابل بنانے کے لیے فنی تعلیم و تربیت فراہم کرنے اور انھیں ہنر سکھانے کے پروگرام شروع کیے جائیں۔ اسی طرح نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرانے کے لیے اسٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دینا ہوگا، جس کے لیے حکومتی معاونت ناگزیر ہے، مثلاً بلاسود قرضے اور ٹیکسز میں چھوٹ دے کر انھیں آگے بڑھنے میں معاونت دی جا سکتی ہے۔

نئی نسل کو کاروبار کے جدید آن لائن پلیٹ فارمز کے استعمال پر راغب کرنا ہوگا۔ فری لانسنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسے شعبے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔

 یوم پاکستان منانے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان جن چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے انھیں قیام پاکستان کے مقاصد کی روشنی میں طے کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ بدقسمتی سے، آج ہم بحیثیت مجموعی قوم کی ترقی اور رہنمائی کا فریضہ فراموش کر کے ذاتی اغراض کے اسیر ہو گئے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے ہمیں ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے یہ عہد کرنا ہو گا اس ملک کے ہر فرد کو ملک و قوم کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ اور مضبوط پاکستان دے سکیں، ہمیں اجتماعی طور پر پاکستان میں ان تصورات اور روایات کو فروغ دینا ہوگا جو اہل پاکستان کو دنیا میں آزاد و خود مختار قوم کے طور پر اُبھاریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فتنۃ الخوارج افغان طالبان مسلح افواج پاکستان کو کیے جائیں کے ساتھ رہے ہیں کی جائے ہیں اور اور ان کے لیے

پڑھیں:

چینی صدر کا پاکستان کے قومی دن پر صدر زرداری کے نام تہنیتی پیغام

چینی صدر کا پاکستان کے قومی دن پر صدر زرداری کے نام تہنیتی پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد: چین کے صدر شی جن پھنگ نے 23 مارچ کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کو پاکستان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد کا پیغام بھیجا ۔ اتوار کے روز صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ پاکستانی حکومت اور عوام نے قومی آزادی ، خود مختاری ، علاقائی سالمیت او ر قومی وقار کا احترام برقرار رکھنے ، تمام خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے ، قومی تعمیر میں نئی پیش رفت اور علاقائی امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں ۔

بین الاقوامی صورتحال میں چاہے کتنی بھی تبدیلی آئے ، چین ہمیشہ چین پاک تعلقات کو چین کے خارجہ امور میں ترجیح دیتا ہے ، اور چین پاک ہمہ گیر اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کے تعلقات کے فروغ کے لئے کوشاں ہے ۔

رواں سال فروری میں صدر زرداری نے چین کا کامیاب دورہ کیا اور فریقین نے چین پاک تعلقات کے فروغ پر اتفاق رائے حاصل کیے ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صدر زرداری کے ساتھ مل کر نئے دور میں مزید قریب چین پاک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے کوشش کریں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو بہتر فائدہ پہنچایا جا سکے۔

اسی روز چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف ، اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو تہنیتی پیغام بھیجا۔

متعلقہ مضامین

  • متحدہ علماء محاذ کے تحت آل پارٹیز القدس سیمینار، 27 رمضان جمعة الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جائے گا
  • متحدہ علماء محاذ کے تحت آل پارٹیز القدس سیمینار، شیعہ سنی اکابرین کا خطاب
  • یوم پاکستان: صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم کا قوم کو پیغام
  • شمالی وزیرستان میں کامیاب آپریشن، صدر مملکت کا سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش
  • چینی صدر کا پاکستان کے قومی دن پر صدر زرداری کے نام تہنیتی پیغام
  • یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں پریڈ،صدر زرداری کا خطاب 
  • ملک بھر میں یوم پاکستان ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے
  • یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں پریڈ
  • اسلام آباد: ملک بھر میں آج یوم پاکستان ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہاہے۔