واشنگٹن :اس وقت انڈے امریکہ میں معاش کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ امریکی محکمہ زراعت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ کے پہلے ہفتے میں امریکہ کے مڈ ویسٹ میں انڈوں کی اوسط ہول سیل قیمت 6.85 امریکی ڈالر فی درجن (تقریباً160روپے فی انڈا) کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے 100 دن سے بھی کم عرصے میں امریکہ میں انڈوں کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ “امریکہ فرسٹ” کے بینر تلے ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسی اب ایک “بومرنگ” میں تبدیل ہو رہی ہے جو عین امریکی عوام کی خوراک کی ٹوکری پر لگائی گئی ہے۔
عالمی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ بھر کی بڑی سپر مارکیٹوں میں انڈوں کی محدود خریداری”معمول” بن گئی ہیں۔ “انڈوں کی کمی” کے تناظر میں، کچھ کم آمدنی والے خاندانوں نے انڈوں کے استعمال کو کم کر دیا ہے.
نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک صارف نے ہچکچاہٹ سے کہا کہ “انڈوں کی مہنگائی مضحکہ خیز حد تک پہنچ چکی ہے، ایک ہفتہ پہلے قوت خرید دو درجن تھی ، لیکن اب صرف ایک درجن خرید سکتا ہوں، اور انڈے کھانے میں بھی حساب کتاب سے کام لینا پڑتا ہے۔ “کچھ امریکی اسکولوں کے کیفے ٹیریاز کو مجبوراً انڈوں کی فراہمی کم کرنا پڑی ہے، یا مینو کو ایڈجسٹ کرنا پڑا ہے، یا انڈوں کو دیگر اجزاء کے ساتھ تبدیل کرنا پڑا ہے، جس سے بچوں کی غذائی ضروریات بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور والدین میں شدید عدم اطمینان پایا جاتا ہے.امریکی حکومت بھی اس صورتحال سے غافل نہیں ہے۔ امریکی محکمہ زراعت نے متعدد طریقوں سے انڈوں کی قلت کو دور کرنے کی کوشش میں فوری طور پر 1 ارب امریکی ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ڈنمارک، فن لینڈ، نیدرلینڈز اور دیگر ممالک کو امداد کی فراہمی کے لئے تحریر کردہ خطوط کسی ڈکیتوں سے کم نہیں جو جبراً مالی مدد کے لئے نمودار ہو جاتے ہیں ۔ آخر کار ان یورپی ممالک کو ابھی بھی امریکی حکومت کے ٹیرف اسٹک کے خطرے کا سامنا ہے اور ڈنمارک کا جزیرہ گرین لینڈ اب بھی وائٹ ہاؤس کی “شاپنگ لسٹ” میں پڑا ہے۔ نیدرلینڈز پولٹری ایسوسی ایشن کا یہ تحریری جواب کہ “صلاحیت نہیں” “امریکہ فرسٹ” پالیسی کے منہ پر طمانچہ کی طرح ہے۔ اس طرح کا مضحکہ خیز ڈرامہ جو ایک جانب لوگوں کو ٹیرف چاقو سے کاٹنا چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب چاہتا ہے کہ لوگوں کو مسکراتے ہوئے انڈے بھیجنے چاہیئیں ، شاید ہالی ووڈ کے اسکرین رائٹرز کو بھی ایسی تحریر کا تخیل نہ ہو۔امریکی حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جب وہ دوسرے ممالک کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، اس کی مضحکہ خیز پالیسیاں عالمی سپلائی چین کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہی ہیں۔ ٹرمپ نے ترکیہ سے چار سو بیس ملین انڈے مانگے، اور ساتھ ہی ساتھ نائب صدر وینس سے پوڈیم سے گلوبلائزیشن مخالف بیانیہ کے لئے کہا گیا – ایسا شیزوفرینیا آپریشن اس بات کی بھرپور وضاحت کرتا ہے کہ “کھانے کے وقت پیالے کی قدر اور کھانے کے بعد برتن توڑنے”کا معنیٰ کیا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کو دنیا بھر میں انڈے تلاش کرنے میں جلدی ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک نشے میں دھت شخص اپنے گھر میں آگ لگا کرآگ بجھانے کے لیے پانی دوسروں سے مانگتا ہے۔درحقیقت ، امریکہ میں انڈے مرغیوں کی صنعت انتہائی مرکوز ہے ، جس میں 76فیصد انڈے ٹاپ 10 کمپنیوں کے ذریعہ تیار کیے جاتے ہیں ، اور نام نہاد “آزاد مارکیٹ” صرف انجیر کا پتہ ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف چند مہینوں میں امریکہ میں انڈے پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی کارمل فوڈز کی آمدنی میں سال بہ سال 82 فیصد اور منافع میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کے اسٹاک کی قیمت دگنی ہو گئی ہے- یہ بیل آؤٹ کہاں ہے؟ یہ واضح طور پر سرمایےکا کارنیوال ہے. حکومت نے “نگرانی کم کرو” کا نعرہ لگایا، اور اس کے نتیجے میں، ضابطے کمزور ہو گئے، اشرافیہ کی جیبیں کھل گئیں، اور لوگوں کی میزیں خالی ہو گئیں۔ ایک طرف جہاں عام خاندان ناشتے کے بارے میں فکرمند ہیں، وہیں امریکی سیاست دان ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہیں: محکمہ زراعت اپنی کوتاہیوں کا ملبہ سابقہ بائیڈن انتظامیہ پر ڈال رہا ہے. سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے”امریکی چکن کو دوبارہ عظیم بنائیں” کے مذاق نےنادانستہ طور پر “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے” کے بلبلے کو پنکچر کر دیا ہے۔سپر مارکیٹ میں “3 باکس فی شخص” کا نشان نہ صرف امریکی عوام کی روزی روٹی کی حالت زار کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ بالادستی کی منطق کے دیوالیہ پن کا ایک زندہ نمونہ بھی ہے۔ اپنے پھٹے ہوئے پرس کو چھوتے ہوئے امریکی عوام کو شاید واشنگٹن سے یہ پوچھنا ہوگا کہ کیا محصولات کے ذریعے تعمیر کی گئی دیوار امریکی مفادات کی حفاظت کر رہی ہے یا یہ خود کو کسی جزیرے میں پھنسا رہی ہے؟ چھوٹے انڈوں کے باعث پیدا ہونے والے اس طوفان نے دنیا کو سمجھایا ہےکہ محصولات کاہتھیار کے طور پر استعمال کرنابالآخر خود کو ہی نقصان پہنچائے گا۔ چھڑی گھمانے والا ہاتھ کبھی بھی انڈوں سے بھری پلیٹ کو مستقل طور پر نہیں پکڑ سکتا۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ:
امریکی حکومت
امریکہ میں
انڈوں کی
رہی ہے
پڑھیں:
چین امریکہ تعلقات کی ترقی ایک نئے اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے، چینی وزیر اعظم
چین امریکہ تعلقات کی ترقی ایک نئے اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے، چینی وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025
سب نیوز
بیجنگ : چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس میں شریک امریکی سینیٹر سٹیو ڈیانس اور متعدد امریکی کاروباری افراد سے ملاقات کی۔پیر کے روزلی چھیانگ نے کہا کہ اس وقت چین امریکہ تعلقات کی ترقی ایک نئے اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ اقتصادی اور تجارتی تعاون چین امریکہ تعلقات کی ایک اہم بنیاد ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں جو دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہیں اور ان کی قدر کی جانی چاہیے۔ چین امریکہ تعلقات کو جتنی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، اتنا ہی اہم ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان مجموعی اقتصادی و تجارتی تعاون کا تحفظ کیا جائے ،اسے ترقی کی جائے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں استحکام کو برقرار رکھا جائے۔ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی محصولات عائد کرنے سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ صرف کھلے پن اور تعاون سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہمیں باہمی تعاون کو توسیع دینی چاہئے ۔
چین ہمیشہ امریکہ سمیت دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو چین میں ترقیاتی مواقع کا اشتراک کرنے کے لئے خوش آمدید کہتا ہے، اور کاروباری اداروں کے معقول مطالبات کو پورا کرے گا، گھریلو اور غیر ملکی مالی اعانت والے کاروباری اداروں کے ساتھ مساوی سلوک کرے گا، اور ایک اچھا کاروباری ماحول پیدا کرنا جاری رکھے گا.امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں چین میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ امریکی کمپنیاں چین کی ترقی میں فعال طور پر حصہ لے رہی ہیں ، اور چین میں سرمایہ کاری جاری رکھنے، مکالمے اور تعاون کو مضبوط بنانے، باہمی فائدے اور جیت جیت کی بنیاد پر دو طرفہ تعلقات کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے تیار ہیں۔