سندھ میں 78 لاکھ بچوں کا سکولوں میں داخل نہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )سندھ میں 78 لاکھ بچوں کا سکولوں میں داخل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق پرائمری سکولوں میں 3 کروڑ 63 لاکھ جبکہ ایلیمینٹری سکولوں میں 26 لاکھ بچے داخل ہیں رپورٹ کے مطابق محکمہ سکول ایجوکیشن کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 78 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ 3 کروڑ 63 لاکھ بچے پرائمری سکولوں میں داخل ہیں اور 26 لاکھ بچے ایلیمینٹری سکولوں میں زیرتعلیم ہیں.
(جاری ہے)
محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق سیکنڈری سکولوںمیں 16 لاکھ بچے زیرتعلیم ہیں جبکہ 4 لاکھ 90 ہزار بچے ہائر سیکنڈری سکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں حکام کے مطابق صوبے میں 5 سال سے 16 سال تک کے ایک کروڑ 68 لاکھ 90 ہزار بچے سکولوں میں داخل ہیں ،پبلک سکولوں میں 52 لاکھ جبکہ سندھ ایجوکیشن فاﺅنڈیشن میں 9 لاکھ 30 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں. محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق مدارس میں 10 لاکھ 30 ہزار بچے اور نجی سکولوں میں 40 لاکھ 10 ہزار بچے داخل ہیں جبکہ 60 ہزار بچے غیر رسمی سکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں محکمہ سکول ایجوکیشن کی طلبہ شماری کے دوران 56 لاکھ 60 ہزار بچے داخلے سے محروم پائے گئے، صوبے میں 15ہزار 742 بوائز سکول ، 5 ہزار 816 گرلز سکول اور 19 ہزار 420 مخلوط سکول موجود ہیں، پرائمری اور سیکنڈری میں مجموعی طور پر 52 لاکھ بچے داخل ہیں. صوبے میں زیرتعلیم 59 طلبہ میل جبکہ 41 فیصد فی میل ہیں، 32 لاکھ 3 ہزار لڑکے اور 4 لاکھ 48 ہزار لڑکیاں پرائمری میں زیرتعلیم ہیں جبکہ سیکنڈری میں 9 لاکھ 35 ہزار لڑکے اور 6 لاکھ 31 ہزار لڑکیاں زیر تعلیم ہیں محکمہ سکول ایجوکیشن کا رواں مالی سال میں بجٹ 424 ارب روپے رکھا گیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محکمہ سکول ایجوکیشن سکولوں میں داخل تعلیم ہیں ہزار بچے لاکھ بچے کے مطابق بچے داخل داخل ہیں ہیں جبکہ
پڑھیں:
امریکہ کا 5 لاکھ 30 ہزار تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف امریکی شہریوں اور تارکین وطن کے ایک گروپ نے مقدمہ دائر کر دیا ہے اور اس پالیسی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 5 لاکھ 30 ہزار تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جن میں کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے باشندے شامل ہیں، اس فیصلے کا اطلاق 24 اپریل سے ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف امریکی شہریوں اور تارکین وطن کے ایک گروپ نے مقدمہ دائر کر دیا ہے اور اس پالیسی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ اقدام سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت کے دوران دیے گئے دو سالہ “پیرول” پروگرام کو قبل از وقت ختم کر دے گا، جس کے تحت ان ممالک کے شہری امریکی اسپانسرز کے ذریعے فضائی راستے سے ملک میں داخل ہو سکتے تھے۔ تاہم ٹرمپ نے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا اعلان کیاہے، جنوری میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر میں انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی ان 2 لاکھ 40 ہزار یوکرینی باشندوں کے مستقبل کے بارے میں بھی فیصلہ کریں گے، جو روس، یوکرین جنگ کے دوران امریکا پہنچے تھے۔ دوسری جانب وینزویلا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا سے واپس آنے والے تارکین وطن کے لیے ریپٹریئیشن (واپسی) پروازیں دوبارہ شروع کرے گی۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق پیرول اسٹیٹس کے خاتمے کے بعد ان افراد کو “ایکسپیڈائٹڈ ریموول” یعنی تیز رفتار ملک بدری کے عمل میں شامل کرنا آسان ہو جائے گا۔