مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس میں شواہد کے حوالے سے کوئی خط نہیں ملا، آئی جی سندھ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس میں شواہد کے حوالے سے کوئی خط نہیں ملا۔
انہوں نے یہ بات سندھ ہائیکورٹ میں قائمقام چیف جسٹس جنید غفار سے ملاقات کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں کہی۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ اس ماہ رمضان میں پچھلے سال کے ماہ رمضان کی نسبت اسٹریٹ کرائم میں کمی آئی ہے۔ 50 فیصد اسٹریٹ کرائم کم ہوا ہے، سی پی ایل سی اسٹریٹ کرائم ڈیٹا کے مطابق اس وقت 25 کیسز رپوٹ ہو رہیں ہیں، ابھی بھی اسٹریٹ کرائم کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کوشش کررہی ہے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے۔ تفتیش کو بہتر بنانے کے لئے مزید اچھے تفتیشی افسران بھرتی کئے جائنگے۔ منشیات سپلائی کا مسئلہ سندھ کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔
مصطفیٰ عامر کیس میں شواہد کے حوالے سے مجھے کوئی خط نہیں ملا۔ میری ایڈیشنل آئی جی سے فون پربات ضرور ہوئی ہے، مختلف قسم کے شواہد ہوتے ہیں وہ کوشش کرنے سے بھی رہ جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان جعل سازی سے کتنے لاکھ ڈالرز کماتا رہا ہے؟
ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان قریشی کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں سرکارکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ملزم ارمغان حوالہ ہنڈی، ڈیجیٹل کرنسی سمیت مختلف چیزوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم جعلسازی سے ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھا اور جعلسازی کے پیسے ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کے ہی پروسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کا مصطفیٰ قتل کیس میں پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کیوں؟
درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم کی پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی ڈیجیٹل کرنسی کی رقم سے خریدی گئی، ملزم نے اپنے 2 ملازمین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے، ملزم کے کال سینٹر سے امریکا کالز کی جاتی تھی۔
تفتیش کاروں کے مطابق کالزکے ذریعے امریکی شہریوں سے اہم معلومات حاصل کی جاتی تھیں، اہم معلومات حاصل کرنے کے بعد امریکی شہریوں سےفراڈ کے ذریعے رقم بٹوری جاتی تھی اور یہ رقم ملزم ارمغان تک پہنچتی تھی۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: نامزد ملزم ارمغان کا رقم کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرنے کا انکشاف
ایف آئی آر کے مطابق ملزم ارمغان نے 2018 میں اپنا غیر قانونی کال سینٹر قائم کیا، جہاں سے اس نے اپنے فراڈ کا منظم نیٹ ورک چلا رہا تھا، ارمغان کے کال سینٹر کا ہر فرد یومیہ 5 افراد سے جعلسازی کرتا تھا۔
ملزم ارمغان قریشی کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی 3گاڑیاں ہیں، اس سے قبل وہ 5 گاڑیاں فروخت کرچکا ہے، ارمغان نے اپنے والد کامران قریشی کے ساتھ مل کر حوالہ ہنڈی کے لیے امریکا میں کمپنی بھی بنائی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان قریشی ایف آئی آر اینٹی منی لانڈرنگ سرکل حوالہ ہنڈی ڈیجیٹل کرنسی کامران قریشی