دریائے جہلم بھی ریت کے میدان میں تبدیل، دریائے چناب بھی خشک ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
پنجاب کے باقی دریاؤں کی طرح دریائے جہلم بھی خشک سالی سے بری طرح متاثر ہے۔ دریائے جہلم ریت کے میدان میں تبدیل ہوگیا ہے۔ منگلا ڈیم سے سستی بجلی کی سپلائی بھی بند ہوچکی ہے۔ دریائے چناب بھی خشک ہوگیا، پانی کی عدم فراہمی کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہونے لگی۔
ملک بھر میں مون سون سون بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے جہاں پہ خشک سالی کا سامنا ہے تو وہیں دریائے جہلم بھی اس وقت ریت کے میدان کا منظر پیش کر رہا ہے، منگلا ڈیم سے سستی بجلی کی سپلائی پچھلے ہفتے سے بند ہوچکی ہے، جبکہ منگلا ڈیم کا پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔
بارشیں نہ ہونے سے جس طرح دوسرے ڈیموں کی طرح منگلا ڈیم میں بھی اس وقت پانی کی شدید کمی ہے، منگلا ڈیم اب ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔ ارسا کی گائیڈ لائن کے مطابق ڈیم سے پانی کا اخراج بند کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بارشوں میں کمی ہونے کی وجہ سے دریائے جہلم کی صورتحال بھی خطرناک نوعیت پر پہنچ چکی ہے۔ 70 فیصد بارشوں اور 30 فیصد گلیشیرز کے پگھلنے پر انحصار کرنیوالا دریائے جہلم اسوقت خشک ہوچکا ہے۔ جبکہ منگلا ڈیم سے پاکستان کو فراہم کی جانے والی 1050 میگا واٹ بجلی کی سپلائی بھی گذشتہ ہفتے سے بند ہوچکی ہے۔
دریائے چناب خشک ہوگیا، پانی کی عدم فراہمی کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر
ایک طرف خشک سالی اور دوسری طرف بھارتی آبی جارحیت، دریائے چناب خشک ہوگیا، پانی کی عدم فراہمی کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہونے لگی.
پاکستان میں خشک سالی کی صورتحال دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور اس کی سب سے بڑی علامت دریائے چناب کا خشک ہونا ہے۔ دریا کے خشک ہونے سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہو چکی ہے۔
فصلوں کی آبپاشی کے لیے دریا کے پانی کا استعمال ضروری ہے، لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زمینیں بنجر ہو گئی ہیں، یہ مسئلہ صرف قدرتی طور پر بارشوں کی کمی کا نہیں ہے بلکہ اس میں ایک اور پیچیدگی یہ بھی ہے کہ بھارت نے دریائے چناب کے پانی پر قابو پانے کے لیے کئی ڈیمز تعمیر کر رکھے ہیں۔
ان ڈیموں کے ذریعے بھارت نے دریائے چناب کا پانی روک رکھا ہے، جس کے باعث پاکستان کے لیے زرعی زمینوں کی آبپاشی بھی محدود ہو گئی ہے۔ اگریہ صورت حال اسی طرح برقرار رہی تو مستقبل میں پاکستان کے لیے خوراک کی کمی اور آبی وسائل کی قلت ایک سنگین بحران بن جائے گا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دریائے چناب اراضی متاثر دریائے جہلم خشک ہوگیا منگلا ڈیم خشک سالی پانی کی کے باعث کے لیے ڈیم سے
پڑھیں:
معمول سے کم بارشوں کے باعث ڈیموں میں پانی کی شدید قلت، خشک سالی کے باعث فصلیں متاثر ہونے کا خطرہ
پاکستان میں چالیس فیصد کم بارشیں ہونے کے باعث خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا جبکہ محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے ایڈوائزی جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں 62، بلوچستان 52 اور پنجاب میں38 فیصد کم بارش ہوئی۔ سندھ، بلوچستان کے جنوبی اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بدستور برقرار ہے۔
پانی بحران سے فصلیں متاثرہ ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان میں معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا، محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سنٹر نے ایڈوائزی جاری کردی۔
ایڈوائزی میں بتایا گیا کہ ملک میں حالیہ بارشوں کے باعث سے ملک کے وسطی اور بالائی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، سندھ، بلوچستان کے جنوبی اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بدستور برقرار ہے۔
خاص طور پر یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک پورے پاکستان میں معمول سے کم چالیس فیصد بارش ہوئی ہے، سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان 52 فیصد اور پنجاب میں38 فیصد بارش کی میں کمی ہوئی ہے۔
جاری ایڈوائزی میں بتایا گیا کہ دادو، تھرپارکر، ٹھٹہ، کراچی، بدین حیدرآباد، عمر کوٹ، گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر،خیر پور، سانگھڑ خشک سالی کی ذد میں ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ گوادر، کیچ، لسبیلہ،پنجگور، آواران اور چاغی بھی متاثر ہیں، پنجاب میں ۔بہاولپور،بہاولنگر، اور رحیم یار خان بھی خشک سالی سے متاثرہورہے ہیں۔
ایڈوائزی میں مزید بتایا گیا کہ تربیلااور منگلا ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی کی شدید قلت ہے، مختلف دریاؤں میں پانی انتہائی نچلی سطح پر بہہ رہا ہے، بارشوں میں کمی کے باعث آئندہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے خشک سالی کا بھی امکان ہے۔
ارسا حکام نے بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 15 ہزار جبکہ اخراج 15 ہزار کیوسک ہے، اس کے علاوہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1068 فٹ پر ہے، ڈیم میں پانی کی آمد 17 ہزار جبکہ اخراج 14 ہزار کیوسک ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ارسا ذرائع نے کہا تھا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح صرف 3 فٹ رہ گئی، تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول پر پہنچنے پر پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔
ارسا نے کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی 1402 فٹ تک زراعت کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ ملک کے شمالی علاقوں کا درجہ حرارت کم ہونے کے باعث برف پگھلنے کا عمل انتہائی سست ہے، اسکردو سمیت شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔