درختوں کی شاخوں پر رہنے والے جانوروں کے لیے مختصر پرواز کے لیے توانائی سے بھرپور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر جانوروں جیسے اڑنے والی گلہری، شوگر گلائیڈرز اور ڈریکو چھپکلی نے مختصر پروازوں کے لیے اپنے پاؤوں کے درمیان پروں جیسی وسیع جلد تیار کرلی ہیں جو انہیں اُڑنے میں مدد دیتے ہیں لیکن سانپوں کا معاملہ حیرت انگیز طور پر بالکل الگ ہے۔
پیراڈائز سانپ سانپوں کی ایک نسل ہے جو درخوتوں سے چھلانگ لگا کر اُڑنے کیلئے جانا جاتا ہے۔ اس کے کوئی اعضا نہیں ہوتے جس سے اس طرح کی جھلی منسلک ہو اور سانپ کا نوڈل جیسا جسم پہلی نظر میں ایک درخت سے دوسرے درخت تک اڑنے کے لیے مثالی نہیں لگتا لیکن کسی نہ کسی طرح یہ کئی میٹر تک اُڑ جاتا ہے۔
محققین نے انکشاف کیا کہ مختصر پرواز کے دوران سانپ کی جسمانی شکل عام طور پر گولائی سے قدرے مثلث میں آجاتی ہے جس میں وہ اپنی پسلیاں کھول دیتا ہے اور نیچے کے حصے کو چپٹا کرکے تھوڑا سا مقعر بنا دیتا ہے۔
جب سائنسدانوں کی ٹیم نے اس شکل کی خصوصیات کا تجزیہ کیا تو انہوں نے پایا کہ 35 ڈگری کے زاویے پر تبدیل کرنے پر سانپ نے حیرت انگیز طور پر زیادہ مقدار میں لفٹ-اپ پیدا کیا، جس سے سانپ کی مختصر پرواز کی صلاحیت میں کردار ادا ہوتا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں کاروں کی قیمتوں میں کمی امکان، مگر کیسے؟
پاکستان اور آئی ایم ایف نے 5 سال کے دوران ملک کے اوسط ٹیرف کو 6 فیصد تک کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کی معیشت کو غیر ملکی مسابقت کے لیے کھولنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں
اس اقدام سے مقامی کاروں کی قیمتوں پر اثر پڑنے کی توقع ہے، جو عام طور پر آٹو سیکٹر پر درآمدات اور متعلقہ اخراجات میں کمی کے نتیجے میں کم ہوں گی۔ کمی اس سال جولائی میں شروع ہوگی۔
ٹیرف میں کمی جولائی 2025 سے نافذ کی جائے گی۔ 2030 تک 6 فیصد شرح حاصل کرنے کا ہدف ہے۔
ٹیرف میں کمی 2 پالیسیوں کے تحت ہوگی، نیشنل ٹیرف پالیسی، جس کا ہدف 2030 تک 7.4 فیصد ہے، اور آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (AIDEP)، جو آٹوموبائل سیکٹر میں ٹیرف کو مزید کم کرے گی۔
آٹوموبائل سیکٹر کو چھوڑ کر، ٹیرف پہلے سے طے شدہ 7.1 فیصد کے بجائے 7.4 فیصد مقرر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں کتنی کمی آئی اور کیوں؟
دیگر اہم تبدیلیوں میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا مکمل خاتمہ، ریگولیٹری ڈیوٹی میں 80 فیصد کمی اور کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت بعض رعایتوں کو واپس لینا شامل ہے۔
نئی پالیسی سے مخصوص اشیا پر 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور صفر ٹیرف سلیب پر 2 فیصد ڈیوٹی بھی ختم ہو جائے گی، جو اس سال جولائی سے لاگو ہو گی۔
اگرچہ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر 5 فیصد وزن والے اوسط ٹیرف میں کمی کی کوشش کی تھی، لیکن وفاقی حکومت نے اسے 6 فیصد تک کم کرنے کا عزم کیا ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ وفاقی کابینہ سے جون کے اختتام سے قبل نئی ٹیرف پالیسی کی منظوری دے دی جائے، جس کا مکمل نفاذ 2025-26 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔
آٹوموبائل سیکٹر میں 2030 تک تمام اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی اور تمام درآمدات کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیرف 20 فیصد تک محدود کر دیا جائے گا۔
گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو بھی پہلے سال میں -9055 فیصد تک نمایاں طور پر کم کیا جائے گا، اور آنے والے سالوں میں مزید کمی کی جائے گی۔6 فیصد کا نیا کسٹم ڈیوٹی سلیب متعارف کرایا جائے گا، جبکہ مختلف سلیبس پر موجودہ ڈیوٹی کو آئندہ چند برسوں میں کم کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف آٹو انڈسٹری بجٹ پاکستان۔ کار گاڑیاں وفاقی حکومت