ریاض: امریکہ اور یوکرین کے حکام نے سعودی عرب میں ملاقات کی، جہاں روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ کے جلد خاتمے کے خواہاں ہیں، تاہم کریملن نے خبردار کیا ہے کہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔

امریکی وفد نے اتوار کی رات یوکرینی حکام سے ملاقات کی، جبکہ روسی وفد کے ساتھ مذاکرات آج ہوں گے۔ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمر اوف کے مطابق، مذاکرات میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ اور دیگر تکنیکی امور پر بات چیت جاری ہے۔

ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک ممکنہ بلیک سی (بحیرہ اسود) جنگ بندی پر پیش رفت کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اگر اس پر اتفاق ہو گیا تو مکمل جنگ بندی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور یوکرین کے 30 روزہ مکمل جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور صرف توانائی کے مراکز پر حملے روکنے کی تجویز دی۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور بہت سے پیچیدہ مسائل حل ہونا باقی ہیں۔

یوکرین جنگ کے دوران رات گئے روسی حملے میں تین شہری جاں بحق ہو گئے، جبکہ یوکرینی ڈرون حملے میں روس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

برلن/بیروت: جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، "اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملوں کی بحالی عوام کے لیے ایک سنگین دھچکا ہے۔ ہم شہری ہلاکتوں پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہیں۔"

اسرائیل نے 19 جنوری 2025 کو جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر غزہ پر حملے شروع کر دیے ہیں، جس پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے سخت ردعمل دیا ہے۔ ان ممالک نے زور دیا کہ تمام فریقین مذاکرات کے ذریعے مستقل جنگ بندی کی کوشش کریں۔

وزراء نے یہ بھی کہا کہ حماس کو یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے اور یہ تنظیم "غزہ پر حکمرانی نہ کرے اور نہ ہی اسرائیل کے لیے خطرہ بنے"۔

لبنان کے جنوبی علاقے طولین میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک معصوم بچی سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے۔

یہ حملے اس وقت کیے گئے جب لبنان سے چھ راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے تین اسرائیل نے ناکام بنا دیے۔

اسرائیلی فوج نے حملے کا الزام حزب اللہ پر عائد کیا، لیکن حزب اللہ نے کسی بھی راکٹ حملے میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا۔ تنظیم نے اسرائیلی الزامات کو لبنان پر مزید حملوں کا بہانہ قرار دیا اور کہا کہ وہ لبنانی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

خطے میں مسلسل بڑھتی کشیدگی کے باوجود، عالمی برادری صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسرائیل کی فضائی بمباری، عام شہریوں کی ہلاکتیں، اور غزہ کی تباہ حالی پر انسانی حقوق کی تنظیمیں شدید ردعمل دے رہی ہیں، لیکن عملی اقدامات تاحال نظر نہیں آ رہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں روس۔امریکا مذاکرات 12 گھنٹے کی گفتگو کے بعد ختم، اعلامیہ جلد متوقع
  • روسی صدر کا اماراتی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، اوپیک پلس تعاون اور یوکرین تنازع پر گفتگو
  • روس یوکرین جنگ بندی کی کوشش، سعودی عرب میں امریکی و روسی وفود کی ملاقات
  • یوکرین جنگ بندی مذاکرات: امریکہ اور روس کی توقعات مختلف
  • ریاض میں اہم مذاکرات، کیا یوکرین جنگ کے خاتمے کا وقت قریب آ گیا؟
  • امریکا کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز رہے: یوکرینی وزیرِ دفاع
  • یوکرین اور امریکا کے درمیان میں ریاض میں نتیجہ خیز مذاکرات ہوئے، یوکرینی وزیردفاع
  • سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ