سرکاری اشتہار میں علی امین کی تصویر لگانے پر سیکرٹری اطلاعات ارشد خان عہدے سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
پشاور (نیوزڈیسک)سرکاری اشتہار میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی تصویر لگانے پر صوبائی محکمہ اطلاعات کے سیکرٹری ارشد خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
وزیرِاعلی سیکرٹریٹ نے اشتہارات میں سیاسی شخصیات کی تصاویر شامل کرنے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو خط لکھا۔ خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومتی اشتہارات عوامی آگاہی اور تعلیمی مقاصد کیلئے ہوتے ہیں جن میں سیاسی شخصیات کی تصاویر قابلِ قبول نہیں۔
وزیرِاعلی نے پالیسی کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی ہدایت کی اور 72 گھنٹوں میں ذمہ داران کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ذرائع کے مطابق اشتہار میں وزیرِاعلی کی تصویر لگانے پر محکمہ اطلاعات کے سیکرٹری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
ارشد خان کو اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب محکمہ اطلاعات کے سیکرٹری ارشد خان نے مقف اختیار کیا ہے کہ وزیرِاعلی کی تصویر غلطی سے اخبار میں شائع ہوئی۔
پشاور: پراجیکٹ کے اختتام پر محکمہ سماجی بہبود کے 182 ملازمین فارغ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ریاست مخالف پروپیگنڈا،حکومت بلوچستان کا سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
کمشنرز، ضلعی افسران کو سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم
حکومتی پالیسی پر عمل نہ کرانے والے افسر رضا کارانہ عہدے سے الگ ہوجائیں، وزیراعلیٰ
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انتظامی افسران کا اعلیٰ سطح اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا، جس میں چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس، محکمہ داخلہ، ایس اینڈ جی اے ڈی، محکمہ تعلیم ، محکمہ صحت اور محکمہ خزانہ کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔اس کے علاوہ بلوچستان کے تمام ڈویژن کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز ، ڈی آئی جیز اور ضلعی پولیس افسران کی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے جوانوں کے لیے دعا و فاتحہ خوانی کی گئی۔حکام نے اجلاس کو بلوچستان میں امن و امان اور سروس ڈلیوری سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا، تمام کمشنرز، اور ضلعی افسران کو سب ورژن میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا گیا۔اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ ضلعی سطح پر ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے احکامات دیے کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور پاکستان کا قومی جھنڈا لہرایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ جن تعلیمی اداروں کے سربراہان ان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے ، اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں، ریاست کے احکامات کی بجا آوری فرائض منصبی میں شامل ہے ، ہر سرکاری افسر اور اہلکار کو عمل کرنا ہوگا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کے خلاف بیانیہ میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح، صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی، ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے ۔سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کے ہر ادارے اور ہر فرد کی جنگ ہے ہمیں مل کر لڑنا ہے ، پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ انفرادی ذاتی سوچ ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں، کوئی بھی افسر حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہوجائے ۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پریشر سے بالا تر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کیا جائے ، انہوں نے تنبیہ کی کہ کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او یا رسالدار لیویز نہیں رہے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست مخالف عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے ، آئینی حلف کی پاسداری ضروری، ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا، عوامی میل جول اور اجتماعات میں حکومت پالیسیوں کی ایڈوکیسی و ترویج کریں۔سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کا کلچر روایتوں کا امین ہے ، جس میں مسافروں اور معصوم مزدوروں کے قتل کا سوچا بھی نہیں جاسکتا، بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جاررہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیکر نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا ہے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یوتھ پالیسی منظور ہوچکی، ضلعی افسران مقامی سطح پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں۔