پارلیمنٹ سے وزرا کی مسلسل غیر حاضری، ڈپٹی سپیکر کا وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اویس کیانی:پارلیمنٹ سے وفاقی وزراء کے غائب رہنے کا مسلئہ حل نہ ہو سکا، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کو شکایتی خط تحریر کر دیا۔
ڈپٹی سپیکر نے وزیراعظم کے نام خط میں کہا کہ ایوان سے وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی غیر حاضری کو تشویش ناک مسئلہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ڈپٹی اسپیکر کے خط میں 20 مارچ کو وزارت توانائی اور مواصلات کے وزراء اور پارلیمانی سیکریٹریز کے غائب رہنے کا حوالہ دیا گیا، وزراء اور پارلیمانی سیکریٹریز کا ایوان سے غائب رہنا پارلیمانی روایات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزراء کی غیر حاضری سے اہم نوعیت کے عوامی مسائل پر بات نہیں ہو سکی، وزراء کی غیر موجودگی کا معاملہ فوری حل طلب ہے۔ قومی وسائل کے استعمال کے باوجود وزراء کی عدم دلچسپی سے ایوان کی کارروائی کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا، آئین کے تحت اراکین کے سوالات کے جواب دینا کابینہ کی مجموعی ذمہ داری ہے۔
سروسز ہسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
ڈپٹی اسپیکر نے خط میں وزیراعظم شہباز شریف سے مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وزراء کی
پڑھیں:
کینیڈا کے وزیراعظم کا پارلیمنٹ تحلیل کرکے نئے الیکشن کرانے کا اعلان
اٹاوہ: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے پارلیمنٹ تحلیل کرکے 28 اپریل کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے پارلیمنٹ تحلیل کرکے نئے الیکشن کرانے کا اعلان کردیا۔ اس مقصد کے لیے وزیرِاعظم مارک کارنی نے باضابطہ طور پر گورنر جنرل سے ملاقات بھی کی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق مارک کارنی کا کہنا ہے کہ کینیڈا اس وقت اپنی تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے گزر رہا ہے اور ایسے وقت میں عوام کا مضبوط مینڈیٹ ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ٹرمپ کی غیرمنصفانہ تجارتی پالیسیوں اور ہماری خودمختاری کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو ایک نئی اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے جو نہ صرف ملکی معیشت کو مضبوط کرے بلکہ کینیڈا کو زیادہ محفوظ بھی بنائے، ہمارا جواب ایک مستحکم معیشت اور زیادہ محفوظ مستقبل کی تعمیر ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد مارک کارنی کو لبرل پارٹی کا نیا رہنما منتخب کیا گیا تھا اور 14 مارچ کو انہوں نے اپنی کابینہ کے ہمراہ بطور وزیرِاعظم حلف اٹھایا تھا۔