جمہوریت کو بچائیں، تُرک سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی پکار
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں اکرم امام اوغلو کا کہنا تھا کہ عدالت میں ہونے والی کارروائی انصاف سے کوسوں دور ہے۔ جس میں بغیر کسی مقدمے کے سزاء سنائی جا رہی ہے۔ میں اپنی قوم کو اس نظام کیخلاف کھڑا ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز ترکیہ کی عدالت نے استنبول کے مئیر "اکرم امام اوغلو" کو کرپشن کے الزامات میں جیل بھجوا دیا۔ عدالت کے اس اقدام کو حکومت کے مخالفین سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔ وہ ترکیہ کے آئندہ انتخابات میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کی جانب سے "رجب طیب اردگان" کے صدارتی حریف ہیں۔ وہ اس عدالتی فیصلے یا سیاسی انتقام کے بعد سرکاری طور استنبول کی مئیرشپ سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ اپنی گرفتاری کے بعد اکرم امام اوغلو نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آج ترکیہ ایک بڑے دھوکے کے بعد بیدار ہوا۔ جہاں عدالتی کارروائی زیر سوال ہے۔ یہ انصاف کا قتل ہے۔ عدالت میں ہونے والی کارروائی انصاف سے کوسوں دور ہے۔ جس میں بغیر کسی مقدمے کے سزاء سنائی جا رہی ہے۔ میں اپنی قوم کو اس نظام کے خلاف کھڑا ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ یہ جدوجہد ہمارے مستقبل اور نسل کے لئے ضروری ہے۔ اکرم امام اوغلو کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے کھل کر رجب طیب اردگان اور ان کی پارٹی پر تنقید کی۔ ایک صارف نے پوسٹ کی کہ آج ہم استنبول کے مئیر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ہمارے بچے ایک جمہوری ملک میں زندگی گزاریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اکرم امام اوغلو کے بعد
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خان کو جے آئی ٹی نے کل دوبارہ طلب کرلیا
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خان کو جے آئی ٹی نے کل دوبارہ طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈے کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کو جے آئی ٹی نے کل 26 مارچ کو دوبارہ طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے گزشتہ طلبی پر علیمہ خان سامنے پیش نہ ہوئی تھیں۔ آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں جے آئی ٹی تحقیقات کررہی ہے۔ جے آئی ٹی کے پاس شواہد موجود ہیں۔
علیمہ خان سمیت 17 افراد کو 21 مارچ کو طلب کیا گیا تھا، تاہم علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئیں ان کی جانب سے ان کی وکیل عائشہ خالد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں۔
جے آئی ٹی نے گذشتہ سماعت پر علیمہ خان کے وکلا سے 5 گھنٹے سے پوچھ گچھ کی، سینٹر عون عباس بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، عون عباس سے جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا کے حوالے سے سوال کیے۔
جے آئی ٹی آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے، جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے سیکشن کے تحت تشکیل دی گئی۔
قبل ازیں سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی نے علیمہ خان سمیت 17 افراد کو دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔ تمام افراد کو 21 مارچ کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
جے آئی ٹی نے جن افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان میں فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید، اسلم اقبال، حماد اظہر، عون عباس، شہباز شبیر، وقاص اکرم، تیمور سلیم، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک، اور علی ملک شامل ہیں۔
یاد رہے کہ علیمہ خان 19 مارچ کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکی ہیں۔ جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے اور یہ جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔