ملک میں بے روزگاری کی شرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کہیں پر کوئی آسامی مشتہر ہوتی ہے تو امیدواروں کی لائن لگ جاتی ہے۔

ایسی ہی ایک خبر صوبہ خیبرپختونخوا سے سامنے آئی ہے جہاں محکمہ تعلیم کی 16 ہزار 454 آسامیوں کے لیے 8 لاکھ 66 ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں قبائلی اضلاع میں بے روزگاری امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ

سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی نے درخواستوں کی تفصیلات جاری کی ہیں، جس کے مطابق محکمہ تعلیم کی آسامیوں کے لیے 3 لاکھ 95 ہزار خواتین اور 4 لاکھ 70 ہزار مردوں نے درخواستیں جمع کرائیں۔

رپورٹ کے مطابق درخواستیں دینے والوں میں 406 پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز، 7ہزار 161 معذور اور 4 خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔

محکمہ تعلیم کی اسامیوں کی تمام درخواستیں سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی ایٹا کے پاس جمع کرائی گئی ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایٹا کے مطابق جمع شدہ درخواستوں سے متعلق 3 مراحل پر مشتمل طریقہ کار اپنایا جائےگا، اسکرین ٹیسٹ کے بعد کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ اور آخر میں کوالٹی چیکنگ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں بڑھتی مہنگائی کے ساتھ پاکستان میں بے روزگاری کا گراف کہاں پہنچ گیا؟

عادل سعید صافی نے کہاکہ عید کے فوراً بعد اسکریننگ ٹیسٹ کا آغاز ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایٹا ایگزیکٹو ڈائریکٹر بے روزگاری خیبرپختونخوا درخواستیں شرح سنگین عادل سعید صافی محکمہ تعلیم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹر بے روزگاری خیبرپختونخوا درخواستیں شرح سنگین عادل سعید صافی محکمہ تعلیم وی نیوز محکمہ تعلیم بے روزگاری کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ: 2024 میں 9 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک، مہلک ترین سال قرار

جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہجرت (IOM) کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2024 دنیا بھر میں تارکین وطن کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا، جس میں 8,938 افراد خطرناک سفری راستوں پر ہلاک ہوئے۔

ایشیا کے راستے سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے، اس کے بعد بحیرہ روم اور افریقی راستے (بشمول صحارا صحرا) خطرناک قرار دیے گئے۔ اقوام متحدہ نے اس تشویشناک صورتحال پر عالمی سطح پر مربوط اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔

IOM کے مطابق 10 فیصد ہلاکتیں پرتشدد وجوہات کی بنا پر ہوئیں، جن میں فائرنگ، چاقو زنی، مارپیٹ، اور بعض ممالک میں ریاستی سطح پر کیے جانے والے قتل شامل ہیں۔ ایران، میانمار، بنگلہ دیش، اور میکسیکو ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ مہلک حملے رپورٹ ہوئے۔

یہ اعداد و شمار صرف 2014 کے بعد کے ریکارڈ کا حصہ ہیں، جبکہ حقیقت میں ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ہر سال ہجرت کے دوران اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور بہت سے واقعات سرکاری طور پر درج نہیں ہو پاتے۔

ادارہ برائے ہجرت نے بین الاقوامی برادری سے امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ امریکہ سمیت کئی ممالک کی مالی کٹوتیوں کی وجہ سے کئی اہم فلاحی پروگرام بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ گرمی کی شدت میں کمی، معمول سے تیز ہوائیں چلنے کی پیشگوئی
  • ملک میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی
  • 2024 میں 9 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک، مہلک ترین سال قرار
  • اقوام متحدہ: 2024 میں 9 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک، مہلک ترین سال قرار
  • خیبرپختونخوا پولیس کی تنخواہیں دیگر صوبوں کی پولیس سے کم
  • خیبر پختونخوا میں پرائمری اور سیکنڈری اسکول ٹیچنگ کی نوکریوں کے لیے 2 لاکھ 18 ہزار سے زائد پی ایچ ڈی ہولڈرز کی درخواستیں
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • موسمیاتی تبدیلیاں: 1970 سے 4 ہزار ارب ڈالر کا نقصان، 20 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ
  • ملک سے ڈالر کے اخراج میں 100 فیصد سے زائد اضافہ