ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادی کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزار سینیٹ کے ممبر ہے، پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں، وفاقی حکومت انکوائری کمیشن قائم کرسکتی ہے، درخواست گزار کا جو دعویٰ ہے، دہشتگردوں کی دوبارہ آباد کاری گزشتہ منتخب حکومت کا فیصلہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے اے این پی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادی کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست خارج کردی۔ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے خلاف دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ اس میں کہا گیا کہ درخواست گزار سینیٹ کے ممبر ہے، پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں، وفاقی حکومت انکوائری کمیشن قائم کرسکتی ہے، درخواست گزار کا جو دعویٰ ہے، دہشتگردوں کی دوبارہ آباد کاری گزشتہ منتخب حکومت کا فیصلہ تھا۔ فیصلے کے مطابق یہ درخواست اب زائد المیعاد ہوچکا ہے، اس میں کوئی شک نہیں خیبرپختونخوا کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ دہشتگردی کی وجہ ہزاروں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور شہری شہید ہوئے، دہشت گردی کی وجہ دنیا میں پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کی کی ساکھ متاثر ہوئی۔
فیصلے کے مطابق دہشت گردی کے باعث صوبے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، کئی سیاسی شخصیات کو خود کش دھماکوں میں شہید کیا گیا، آئین پاکستان نے تمام اداروں کو اپنی حدود میں کام کرنے کی اجازت دی ہے، پالیسی سازی حکومت کا اختیار ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ اس میں کہا گیا کہ فائل پر موجود رکارڈ کے مطابق درخواست گزار نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں دیا، جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، عدالت حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، درخواست گزار اپنی شکایت متعلقہ فورم پر لے جاسکتے ہیں، درخواست پر خارج کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشتگردوں کی دوبارہ درخواست گزار
پڑھیں:
گنڈا پور خیبر پی کے کو دہشتگردوں کا اڈا بنانا چاہتے ہیں: سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور اْن کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی، اِس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہو رہا لیکن ضرورت پڑی تو حکومت کہیں بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور، افغانستان کی طرح خیبر پی کے کو بھی دہشت گردوں کا اڈا اور پناہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور اْن کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی۔ خدانخواستہ کل ہماری مغربی سرحد پر کوئی مہم جوئی ہو جائے تو کیا ہماری مسلح افواج گنڈا پور سے اجازت کا انتظار کرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اْس وقت کی فوجی قیادت کے ساتھ مل کر جن دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس لا کر پاکستان میں بسایا وہ ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ ہارڈ اسٹیٹ کا مطلب صرف یہ ہے کہ جو لوگ ریاست پہ حملہ آور ہو رہے ہیں، جو معصوم زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، اْن سے آہنی ہاتھوں سے نبٹا جائے گا اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہارڈ اسٹیٹ کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ ہم دہشت گردوں، اْن کے سرپرستوں اور سوشل میڈیا پر اْنہیں ہیرو بنانے والوں سے کوئی رو رعایت نہ برتیں اور آہنی ہاتھوں سے نبٹیں۔ آرمی چیف نے یہ کہہ کر پوری قوم کے جذبات کی نمائندگی کی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے 9 مئی جیسے واقعات کے حوالے سے بھی نرم یعنی سافٹ ریاست کا مظاہرہ کیا ہے۔ کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو اْس کے تمام کردار اور منصوبہ ساز اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بْری گورننس یا خراب حکمرانی کا خلا اپنے خون سے پْر کرنے کی بات خیبر پی کے اور بلوچستان کے حوالے سے ہوئی تھی جہاں دہشت گردی کی 90 فیصد سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں۔