سنی دیول ہندی سینما سے مایوس ہوگئے؟ کون سی فلم انڈسٹری میں جا بسنے کی خواہش ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
معروف اداکار سنی دیول نے بالی وڈ کے فلم سازوں کو مخاطب کرکے کہا کہ فلموں کو محبت کے ساتھ بنانا سیکھیں جیسا کہ ساؤتھ انڈین موویز کے پروڈیوسرز کرتے ہیں۔
سنی دیول کی نئی فلم "جات" 10 اپریل کو ریلیز ہونے والی ہے جسے "پشپا" جیسی سپرہٹ فلموں کے پروڈیوسر پیش کر رہے ہیں۔
فلم کے ٹریلر لانچ کے موقع پر سنی دیول نے کہا کہ میرے پروڈیوسر بہت اچھے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ بمبئی کے پروڈیوسرز ان سے سیکھیں۔
اداکار نے مزید کہا کہ آپ لوگ اسے بالی وڈ کہتے ہیں، لیکن پہلے اسے ہندی سینما کے طور پر دیکھیں اور ساؤتھ فلم میکرز سے سیکھیں۔ وہ موضوع پر توجہ دیتے ہیں، ڈائریکٹر کو بھروسہ دیتے ہیں اور اس کی ویژن کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔
سنی دیول نے ساؤتھ انڈین موویز کے پروڈیوسرز کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کے بارے میں بتایا کہ ان پروڈیوسرز کے لیے ہیرو ’’کہانی‘‘ ہوتی ہے۔ مجھے ان کے ساتھ کام کرکے بہت مزہ آیا۔
سنی دیول نے مزید کہا کہ شاید میں ساؤتھ جا کر بس جاؤں۔ میں نے وہاں کے پروڈیوسر سے کہا کہ ‘چلو ایک اور فلم کرتے ہیں۔
سنی دیول نے بھارت کی مختلف فلم انڈسٹریز کا تقابل کرتے ہوئے کہا کہ ہندی فلم ساز اکثر اپنی جڑوں کو بھول جاتے ہیں اور اپنے اوپر مغربی اثرات کو حاوی کر لیتے ہیں۔
اداکار نے مزید کہا کہ اس کے برعکس ساؤتھ انڈین موویز اپنی جڑوں پر قائم رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی فلمیں پورے ہندوستان میں کامیاب ہوتی ہیں۔ ہر شخص ان سے جڑتا ہے۔
سنی دیول نے کہا کہ ہندی سینما کو اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور اپنی جڑوں کی طرف واپس آنا چاہیے۔ انہوں نے اپنی مشہور فلموں "گھاتک"، "دامینی" اور "ارجن" کا ذکر کیا اور کہا کہ ہمیں ایسی فلمیں دوبارہ بنانی چاہیے۔
یاد رہے کہ "جات" ایک ایکشن فلم ہے جو ہندی، تمل اور تیلگو زبانوں میں ریلیز ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سنی دیول نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈیجیٹل پاکستان کا سفر 2 سال سے جمود کا شکار ہونے کا انکشاف
کراچی:پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی میں انٹرنیٹ کنکٹیویٹی اور آئی ٹی کے شعبے میں افرادی قوت کی بہتری کو بنیادی اہمیت حاصل ہے تاہم اس مقصد کے لیے بنائے گئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کی کارکردگی پر خود ٹیلی کام انڈسٹری نے سوالات اٹھادیے ہیں۔
یونیورسل سروسز فنڈ کے بورڈ میں بھی سیلولر کمپنیوں کی دو سالوں سے کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ اگنائٹ میں بھی اور یونیورسل سروس فنڈ میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے۔
بیوروکریٹس کی ناقص پالیسیوں کے باعث اہم منصوبے رُک چکے ہیں، جبکہ پاکستان کا ڈیجیٹل مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔
ٹیلی کام اور آئی ٹی انڈسٹری نے یونیورسل سروس فنڈ میں گزشتہ دو سال کے دوران کسی قابل ذکر پراجیکٹ کا آغاز نہ ہونے، پرانے پراجیکٹس منسوخ کیے جانے اور آئی ٹی میں افرادی قوت کی بہتری اور تخلیقی رجحانات کے فروغ کے لیے قائم کردہ ادارے اگنائٹ میں ٹیلی کام انڈسٹری کی نمائندگی نہ ہونے پر تحٖظات کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ جیسے اہم اداروں میں ٹیلی کام انڈسٹری کے ریونیو سے اربوں روپے کے فنڈز جمع کیے گئے تاہم ترقی کا عمل دو سال سے جمود کا شکار ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے یہ فنڈز کسی بڑے ترقیاتی منصوبے پر خرچ نہیں کیے گئے۔
حکومت کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کو USF اور Ignite کے بورڈز سے باہر رکھنے کے فیصلے نے نہ صرف شفافیت پر سوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ ڈیجیٹل ترقی کے سفر کو بھی متاثر کیا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ کے کسی بھی نئے منصوبے کا آغاز نہیں ہوا جبکہ تقریباً 50 ارب روپے کے فنڈز غیر استعمال شدہ پڑے ہیں۔ پہلے سے طے شدہ منصوبے ختم کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث دیہی اور دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بہتری مزید تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ فنڈنگ کی کمی کے باعث متعدد منصوبے بند ہو چکے ہیں، جس سے مالی بے ضابطگیوں کے خدشات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ٹیلی کام انڈسٹری کے نامزد کردہ افراد USF اور Ignite کے بورڈز میں شامل تھے، تب یہ ادارے بہترین کارکردگی دکھا رہے تھے تاہم، گزشتہ دو سالوں سے حکومت نے ٹیلی کام کمپنیوں کے موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں (CMO) کی نامزدگی کو مسترد کیا ہے، جس کے نتیجے میں فیصلے ایسے افراد کے ہاتھ میں چلے گئے ہیں جو ٹیلی کام انڈسٹری کی تجارتی حقیقتوں سے واقف نہیں۔
یونیورسل سروس فنڈ کے ترقیاتی منصوبے منجمند ہونے سے ملک کے دور دراز علاقے زیادہ متاثر ہورہے ہیں جن میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سرفہرست ہیں ان علاقوں میں نیٹ ورک کوریج اور انٹرنیٹ ایکسپینشن نہ ہونے کے برابر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مشکل جغرافیہ، کم آبادی، اور مہنگے انفراسٹرکچر کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری تبھی ممکن ہے جب USF سپورٹ فراہم کرے، مگر منصوبوں میں تاخیر نے ان علاقوں کو مزید ڈیجیٹل پسماندگی میں دھکیل دیا ہے۔
اسی طرح Ignite کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل مہارتوں کی ترقی اور نوجوانوں کو عالمی فری لانسنگ مارکیٹ کے لیے تیار کرنا ہے، لیکن حالیہ جمود کی وجہ سے اہم IT ترقیاتی منصوبے سست روی کا شکار ہو گئے ہیں۔
فائیو جی، مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) سمیت سائبر سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں مواقع ضائع ہو رہے ہیں اور ڈیجیٹل مہارتوں میں کمیسے پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت کم ہو رہی ہے۔
اس ضمن میں ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن کو متعدد مراسلے بھیجے جاچکے ہیں جن میں یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کے لیے خطرہ قرار دیا ہے
ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کے بورڈز میں ٹیلی کام کمپینیوں کے نمائندوں کی فوری تقرری کی جائے تاکہ صنعت کی نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور IT ترقی میں مزید پیچھے رہ جائے گا، لاکھوں لوگ تنہا ہو جائیں گے، اور اہم اقتصادی مواقع ضائع ہو نے کا خدشہ ہے۔