پاکستانیوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا, ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
امریکی وزارت خارجہ کی اردو کی ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا ہے کہ پاکستانیوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت ویزا پروگرام پر ازسر نو نظرثانی کی جائے گی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ فیصلے کا مقصد امریکا کو غیرملکی دہشت گردوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ ویزا پابندیوں کیلئے مختلف ملکوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے گرین کارڈ ہولڈر کو امریکا میں مستقل رہائش کا حق نہیں، امریکی نائب صدر امریکا نے پاکستان کیلئے 397 ملین ڈالرز سمیت منجمد فنڈز میں سے 5 ارب ڈالرز جاری کردیےمارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اسٹیٹ یونین سے خطاب میں پاکستان کے تعاون کو سراہا تھا۔ امریکا میں آباد پاکستانی معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں داخلے کی درخواست دینا ہو تو درخواست دہندہ کو تمام باتیں درست بتانی چاہئیں، غیر قانونی طور پر امریکا میں داخلے کی صورت میں سزا ملے گی۔
مارگریٹ میکلاؤڈ نے مزید کہا کہ امریکی میمو یا آرڈر میں 41 ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکا میں داخلے
پڑھیں:
بدقسمتی سے کوئی آزاد نہیں، بات کرنیوالے کو پیکا کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، عمر ایوب
ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں، بات کرنے والے کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے۔ ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں انسٹال رجیم حکومت کیخلاف جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں، 23 مارچ کو مینار پاکستان پر قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی، اس قرارداد میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ایک علیحدہ ملک بنایا جائے جہاں مسلمان اپنی آزادانہ زندگی گزار سکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں ہے، میڈیا آزاد نہیں ہے، جو بات کرتا ہے اس کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، اس وقت پاکستان کے تمام صوبوں میں حالات خراب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ دہشت گردی واقعات کی مذمت کرتے ہیں، بارڈر پر خاردار باڑ لگی ہونے کے باوجود آمدروفت سوالیہ نشان ہے۔