لاہور(نیوز ڈیسک)ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مرزا فاران بیگ کی سخت کارروائیوں کی ہدایت، 3ہفتوں میں بغیرلائسنس گاڑی چلانےپر1لاکھ15ہزارسےزائدشہریوں کےچالان کئے گئے۔

ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مرزا فاران بیگ کے مطابق بغیرلائسنس گاڑی چلانےوالوں کیخلاف مزید سخت کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا، 45ہزارسےزائدشہریوں کوبغیرلائسنس گاڑی چلانےپرچالان ٹکٹ جاری کئے گئے، ٹریفک پولیس گوجرانوالہ نے9ہزار چالان ٹکٹ جاری کیے۔
فیصل آباد 10ہزار ،ملتان میں3ہزارسےزائدشہریوں کوبغیرلائسنس پرچالان کیےگئے،صوبہ بھرمیں لائسنس کی چیکنگ کویقینی بنانےکےمؤثراقدامات کیےجائیں۔
بغیرلائسنس گاڑی موٹرسائیکل چلانےوالےکسی رعایت کےمستحق نہیں،جرمانےوقانونی کارروائی سےبچنے کیلئےشہری اپناڈرائیونگ لائسنس بنوائیں،شہریوں کومحفوظ سفرفراہم کرناٹریفک پولیس کی اولین ترجیح ہے.


مزیدپڑھیں:عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور کے یہاں دوسرے ننھے مہمان کی آمد متوقع

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بغیرلائسنس گاڑی

پڑھیں:

خیبرپختونخوا؛ صوبائی حکومت نے ایکشن پلان میں 18 موضوعات پر 84 اقدامات تجویزکردیے

پشاور:

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے اہم اجلاس میں 18 موضوعات پر 84 اقدامات تجویزکردیے گئے، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و مان کی بحالی کے لیے صوبائی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی گئی۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، متعلقہ انتظامی سیکریٹریز، آر پی اوز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و مان کی بحالی کے لیے صوبائی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی گئی اور کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی اقدامات، سیاسی و سماجی اقدامات،  قانونی اقدامات،  گڈ گورننس کے اقدامات، عمومی اقدامات،  مانیٹرنگ اور آگہی ایکشن پلان کے سات بنیادی ستون ہیں۔

اجلاس میں ایکشن پلان کے تحت  18 مختلف موضوعات پر مجموعی طور پر 84 اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، ایکشن پر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی اداروں کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔

 ایکشن پلان کے تحت ریاستی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، اس سلسلے میں دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے ریاستی اداروں کی استعداد کو عملی طور پر نمایاں کیا جائے گا۔

اجلاس میں اتفاق کیا گای کہ شر پسندوں کے خلاف کائینیٹک آپریشنز کا کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنایا جائے گا، سیکیورٹی اور ڈیولپمنٹ سے متعلق امور میں عوامی رائے کو شامل کیا جائے گا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف منظم کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، اس سلسلے میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا جامع ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شیڈول فورتھ کو وقتا فوقتاً اپڈیٹ کیا جائے گا اور اس میں شامل افراد کی کڑی نگرانی کی جائے گی،  ماہانہ بنیادوں پر دہشت گردوں کے سروں کی قیمتوں کے کیسز کا جائزہ لے کر انہیں اپڈیٹ کیا جائے گا اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث پائے جانے والے سرکاری ملازمین کے خلاف سخت انضباطی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، اضلاع کی سطح پر ماہانہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی اسسمنٹ کی جائے گی، ڈسٹرکٹ سیکیورٹی اسسمنٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں کائینیٹک اور نا کائینیٹک اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں کہا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت سول انتظامیہ کو دہشت گردی کے خلاف لیڈ رول دیا جائے گا، اس مقصد کے لیے پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی استعداد کار میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اضافہ کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں اس مہینے کے آخر تک پولیس میں بھرتیوں، ٹریننگ، اسلحے اور آلات کی خریداری کا پلان ترتیب دیا جائے گا، جنوبی اور ضم اضلاع میں پولیس انفرا اسٹرکچر کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ترجیحی منصوبے شامل کیے جائیں گے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات کے تدارک کے لیے جلد سے جلد پالیسی تشکیل دی جائے گی، پالیسی کے تحت وفاقی حکومت سے ٹی او آرز کی منظوری کے بعد صوبائی حکومت کا جرگہ افعان قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔

 اسی طرح افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا، ایکشن پلان کے تحت انٹیلجنس کلیکشن اینڈ شئیرنگ کا ایک مربوط نظام وضع کیا جائے گا، مقصد کے لیے مقامی انٹیلیجینس ڈیٹابیس کو متعلقہ صوبائی اور وفاقی اداروں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔

صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹی، اسٹئیرنگ کمیٹی، ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹیوں کا باقاعدگی سے اجلاس منعقد کیے جائیں گے، دہشت گردی کی سرگرمیوں پر عوامی اور کمیونٹی سطح پر کڑی نظر رکھنے کے لیے تھانوں کی سطح پر پبلک لائژن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔

 فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کی معاونت کرنے والے تمام غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، منشیات، اسلحے اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تمام ٹرانزٹ پوائنٹس پر جدید اسکینرز کی تنصیب کے علاوہ آرٹیفیشل انٹیلجینس مانیٹرنگ سسٹم سے کام لیا جائے گا، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا عمل اس سال یکم اگست تک مکمل کیا جائے گا، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی نقل و حرکت کی نشان دہی کے لیے جی پی ایس ٹریننگ سسٹم سے کام لیا جائے گا۔

اسی طرح کہا گیا کہ بیرون ملک سے فنڈنگ لینے والے مدرسوں کا آڈٹ کیا جائے گا، ادویات میں استعمال ہونے والے کیمکلز کی نگرانی کے لیے ڈیجیٹل ٹریکنگ اور  اے آئی بیسڈ مانیٹرنگ کی جائے گی، دھماکا خیز مواد کی نقل و حمل کی مانیٹرنگ کے لیے بلاک چین ٹریکنگ سسٹم کا استعمال کیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ دھماکا خیز مواد کا کاروبار کرنے والوں کی نگرانی کے لیے نادرا ڈیٹا بیس سے کام لیا جائے گا، اسلحے کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کراس بارڈر اسمگلنگ روٹس پر مشترکہ کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔

اسلحہ بنانے اور بیچنے والوں کی نگرانی کے لیے آرمز لائسنس سافٹ وئیر کو اپ گریڈ کیا جائے گا، اسمگل شدہ آلات کی ٹریکنگ کے لیے الیکٹرونک کارگو ٹریننگ سسٹم کا نفاذ کیا جائے گا، اسمگلنگ روٹس پر جوائنٹ چیک پوسٹس قائم کئے جائیں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سماجی اور معاشی شعبے کے اقدامات کے تحت نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور متبادل روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مختلف سرگرمیاں شروع کی جائیں گی۔

صنعتوں میں نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لیے اسکلز اور ووکیشنل ٹریننگز فراہم کیے جائیں گے، ضم اضلاع کے لیے خصوصی ڈسٹرکٹ اکنامک پلانز ترتیب دیے جائیں گے، ان اضلاع میں اکنامک زونز کے قیام پر کام کو تیز کیا جائے گا، ان اضلاع میں منافع بخش فصلوں کی کاشت کو فروغ دیا جائے گا۔

ان فصلوں کی کاشت کے لیے کسانوں کو مراعات دیے جائیں گے، ضم اضلاع کے عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والی آبادی کاری کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، اس سلسلے ان لوگوں کی مرحلہ وار واپسی اور آبادکاری کے لیے پلان ترتیب دیا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ان لوگوں کی بحالی کے لیے متعلقہ علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قانونی اقدامات کے تحت لیگل فریم ورک کو مضبوط بنایا جائے گا، اس مقصد کے لیے امتناعی مجسٹریٹسی سسٹم کو بحال کیا جائے گا۔

مزید کہا گیا کہ پولیس، عدلیہ اور ضلعی انتظامیہ کے مابین کوآرڈینیشن کا مربوط نظام وضع کیا جائے گا، باہمی تنازعات کے حل کے لیے الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن مکینزم کو مضبوط کیا جائے گا، اسی طرح خیبر پختونخوا انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ کا نفاذ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات لائی جائیں گی، عدالتوں میں دہشت گردوں کے لیے خصوصی ٹرائلز کا بندوبست کیا جائے گا، ضرورت کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی عدالتوں میں استعاثہ عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، اسی طرح فیس لیس کورٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف اور حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے اور مفاد عامہ کے کاموں سے عوام کو آگہی دینے کے لیے اقدامات بھی ایکشن پلان کا حصہ ہیں۔

اس سلسلے میں مختلف ذرائع ابلاغ کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کے لیے کمیونیکیشن اسٹریٹجی تیار کیا جائے گا، ایکشن پلان کے تحت عمومی اقدامات میں سیف سٹی منصوبے،  اضلاع کی سطح پر سیکیورٹی ریویو، گورننس اور ڈیولپمنٹ سے متعلق معاملات کا باقاعدگی سے جائزہ، انسداد دہشت گردی اقدامات اور سیکیورٹی معاملات پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اقدامات وغیرہ شامل ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کے گڈ گورننس اسٹریٹجی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ماہانہ رپورٹ تیار کیا جائے گا، ایکشن پلان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا مؤثر نظام وضع کیا جائے گا اور اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ، چیف سیکریٹری آفس، محکمہ داخلہ اور انتظامی سیکریٹریز کو خصوصی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا؛ صوبائی حکومت نے ایکشن پلان میں 18 موضوعات پر 84 اقدامات تجویزکردیے
  • قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3ایڈیشنل رجسٹرار کے تبادلے
  • قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سےاسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ایڈیشنل رجسٹرار کے تبادلے 
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے ذریعے خوف کا ماحول قائم کر رکھا ہے
  • اٹارنی جنرل آفس نے دو لاء افسران کے تبادلے کر دیئے
  • کیا زکوٰۃ کی رقم سے ملازمین کو افطاری کروا سکتے ہیں؟
  • جنت مرزا کو بڑے ڈراموں کی آفر، مگر انکار کیوں؟
  • خیبر پختونخوا حکومت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو برطرف کردیا
  • جنت مرزا ڈرامہ انڈسڑی میں کیوں نہیں آنا چاہتیں؟ حیران کن وجہ بتادی