UrduPoint:
2025-03-25@23:46:02 GMT

پاکستان کے سول ایوارڈز کی ’بے توقیری‘

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

پاکستان کے سول ایوارڈز کی ’بے توقیری‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) دنیا کے کسی بھی ملک میں قومی اعزازت کا عطا کیا جانا ایک معمول کی لیکن قابل فخر بات سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال یوم پاکستان کے موقع پر متعدد شخصیات کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کارکردگی دکھانے پر اعلیٰ قومی اعزازات سے نوازے جانے کی روایت رہی ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ سالوں سے یہ سالانہ تقریب مختلف تنازعات کا شکار رہی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ سیاسی حکومتیں ان قومی اعزازات کو اپنے چہیتے اور نا اہل افراد کو نوازنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز صحافی اور لاہور پریس کلب کے سابق صدر سید ثقلین امام نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ سائنس اور سماجی علوم وغیرہ کے شعبوں میں کسی حد تک میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن صحافت کے میدان میں اپنے ہم نواوں کو نوازنا حکومتوں کی پرانی روایت ہے۔

(جاری ہے)

'' کوئی بیس برس پہلے تک ان شہری اعزازات کا کچھ نہ کچھ بھرم باقی تھا لیکن اب تو حال یہ ہو گیا ہے کہ لگتا ہے کہ میرٹ کی کھلم کھلا دھجیاں بکھیر کر ان ایوارڈز کی تذلیل کی جا رہی ہے۔‘‘

اعزازات کے شعبے سے متعلقہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سینئر افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ درست ہے کہ ان اعزازات کی تقسیم میں دباؤ اور سفارش چلتی ہے اور کئی مرتبہ کچھ با اثر لوگ بھی میرٹ سے ہٹ کر بھی یہ اعزازات لے جاتے ہیں لیکن یہ بات درست نہیں کہ سارے فیصلے میرٹ کے برعکس ہوتے ہیں۔

''ہاں یہ بات درست ہے کہ شعبہ صحافت، آرٹ ، ادب اور تعلیمی شعبے سمیت کئی میدانوں کے کچھ ناموں کا فیصلہ بعض اوقات ' آوٹ آف دی باکس‘ بھی ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں ہر سال 23 مارچ کو حکومت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کی خدمات کے اعتراف میں شہری اعزاز دیتی ہے۔ اس سال صدر آصف علی زرداری نے ایوانِ صدر میں منعقدہ ایک تقریب میں صحت، تعلیم، ادب، صحافت، عوامی خدمت، تحقیق، سفارت کاری اور معیشت جیسے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے پاکستانی اور غیر ملکی افراد کو اعزازات دیے ہیں۔

ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو بعد از وفات ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ پاکستان سے نوازا گیا ہے۔ جس کے بارے میں کہا گیا کہ ملک، جمہوریت اور عوام کے لیے ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔ ثقلین امام سمجھتے ہیں کہ حکومتی حمایت میں اپوزیشن سیاست دانوں کو ٹی وی پر گالیاں دینے والے صحافیوں کی فہرست کے ہمراہ بھٹو کے ایوارڈ کا سن کر انہیں بہت دکھ ہوا ان کے بقول مارشل لا کی بنائی ہوئی عدالت سے غلط سزا پانے والا بھٹو ایسے ایوارڈز سے بہت بلند شخصیت کا حامل تھا۔

ایف سی کالج یونیورسٹی میں پروفیسر آف ماس کمیونیکیشن ڈاکٹر الطاف خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اچھی حکومتیں میڈیا کو آزادی دیتی ہیں اور میڈیا حکومتی خامیوں کی نشاندہی کرکے ان حکومتوں کو اچھا بناتا ہے۔ ان کے بقول اپنے آپ کو مشکل میں ڈال کر سچ کہنا اور حکومتوں کی خامیاں بے نقاب کرنا بہت مشکل کام ہے لیکن ایوارڈ لینا بہت آسان کام ہے۔

''اب حکومتوں سے ایوارڈ لینے والے صحافیوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسے ایوارڈز قبول کرکے وہ اپنی ساکھ کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔‘‘

ثقلین امام سمجھتے ہیں کہ صحافی کا بنیادی کام حکومتی کارکردگی پر ناقدانہ نظر رکھنا اور اس کی خامیوں کو سامنے لانا ہوتا ہے لیکن سرکار کی تابعداری پر سرکار سے ایوارڈ لینا کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔

جس طرح ماضی میں حکومتیں صحافیوں کو پریس ،پلاٹ ،پیسے، پرمٹ اور ڈیکلیریشن دے کر نوازتی تھیں اب کنگال حکومتیں انہیں ایوارڈز دے کر اپنا ہمنوا بنائے رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ '' ایک کرائم رپورٹر کا کام پولیس کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔ اگر پولیس ہی کرائم رپورٹر کو ایوارڈ دے دے اور کرائم رپورٹر یہ ایوارڈ لے لے تو صحافی کی صحافت کیا رخ اختیار کرے گی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔

اچھے صحافی کے کام کو تاریخ یاد رکھتی ہے اور لوگوں کا اس کے کام کو تسلیم کرنا ہی اس کے لیے ایوارڈ ہے۔‘‘

دنیا بھر میں عام طور پر یونیورسٹیوں ، صحافتی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں یا مختلف فاؤنڈیشنیں صحافیوں کو ایوارڈز دیتی ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے من پسند صحافیوں کو بغیر میرٹ سے اس طرح نوازنا درست نہیں ہے۔ اصل میں پاکستان کے غیر سرکاری شعبے میں کسی ادارے میں حسین نقی، ایم اے نیازی اور سعید آسی جیسے لوگوں کا ایک پینل ہونا چاہیے، جو صحافیوں کی پیشہ وارانہ کارکردگی کی پروفیشنل جانچ کرے اور یہ بھی دیکھے کہ ان کی صحافت سے معاشرے میں کیا بہتری آئی۔

پھر وہ ان کو ایوارڈ دے۔ صحافیوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی زندگی میں ایوارڈز سے بھی زیادہ ان کا کردار اہم ہوتا ہے۔

پاکستان کے ایک کامیاب اور نوجوان کوہ پیما شہروز کاشف نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے ساتھ کئی برسوں سے سول ایوارڈز کے ضمن میں زیادتی ہو رہی ہے اب اگر حکومت انہیں ایوارڈ دے گی بھی تو وہ نہیں لیں گے۔

پاکستان کے کم عمر ترین کوہ پیما شہروز آٹھ ہزار میٹر سے بھی بلند چودہ چوٹیاں سر کر لینے کے باوجود سول ایوارڈز سے محروم ہیں جبکہ ان کے بقول جن لوگوں نے صرف پانچ اور آٹھ چوٹیاں سر کی تھیں انہیں سول ایوارڈز مل چکے ہیں۔ شہروز کا نام کئی مرتبہ اس کی تصویر کے ساتھ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی آ چکا ہے۔ ''میں نے اپنی گاڑی اور پلاٹ بیچ کر کوہ پیمائی کے اخراجات پورے کیے اور پاکستان کا نام روشن کیا لیکن مجھے ہر سال ایوارڈ کا وعدہ کرکے عین موقعے پر کسی اور کو دے دیا جاتا ہے۔

‘‘

یاد رہے اس مرتبہ جن لوگوں کو سول ایوارڈز ملے ہیں ان کی فہرست طویل ہے لیکن ان میں صدر آصف علی زرداری کے مبینہ دوست جو متعدد مقدمات میں زیر تفتیش رہے ہیں ان کے نام بھی شامل ہیں۔ ایک صارف نے ایکس پر لکھا اگر آج ڈبل شاہ ہوتا تو شاید اسے بھی سول ایوارڈ مل جاتا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سول ایوارڈز پاکستان کے صحافیوں کو سول ایوارڈ سے ایوارڈ ہے لیکن رہی ہے

پڑھیں:

حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے دورۂ اسرائیل سے متعلق نوٹس لے لیا

اسلام آباد:

حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لے لیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستانی صحافیوں کے دورۂ اسرائیل سے متعلق سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ  پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر درج ہے کہ یہ ’’اسرائیل کے سفر‘‘ کے لیے کارآمد نہیں، لہٰذا، موجودہ قوانین کے تحت ایسا کوئی دورہ ممکن نہیں اور نہ ہی پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے کوئی مؤقف تبدیل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے دورۂ اسرائیل کا نوٹس لے لیا
  • حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے دورہ اسرائیل کا نوٹس لے لیا
  • حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے دورۂ اسرائیل سے متعلق نوٹس لے لیا
  • پاکستانی نوجوان عبدالرحمن نے نیو یارک  میںوالیبیسٹ ڈپلومیٹ کے مقابلے میں دو ایوارڈز اپنے نام کر لئے
  • یوم پاکستان : اعلی خدمات کا اعتراف، گورنر سندھ نے 12شخصیات ایوارڈز تقسیم کئے 
  • یوم پاکستان: صدر مملکت نے 69 ملکی و غیر ملکی شخصیات کو اعلیٰ سول ایوارڈز سے نواز دیا
  • ذوالفقار علی بھٹو کو بعداز وفات نشان پاکستان عطا کردیا گیا
  • ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا
  • یوم پاکستان ؛شہید ذوالفقار علی بھٹو کو بعدازمرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا کیا گیا