فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کے لیے نیا اسرائیلی ڈھانچا
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) اسرائیل غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے ''رضاکارانہ‘‘ انخلا کے لیے ایک نیا انتظامی ڈھانچا قائم کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی اس تجویز کی منظوری دے دی ہے کہ ایک ایسی نئی اتھارٹی قائم کی جائے، جو ''غزہ کے رہائشیوں کے محفوظ اور منظم طریقے سے کسی تیسرے ملک کو رضاکارانہ انخلا کی تیاری‘‘ کی ذمہ دار ہو۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ نیا انتظامی ڈھانچا وزارت دفاع کے تحت کام کرے گا۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ غزہ میں بسنے والے دو ملین فلسطینیوں کو دیگر عرب ممالک میں بسایا جانا چاہیے، جب کہ غزہ پٹی کو امریکہ اپنے قبضے میں لے کر اسے''مشرق وسطیٰ کا ایک عمدہ سیاحتی مرکز‘‘ بنانا چاہتا ہے۔
(جاری ہے)
اس تجویز کا اسرائیل نے تو خیرمقدم کیا تھا تاہم اسرائیل کے بیشتر عرب ہمسایہ ممالک، خصوصاً مصر نے اسے کلی طور پر مسترد کر دیا تھا۔
نیتن یاہو کی ترجمان کے مطابق جو لوگ غزہ چھوڑنا چاہتے ہیں، انہیں ''اسرائیلی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اور صدر ٹرمپ کے وژن کے تحت‘‘ اس عمل کی اجازت دی جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ غزہ چھوڑنے والے یہ فلسطینی کس ملک میں بسائے جائیں گے۔
اسرائیلی تنظیم برائے امن ''پیس ناؤ‘‘ نے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور اسے ''نہ مٹنے والا داغ‘‘ قرار دیا ہے۔
اس تنظیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''جب کسی جگہ زندگی کو بمباری اور محاصرے کے ذریعے ناقابل برداشت بنا دیا جائے، تو لوگوں کا انخلا ہرگز 'رضاکارانہ‘ نہیں ہوتا۔‘‘فروری میں اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے ملکی فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کی اس تجویز پر عمل درآمد کے لیے منصوبہ تیار کرے، جس میں غزہ سے فلسطینیوں کی کسی اور مقام پر آبادکاری کا خاکہ وضع کیا گیا ہو۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل نے غزہ پر تازہ حملوں کا آغاز کیا تھا، جس سے جنوری میںحماس کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندیعملاﹰ ختم ہو گئی تھی۔ تب سے اب تک ان اسرائیلی حملوں میں غزہ پٹی میں مزید سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ع ت/ ک م، م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ شام کے جنوبی علاقے میں یہ جانی نقصان اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا۔ شام کے جس جنوبی حصے میں یہ کارروائی کی گئی ہے، وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی گولان ہائٹس کے بفر زون کے قریب ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے تدمر اور تیاس (ٹی فور) فوجی اڈوں پر حملے کیے تاکہ شامی جنگجوؤں کی حملہ کرنے کی صلاحیتوں کو کم کیا جا سکے۔
یہ دونوں اڈے صوبے حمص میں واقع ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ ان اڈوں کو نشانہ بنا چکی ہیں۔
(جاری ہے)
یہ فوجی اڈے عسکری حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ اسلحے کی ترسیل کے راستوں پر واقع ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فوجی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے، جو ایرانی فورسز اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا سے منسلک ہیں۔یہ حملے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب باغیوں نے آٹھ دسمبر کو شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
اسرائیل کے لیے شام اتنا اہم کیوں؟اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی شام میں ہوئی ایک الگ کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سپاہیوں پر فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کا مؤثر جواب دیا گیا۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ بھی شامل ہوئی۔دمشق کی جانب سے فوری طور پر اسرائیلی حملوں یا شامی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیل شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ چند ماہ قبل صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے وہاں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔
ہیئت تحریر الشام (HTS) نامی گروپ اسد حکومت کے خاتمے میں پیش پیش تھا۔ یہ گروہ ماضی میں القاعدہ سے بھی منسلک رہا ہے۔ اس لیے اسرائیل اس گروہ کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
اسرائیل بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ جنوبی شام میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسرائیل ان علاقوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔
اسرائیل شام کے ساحلی شہر لاذقیہ اور لبنان کے ساتھ شامی سرحد کے قریب بھی اپنے حملوں میں اضافہ کر چکا ہے۔ اس کی وجہ وہاں ایرانی موجودگی کو قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مزید کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج شہریوں کو لاحق کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔
ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک