شہادتِ امام علیؑ کے مرکزی جلوس میں شہداء کی یاد تازہ کرنے کی روایت برقرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یومِ علی علیہ السلام کے موقع پر فاؤنڈیشن کے کیمپ میں پینافلیکس کے ذریعے شہدائے کراچی، شہید علمائے کرام اور مختلف سانحات کی تصویری جھلکیاں پیش کی گئیں تاکہ شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھا جا سکے اور ان کے مشن کو آگے بڑھایا جا سکے۔ شرکاء نے اس نمائش کو سراہتے ہوئے اسے شہداء کی یادوں کو زندہ رکھنے کا ایک مؤثر ذریعہ قرار دیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ شہادتِ امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے موقع پر منعقد ہونے والے مرکزی جلوس میں شہید فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے شہرِ قائد میں خصوصی کیمپ لگایا گیا، جس میں ماضی میں پیش آنے والے سانحات اور شہدائے ملتِ جعفریہ کی تصاویر پر مبنی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ شہید فاؤنڈیشن پاکستان ہمیشہ سے شہداء پرور معاشرے کی تشکیل میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہی ہے۔ اس سال بھی یومِ علی علیہ السلام کے موقع پر فاؤنڈیشن کے کیمپ میں پینافلیکس کے ذریعے شہدائے کراچی، شہید علمائے کرام اور مختلف سانحات کی تصویری جھلکیاں پیش کی گئیں تاکہ شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھا جا سکے اور ان کے مشن کو آگے بڑھایا جا سکے۔ شرکاء نے اس نمائش کو سراہتے ہوئے اسے شہداء کی یادوں کو زندہ رکھنے کا ایک مؤثر ذریعہ قرار دیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے دورہ چین کی تازہ لہر غیر معمولی ہے ، چینی میڈیا
امریکی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے دورہ چین کی تازہ لہر غیر معمولی ہے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے سیاستدان کے طور پر ریپبلکن سینیٹر سٹیو ڈیانس کے دورہ چین نے بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔ ڈیانس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران امریکہ چین اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں بھی حصہ لیا تھا۔ اس وقت ڈیانس کی چین آمد کو بیرونی دنیا چین اور امریکہ کے درمیان رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے تازہ ترین اقدام سمجھتی ہے۔ منگل کے روز چینی میڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈیانس اور ان کے وفد سے ملاقات میں چین کی اعلی قیادت کا بیان سیدھا اور واضح تھا:
چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں جتنی مشکلات ہوں گی اتنا ہی چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کی حفاظت و ترقی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی تاکہ فریقین کے درمیان تعلقات میں استحکام لایا جائے۔ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اورمحصولات عائد کرنے سے کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں ہوتی۔ ہمیں تعاون کو بڑھانے سے حاصل ہونے والے فوائد کے ذریعے تجارتی عدم توازن جیسے مسائل کو حل کرنا چاہیئے۔
یہ نہ صرف امریکہ کو تجارتی جنگ نہ بڑھانے کے لئے ایک انتباہ ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور تجارتی مسائل کا حل بھی فراہم کرتا ہے۔ ڈیانس کے دورہ چین کے ساتھ ساتھ ایلی، کوالکوم، ایپل، بلیک اسٹون، کارگل اور فیڈ ایکس سمیت کئی معروف امریکی کمپنیوں کے سربراہان بھی سالانہ چائنا ڈیویلپمنٹ فورم میں شرکت کے لئے چین پہنچے۔ موجودہ فورم میں غیر ملکی کمپنیوں کی بہتات ہے ، جن میں سے تقریباً ایک تہائی امریکہ سے ہے۔درحقیقت، بہت سی بڑی امریکی کمپنیوں کی جانب سے بڑی رکاوٹوں کے باوجود بھی چین کے دورے سے ظاہر ہوا ہے کہ وہ کھلی عالمی تجارت کے تصور کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
بہت سے تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ “اقتصادی قوم پرستی” کے جھنڈے تلے امریکہ کی طرف سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ ، امریکی تجارتی عدم توازن کو ختم نہیں کرسکتی اور نہ ہی مینوفیکچرنگ کی صنعت کی امریکا واپسی کو عملی جامہ پہنائےگی، بلکہ اس کے برعکس اس سے معاشی سست روی اور عوام کی روزی روٹی کےلئے مشکلات کا خطرہ بڑھ جائے گا، جس سے امریکہ بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ ہو جائے گا۔ امید کی جاتی ہے کہ سینیٹر ڈیانس نے چین میں جو کچھ دیکھا اور سنا، اسے وہ امریکہ واپس لے جائیں گے اور “امن سے فوائد اور لڑائی سے تباہی” کا پیغام امریکا تک پہنچائیں گے۔