شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں واپس آنے کے لیے تیار، شرط بھی بتادی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں واپس جانے پر تیار ہیں لیکن اس کے لیے انہوں نے ایک شرط رکھ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا حصہ نہیں، اب ن لیگ والوں کی ٹرولنگ نہیں کروں گا، شیر افضل مروت
سینیئر صحافی رؤف کلاسرا کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ عمران خان کو اور عمران خان انہیں بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور بس دونوں کے ملنے کی دیر ہے کہ ان کے بیچ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ لیکن وہ ایسے ہی پی ٹی آئی میں دوبارہ شامل نہیں ہوجائیں گے بلکہ وہ چاہیں گے کہ ان کی جو جگ ہنسائی ہوئی اس کا ازالہ اور ان کے خلاف سازشیں کرنے والوں کا احتساب ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو نئے چیلجز کا سامنا ہے لیکن وہ پارٹی کیا انقلاب لائے گی جس نے چند یو ٹیوبرز سے ڈر کر مجھے نکال دیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے موجودہ لیڈران میں سے کچھ کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اندرون خانہ میرے ہمدرد ہیں لیکن میری حمایت اس لیے نہیں کرتے کہ کہیں سوشل میڈیا اور یو ٹیوبرز ان کے پیچھے نہ پڑجائیں۔
مزید پڑھیے: عید کے بعد احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، شیر افضل مروت
شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر میں ان کی ہاں میں ہاں ملاتا تو مجھے پارٹی سے کون نکالتا لیکن میں ایسے میٹریل کا بنا ہی نہیں ہوں جو ایسا کرپاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی میرا باپ بننے کی کوشش نہ کرے ہاں جو عزت سے پیش آئے گا میں اس کا نوکر بن کر رہوں گا۔
’گلگت بلتستان انتخابات میں ان کو میری ضرورت پڑے گی‘انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ بلا وجہ جارحانہ انداز نہیں اپنایا اس کی کوئی وجہ ہی ہوتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پارٹی سے نکالنے پر میرا کچھ نہیں گیا بلکہ گنوایا انہوں نے ہی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انتخابات ہونے والے ہیں جس کے لیے پارٹی کو میری ضرورت پڑے گی اور پارٹی میں واپسی کے لیے میری منتیں کی جائیں گی لیکن میں حساب کتاب کے بغیر واپس نہیں جاؤں گا۔
مزید پڑھیں: ’عمران خان بار بار گمراہ ہوجاتے ہیں، ہر چیز کی حد ہوتی ہے‘، شیر افضل مروت کی بانی پی ٹی آئی پر تنقید
انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن پارٹی میں اتنی فتنہ گری ہے کہ ان کا اس پارٹی کے لیے کھڑے ہونے کا دل نہیں چاہتا۔
’اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ہوتے تو مقدمات، گرفتاری اور میڈیا پر پابندی کیوں لگتی‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ہوتے تو میرے خلاف مقدمات کیوں ہوتے، میں گرفتار کیوں ہوتا اور 8 ماہ تک میڈیا پر آنے پر پابندی کیوں لگتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اڈیالہ جیل میں میری عمران خان سے ملاقات نہ ہوجاتی جبکہ میں 2 مرتبہ وہاں سے بغیر ملے واپس آیا۔
’عمران خان نے 9 مئی پر معافی مانگی تو ان کو چھوڑ دوں گا‘شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان 9 مئی پر معافی کیوں مانگیں وہ تو اس وقت جیل میں تھے اور میں نے ان کو اگلے بتایا تھا کہ وہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے 2 سال جیل میں رہنے کے بعد ناکردہ گناہوں پر معافی مانگ لی تو میں ان کو چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاں اگر وہ 9 مئی میں ملوث کارکنان کو بری کیے جانے کے بدلے میں معافی مانگیں تو پھر ٹھیک ہے۔
یہ بھی پڑھیے: شبلی فراز نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کا معاملہ غیر اہم قرار دیدیا
ان کا کہنا تھا عمران خان کا تو بیانیہ ہی اینٹی اسٹیبلشمنٹ تھا اور اگر وہ رہائی کے لیے معافی مانگ لیں گے تو ان کا سارا بیانیہ ہی دھڑام سے گر جائے گا اور مقبولیت نیچے آجائے گی۔
’جب تک لاکھوں لوگ سڑکوں پر نہیں آتے عمران خان رہا نہیں ہوں گے‘شیر افضل مروت نے کہا کہ جب تک لاکھوں افراد سڑکوں پر نہیں نکلتے عمران خان رہا نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کام میں کرلیتا لیکن مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا جس کا سب سے بڑا فائدہ اسٹیبلشمنٹ کو ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت نازک دور سے گزر رہی ہے اور عمران خان کو کچھ ہوجاتا ہے تو وہ کچھ بھی نہیں کرسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ عوام میں اتنی بڑی سپورٹ کا کوئی فائدہ اٹھاسکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے سارے کارڈ غلط کھیلے، اس کی پالیسی میں کوئی تسلسل نہیں ہے اور یہ اہداف کا تعین کرنے سے بھی قاصر ہے۔
’پی ٹی آئی کمزور ہوتی جا رہی ہے‘شیر افضل مروت نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں پی ٹی آئی روز بروز کمزور اور مخالفین مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ عمران خان کی رہائی کا موجب بن سکتے ہیں وہی لوگ ان کے جیل میں رہنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ خود عمران خان کو آزاد نہیں کراسکتے تو ان کو موقع دیں جو یہ کام کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے کیوں نکالا؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت تک رہا نہیں ہوسکتے جب تک ان لوگوں سے چھٹکارا نہ حاصل کرلیا جائے جو انہیں گھیرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ لوگ ان کے دشمن نہیں ہیں لیکن ہیں سب بیکار کچھ نہیں کرسکتے۔
’میری برطرفی سے علی امین گنڈاپور کو تھوڑی اسپیس مل گئی‘شیر افضل مروت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور میں صلاحیت ہے کہ وہ لوگوں کو سڑکوں پر نکال سکیں لیکن وہ اس وقت مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے وفادری کا تقاضہ یہ تھا کہ علی امین گنڈاپور ان سے کہتے کہ آپ نے شیر افضل مروت کو نکال کر غلط کیا لیکن انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔
مزید پڑھیں: ’مجھے کیوں نکالا‘، شیر افضل مروت کا قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سے سوال
شیر افضل مروت نے کہا کہ میرے پارٹی سے نکال دیے جانے کے باعث علی امین گنڈاپور کو تھوڑی اسپیس مل گئی اور اگر میں نہیں نکالا جاتا تو علی امین گنڈاپور فارغ کردیے جاتے اس لیے کہ وہ عثمان بزدار نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں علی امین گنڈاپور سے شکایت ہے کہ انہوں نے عمران خان ان کے حق میں بات نہیں کی۔
’سوشل میڈیا پی ٹی آئی کی اسٹیبلشنٹ ہے‘شیر افضل مروت نے کہا کہ سوشل میڈیا پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ ہے گو عمران خان سوشل میڈیا سے نہیں ڈرتے لیکن انہیں چاہیے کہ وہ اس کے پر کاٹیں۔
مزید پڑھیے: میری خواہش ہے شیر افضل مروت پارٹی میں رہیں، عمران خان سے بات کروں گا، جنید اکبر
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی روش سے پی ٹی آئی کو نقصان پہنچا ہے ہم نے جب بھی معاملات بہتر کرنے کی کوشش کی سوشل میڈیا نے بیچ میں کود کر سب برباد کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سوشل میڈیا شیر افضل کی واپسی شیر افضل مروت عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی سوشل میڈیا شیر افضل کی واپسی شیر افضل مروت شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور انہوں نے کہا کہ پارٹی سے نکال پی ٹی ا ئی میں عمران خان کو کہ پی ٹی ا ئی سوشل میڈیا کہا کہ اگر کہا کہ وہ ہوئے ہیں کہنا تھا جیل میں کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
یوم پاکستان آج،قوم ہر چیلنج کیلئے تیار، وزیر اعظم: سفرمشکل ، ناممکن نہیں، صدر
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہبازشریف نے یوم پاکستان پر تمام پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بابائے قوم محمد علی جناح کے تصور کردہ قوم میں تبدیل کرنے کے لیے ثابت قدمی، انتھک محنت اور ایک اجتماعی وژن کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ایک برس میں ہم نے پاکستان کی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جو جرات مندانہ اصلاحات، دانشمندانہ پالیسیوں اور پاکستانی غیور عوام کی ہمت و حوصلے کے ذریعے ممکن ہوا، ہماری مسلح افواج، ادارے اور سکیورٹی افسران و اہلکار پاکستان کی خودمختاری اور استحکام کی بڑی بہادری سے حفاظت کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ یوم پاکستان پر اپنے پیغام میں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ ایک ابھرتی ہوئی قوم سے جوہری طاقت تک، ہمارا سفر استقامت اور مضبوط عزم سے طے ہوا ہے۔ مگر ابھی ہمارا سفر ختم نہیں ہوا، ہمیں ابھی اس ملک کو مزید ترقی کی بلندیوں پر لے کر جانا ہے۔ شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن عزیز کی حفاظت میں اپنی جانیں نچھاور کیں،ہماری قوم مضبوط، متحد اور کسی بھی چیلنج کے لیے تیار ہے۔ درست پالیسیوں، نیک نیتی، قومی اتحاد سے ہم معاشی خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔ دنیا میں اپنا وہ مقام حاصل کر سکتے ہیں جسکا خواب پاکستان کے بانیوں نے دیکھا تھا۔میرا یقین ہے نہ تو کوئی چیلنج ناقابل تسخیر ہے اور نہ ہی کوئی مشکل اتنی بڑی ہے، مقصد میں متحد ہو کر اپنے نظریات کے لیے پرعزم ہونا ہے۔ ہم ایک مضبوط، خوشحال اور ترقی پسند پاکستان کی تعمیر جاری رکھیں گے۔ دوسری طرف صدر آصف زرداری نے یومِ پاکستان پر پیغام میں کہا ہے کہ پوری قوم کو یومِ پاکستان کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پاکستان ہمارے بانیان اور تحریکِ پاکستان کے کارکنوں کی عظیم قربانیوں اور انتھک محنت کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ آج ہمیں سیاسی، معاشی اور سکیورٹی کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں، ہم دہشت گردی جیسے عفریت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہماری بہادر مسلح افواج مادرِ وطن کے دفاع میں بڑی قربانیاں دے رہی ہیں۔تاہم، ہم ان چیلنجز پر قابو پانے اور مزید مضبوط بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔ ساتھ ہی، ہم اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے دفاع کیلئے بھی ثابت قدم رہیں گے۔ہم جموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں ہمارا سفر مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ اصل طاقت عوام ہے، میں ہر پاکستانی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اختلافات سے بالاتر ہو کر، تقسیم اور منفی رجحانات کو مسترد کرے اور ایک خوشحال، ہمہ گیر اور انصاف پر مبنی پاکستان کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرے۔صدر آصف علی زرداری آج ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں ممتاز شہریوں اور مختلف شعبہ حیات میں نمایاں کردار پر ممتاز شخصیات میں قومی اعزازات تقسیم کریں گے، اس سے قبل صدر مملکت مسلح افواج پریڈ کی سلامی لیں گے۔