عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق فیصلہ، ملاقات کی اجازت، میڈیا ٹاک پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات کو ملاقات کی اجازت دے دی تاہم عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے، صرف وہی افراد ملاقات کے اہل ہوں گےہائی کورٹ میں جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم شامل تھے دوران سماعت عدالت نے کہا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کرے گا وہ ملاقات کے بعد کسی بھی قسم کی میڈیا ٹاک نہیں کرے گا تاکہ جیل میں ہونے والی بات چیت کو عوامی سطح پر نہ لایا جائے عدالت نے مزید ہدایت کی کہ اگر عمران خان کی اپنے بچوں سے ملاقات کروانی ہے تو اس کے لیے متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم اور ان کے قریبی ساتھی مسلسل جیل میں ملاقاتوں پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد اب عمران خان کے وکلاء اور قریبی ساتھی ہفتے میں دو روز ان سے ملاقات کر سکیں گے تاہم میڈیا سے گفتگو پر عائد پابندی کے باعث ملاقاتوں کی تفصیلات عوامی سطح پر شیئر نہیں کی جا سکیں گی قانونی ماہرین کے مطابق اس عدالتی فیصلے سے ایک طرف جہاں عمران خان کے حامیوں کو ان سے ملاقات کا موقع ملے گا وہیں دوسری جانب میڈیا پر جیل میں ہونے والی گفتگو کے افشا ہونے کو روکا جا سکے گا۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے کئی رہنما جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سامنے ان کے بیانات اور حکمت عملی پر تبصرہ کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور عدالتی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد قانونی ٹیم اور پارٹی رہنماؤں کو اب منگل اور جمعرات کو ملاقات کی سہولت میسر ہوگی لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کی جانب سے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو ہفتے میں دو دن سے زیادہ ملاقاتوں کی اجازت دی جانی چاہیے تھی دوسری جانب حکومتی حلقے اس عدالتی فیصلے کو قانون کی عملداری کے لیے مثبت قدم قرار دے رہے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے جیل کے اندر اور باہر کی صورتحال پر بھی اثر پڑے گا کیونکہ عمران خان کی ملاقاتوں کے بعد ان کے بیانات اور سیاسی حکمت عملی اکثر خبروں میں جگہ بنا لیتے تھے لیکن اب میڈیا ٹاک پر پابندی کے باعث یہ سلسلہ رُک سکتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمران خان کی ملاقات کے سے ملاقات عدالت نے جیل میں کے بعد
پڑھیں:
بابر اعوان کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ہنگامہ
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں آج ملاقات کا دن ہے، بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے موقع پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا، قانونی ٹیم اور جیل انتظامیہ کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر گیٹ پر اختلافات دیکھنے میں آئے۔
سلمان اکرم راجہ نے جیل عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ڈسپلن قائم کریں“، بابر اعوان کا نام ہماری لسٹ میں شامل نہیں، آپ نے انہیں اندر کیوں بلایا اور ان کی گاڑی بھی اندر منگوائی گئی؟
سلمان اکرم راجہ کا مؤقف تھا کہ ہم نے جو نام دیے ہیں، صرف انہی کو ملاقات کے لیے بھیجا جائے، بشری بی بی کی جانب سے سلمان صفدر اور عثمان گل کے نام شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ یہ تمام معاملہ کل ہائیکورٹ میں طے ہو چکا ہے لہٰذا صرف ان 6 افراد کو ملاقات کی اجازت دی جائے جن کے نام پہلے سے فراہم کیے گئے تھے تاہم جیل انتظامیہ نے بالآخر بابراعوان، نیاز اللہ نیازی، اور سلمان اکرم راجہ کو ملاقات کی اجازت دے دی، اس کے علاوہ ظہیر عباس چوہدری، نعیم حیدر پنجھوتہ اور سلمان صفدر کو بھی ملاقات کرنے کی اجازت مل گئی۔
جیل عملے کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام رہنماؤں کے نام فراہم کر دیے تھے اور جن کو اجازت دی گئی ہے ان کے ناموں سے بھی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم ملاقاتوں کے دوران پیدا ہونے والے تنازعات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، یہ معاملہ اب مزید قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور دیکھنا ہوگا کہ آئندہ اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
مزیدپڑھیں:پراسرار عورت گھروں کی گھنٹیاں بجا کر ہوا میں غائب، علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا