کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان
کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 28 اپریل کو ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ یہ اکتوبرمیں ہونا تھے۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا کہ انہیں صدر ٹرمپ کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔
کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت 'مضبوط مثبت مینڈیٹ‘ چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات کا نفاذ ''ہماری زندگیوں کے سب سے اہم خطرات‘‘ میں سے ایک ہے۔
(جاری ہے)
کارنی نے کہا، ''امریکہ ہمیں توڑنا چاہتا ہے، تاکہ ہم پر قبضہ کر سکے ، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
‘‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر محصولات عائد کرنے پر اور اسے امریکہ کی 51 ویں ریاست کے طور پر الحاق کی دھمکی کے بعد سے دو دیرینہ اتحادی اور بڑے تجارتی شراکت دار امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔ کارنی کا بیان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں تلخی کی شدت کوظاہر کرتا ہے۔
ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ
کارنی کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیے جانے کے بعد کینیڈین عوام اب 28 اپریل کو اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
کینیڈا میں اصل میں اس سال اکتوبر میں انتخابات ہونے والے تھے۔کارنی نے کہا کہ انہوں نے فوری انتخابات کا فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے کہ ان کے ملک کو زیادہ مضبوط مینڈیٹ والی حکومت ملے۔ یہ پڑوسی ملک امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ اور صدر ٹرمپ کی کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کی بار بار کی دھمکی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اہم ہے۔
کارنی کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت اقدامات سے نمٹنے اور ایک ایسی معیشت بنانے کے لیے ایک واضح اور مثبت مینڈیٹ کی ضرورت ہے، جس سے سب کو فائدہ ہو۔‘‘
سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد کارنی نے چودہ مارچ کو کینیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے کارنی کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔
کارنی کے لیے راستہ آسان نہیںکینیڈا میں حکمران لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی کے ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کے اس اعلان سے انتخابی مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میں کارنی کو ان کے اہم حریف کنزرویٹو پارٹی کے پیئر پولییور سے سخت مقابلے کا سامنا ہو گا۔
مارک کارنی کا کہنا ہے کہ پولییور کا نقطہ نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقطہ نظر سے ’’غیر معمولی طور پر مماثلت‘‘ رکھتا ہے۔
دریں اثنا پولییور نے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہوئے ٹیکسوں میں کٹوتی، قدرتی وسائل کو 'استعمال‘ کرنے اور کینیڈا میں ملازمتوں کے مواقع واپس لانے پر زور دیا ہے۔
کینیڈین پارلیمنٹ کے 343 رکنی ہاؤس آف کامنز میں 172 سیٹیں حاصل کرنے والی پارٹی حکومت بنانے کی حقدار ہو جاتی ہے لیکن اگر کوئی بھی پارٹی اکثریت حاصل نہیں کرتی، تو سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کو عام طور پر حکومت بنانے کا موقع دیا جاتا ہے، جس کے لیے ''ہاؤس کا اعتماد‘‘ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق بیالیس فیصد لوگوں نے کنزرویٹوز کی حمایت کی جب کہ حکمران لبرل پارٹی کو صرف سینتیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے، ''مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہاں کون جیتے گا، ہم بہرحال اپنے منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات کا اعلان کارنی نے کہا مارک کارنی کینیڈا میں کینیڈا کے کارنی کا ٹرمپ کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کینیڈا کے انتخابات میں بھارتی مداخلت کا خدشہ، سکیورٹی ایجنسی نے خبردار کر دیا
اوٹاوا: کینیڈین سکیورٹی انٹیلی جنس سروس (CSIS) نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کینیڈا کے عام انتخابات میں مداخلت کر سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسا لائیڈ نے کہا کہ بھارتی حکومت نہ صرف کینیڈین کمیونیٹیز بلکہ جمہوری عمل پر بھی اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریاست مخالف عناصر مصنوعی ذہانت (AI) کو انتخابی مداخلت کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور یہ امکان ہے کہ چین بھی AI ٹولز کے ذریعے انتخابات پر اثر ڈالنے کی کوشش کرے گا۔
سکیورٹی ایجنسی نے مزید خدشہ ظاہر کیا کہ روس بھی ممکنہ طور پر کینیڈا میں مداخلتی سرگرمیاں کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں عام انتخابات 28 اپریل کو ہوں گے، جن میں لبرل پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان 343 نشستوں پر سخت مقابلہ متوقع ہے۔