لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 24 مارچ 2025ء ) عوام کے ساتھ ہاتھ ہو گیا، نہ پٹرول، ڈیزل سستے ہوئے، نہ ہی بجلی سستی ہو گی، بلند و بانگ دعوے کرنے والی حکومت بجلی سستی کرنے کیلئے آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں ناکام ہو گئی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کی جانب دعوے کیے گئے تھے کہ وزیراعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب میں بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کریں گے، تاہم وزیر اعظم نے یوم پاکستان کی اپنی تقریر میں ایسے کسی ریلیف پیکج کا اعلان نہیں کیا۔

وزیراعظم آفس نے 15 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ آئل ریگولیٹر اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 13 روپے فی لیٹر کٹوتی کی گئی تھی، اس کے مالی اثرات کو بجلی کے صارفین پر منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اعلان کیا گیا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے ساتھ ایک پیکیج تیار کیا جارہا ہے۔

دعوٰی کیا گیا کہ حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے عوام کو بجلی سستی کر کے ریلیف دے گی۔ ذرائع کے مطابق 4 سے 14 مارچ تک کے جائزہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا گیا تھا، جس میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کے ذریعے کچھ بچت کی وجہ سے ٹیرف میں تقریباً 2 روپے فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔ بعد ازاں حکام نے پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے اضافے کے بعد فنانس ایکٹ 2025 کے تحت زیادہ سے زیادہ 70 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ محصولات کو بجلی کے نرخوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف کی جانب موڑا جا سکے، اس کا ایک اثر تقریباً دو سے ڈھائی روپے فی یونٹ پڑ سکتا تھا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بجلی سستی کے ساتھ بجلی کے روپے فی کیا گیا

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی جانب سے منصوبہ مسترد، بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ ہوسکی

حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی کا وعدہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکا، جو اس وقت 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے پہلے 2 سالہ جائزے پر عملے کی سطح کے معاہدے (ایس ایل اے) پر بات چیت کر رہا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری لیکس کے ذریعے میڈیا میں بڑے پیمانے پر یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وزیراعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب میں بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کریں گے، تاہم وزیر اعظم نے یوم پاکستان کی اپنی تقریر میں ایسے کسی ریلیف پیکج کا اعلان نہیں کیا۔

اس کے بجائے انہوں نے بجلی کے شعبے سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی توقیر شاہ اور دیگر حکام نے توانائی کے شعبے کے امور کا جائزہ لیا، اجلاس میں اویس لغاری، احد چیمہ اور محمد علی نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم آفس (پی ایم او) نے 15 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ آئل ریگولیٹر اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 13 روپے فی لیٹر کٹوتی کی گئی تھی، اس کے مالی اثرات کو بجلی کے صارفین پر منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

پی ایم او نے اعلان کیا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے ساتھ ایک پیکیج تیار کیا جارہا ہے، تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں تبدیلی اور دیگر اقدامات سے ریلیف کے ذریعے صارفین کے لیے بڑا ریلیف پیکیج تیار ہے۔

تاہم ٹیرف پیکج کی جانچ آئی ایم ایف کی جانب سے کی جانی تھی، جو اس وقت رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستان کی معاشی کارکردگی اور 30 جون 2025 اور اس کے بعد کی مدت کے لیے آؤٹ لک کا جائزہ لینے کا عمل دیکھ رہا ہے، ایک عہدیدار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے غیر سیاسی سافٹ ویئر میں مبینہ اعداد و شمار نے کام نہیں کیا۔

4 سے 14 مارچ تک کے جائزہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا گیا تھا، جس میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کے ذریعے کچھ بچت کی وجہ سے ٹیرف میں تقریباً 2 روپے فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔

بعد ازاں حکام نے پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے اضافے کے بعد فنانس ایکٹ 2025 کے تحت زیادہ سے زیادہ 70 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ محصولات کو بجلی کے نرخوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف کی جانب موڑا جا سکے، اس کا ایک اثر تقریباً دو سے ڈھائی روپے فی یونٹ پڑ سکتا تھا۔

ایک افسر نے کہا کہ آئی ایم ایف کو تیل کی مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی بڑھانے اور اسے بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے استعمال کرنے پر کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، یہ ریونیو نیوٹرل تھا، کوئی سبسڈی یا مالی اثر نہیں تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف عام طور پر یہاں چند ارب روپے کا تخمینہ لگانے اور وہاں مالی اثر پیدا کرنے کے بجائے پوری تصویر کو دیکھتا ہے۔

نیپرا کی رکاوٹ
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بھی ڈسکوز کی جانب سے سالانہ بیس ٹیرف پر نظر ثانی کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، سول ملٹری ٹاسک فورس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے بعد صرف 6 سے 7 آئی پی پیز نظر ثانی شدہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے نیپرا پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلیوں پر نظر ثانی کے لیے پاور ڈویژن کی درخواست کا فیصلہ بھی نیپرا کو کرنا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ حکومت کے ذہن میں خلوص اور منصوبہ ہوسکتا ہے، لیکن اسے قانونی، طریقہ کار اور ریگولیٹری بنیادوں پر عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت کچھ کرنا درکار ہے، حکام کے مطابق حکومت اعداد و شمار کا بیک اپ لینے کے بعد ہی بجلی صارفین کے لیے 5 روپے فی یونٹ یا اس سے زائد کا ریلیف حاصل کرسکتی ہے۔ نیٹ میٹرنگ کی پالیسی

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے منظور کردہ سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے سوشل میڈیا پر تنقید کے تباہ کن اثرات پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، انہوں نے عہدیداروں کو یہ بھی ہدایت کی کہ سولرائزیشن پالیسی کے بارے میں الجھن کو حقائق اور اعداد و شمار کے ذریعے دور کیا جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی شمسی توانائی کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

سولر نیٹ میٹرنگ
ای سی سی پہلے ہی مستقبل میں سولر نیٹ میٹر والے صارفین سے بائی بیک ریٹ میں دو تہائی کمی اور دیگر تصفیے کی پابندیوں کی منظوری دے چکی ہے, وزیر توانائی صارفین سے نیٹ میٹرنگ کے بجائے نجی سرمایہ کاروں سے بولی کے ذریعے یوٹیلٹی اسکیل پر شمسی توانائی حاصل کرنے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے علاوہ پیداواری کمپنیوں کی نجکاری سے متعلق تمام قانونی اور دیگر معاملات کو فوری طور پر حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے پیکج تیار کیا جا رہا ہے، جس کا اعلان عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جلد کیا جائے گا۔

انہوں نے پاور ڈویژن، واٹر ریسورسز ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ توانائی کے شعبے میں جامع حکمت عملی کے لیے اپنی کوآرڈینیشن کو بہتر بنائیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • 7 آئی پی پیز کی حکومت کو بجلی سستی اور 11 ارب سے زائد کا سرچارج معاف کرنیکی مشروط پیشکش
  • آئی ایم ایف کا ’انکار‘ لیکن وفاقی وزیر پریقین، کیا بجلی سستی ہوجائے گی؟
  • ہم زبان کے پکے ہیں، بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی، وفاقی وزیر توانائی
  • پٹرول پر لیوی بڑھا کر اس رقم کو بجلی ریلیف سے نتھی کرنا حکومت کا ایک اور فراڈ ہے
  • 7 آئی پی پیز کی حکومت کو بجلی سستی اور 11 ارب سے زائد کا سرچارج معاف کرنیکی مشروط پیشکش
  • 7 آئی پی پیز منافع کی تحقیقات بند کرنے کی شرط پر بجلی سستی اور 11 ارب معافی کی پیشکش
  • آئی ایم ایف کی جانب سے منصوبہ مسترد، بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ ہوسکی
  • ’’خوشخبری‘‘ ، عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا
  • بجلی سستی! عوام کے لیے بڑی خبر آ گئی