Daily Ausaf:
2025-03-25@23:48:30 GMT

مقامِ قاب قوسین کی حقیقت

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
قرآنِ مجید کی اس آیتِ کریمہ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام کے دربار کے ایک جن کو قاعد طئی مکانی کے تحت یہ قدرت حاصل تھی کہ وہ دربار برخاست ہونے سے پہلے 900 میل کی مسافت سے تختِ بلقیس لاکر حاضر کر دے لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام کو اِتنی تاخیر بھی گوارا نہ ہوئی۔ اس موقع پر آپ کا ایک صحابی آصف بن برخیا جس کے پاس کتاب اللہ کا علم تھا، خود کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔ اِس انداز کو قرآنِ کریم نے اِس طرح بیان فرمایا :
(پھر)ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس (آسمانی)کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اِس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے۔ پھر جب سلیمان (علیہ السلام)نے اس (تخت)کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا (تو)کہا یہ میرے رب کا فضل ہے۔(النمل، 27:40)
حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک برگزیدہ صحابی آنکھ جھپکنے سے پیشتر تختِ بلقیس اپنے نبی کے قدموں میں حاضر کر دیتا ہے۔ یہ طئی مکانی کی ایک نا قابلِ تردِید قرآنی مثال تھی کہ فاصلے سمٹ گئے، جسے قرآن حکیم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک امتی سے منسوب کیا ہے۔ اگر اِس کرامت کا صدور حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک امتی سے ہو سکتا ہے تو اِس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نبی آخرالزماں ﷺکی امت کے نفوسِ قدسیہ کے کمالات کی کیا حد ہو گی! مردِ مومن کا اِشارہ پاتے ہی ہزاروں میل کی مسافت اس کے ایک قدم میں سمٹ آتی ہے اور اس کے قدم اٹھانے سے پہلے شرق و غرب کے مقامات زیرِ پا آ جاتے ہیں۔ بقول علامہ اقبال رحم اللہ علیہ :
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
قرآن ہر علم، حکمت اور دانائی کا سرچشمہ ہے جو کائنات کے رازہائے سربستہ کو ذہنِ اِنسانی پر منکشف کرتا ہے اور اس میں شعور و آگہی کے ان گنت چراغ روشن کرتا ہے۔ طئی زمانی کا ذِکر بھی ربِ ارض و سماوات کی آخری اِلہامی کتاب میں پوری وضاحت کے ساتھ موجود ہے۔ اصحابِ کہف اور حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعات طئی زمانی کی خوبصورت مثالیں ہیں۔ اِن دونوں واقعات میں خرقِ عادت اور محیرالعقول میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ دونوں واقعات اِسی کر ارضی پر وقوع پذیر ہوئے اور طئی زمانی کے حصول کیلئے سماوِی کائنات (Outer Cosmos)میں روشنی کی رفتار سے سفر نہیں کیا گیا، مگر پھر بھی ظہورِ قدرتِ اِلہیہ کا نظارہ کیا عجب ہے کہ وقت تھم گیا اور مادی اجسام بھی محفوظ رہے اور صدیوں پر محیط عرصہ بھی بیت گیا۔
قرآنِ حکیم طئی زمانی کی مثال اصحابِ کہف کے حوالے سے یوں بیان کرتا ہے کہ تین سو نو سال تک وہ ایک غار میں لیٹے رہے اور جب سو کر اٹھے تو انہیں یوں گمان ہوا گویا وہ محض ایک دن یا دن کا کچھ حصہ سوئے رہے ہیں۔ قرآنِ مجید اِس محیرالعقول واقعہ کو اِن الفاظ میں بیان کرتا ہے:
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا : تم(یہاں)کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟ انہوں نے کہا : ہم (یہاں)ایک دن یا اس کا (بھی)کچھ حصہ ٹھہرے ہیں۔(الکہف، 18:19)
309 سال گزر جانے کے باوجود انہیں یوں محسوس ہوا کہ ایک دن بھی نہیں گزرنے پایا اور ان کے اجسام پہلے کی طرح تروتازہ اور توانا رہے۔ طئی زمانی کی یہ کتنی حیرت انگیز مثال ہے کہ مدتِ مدید تک اصحابِ کہف اور ان کا کتا غار میں مقیم رہے اور مرورِ ایام سے انہیں کوئی گزند نہ پہنچا۔ قرآنِ مجید کے اِس مقام کے سیاق و سباق کا عمیق مطالعہ کیا جائے تواصحابِ کہف کے حوالے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ اپنے غار میں 309 سال تک آرام فرما رہے۔ کھانے پینے سے بالکل بے نیاز قبر کی سی حالت میں 309 سال تک ان کے جسموں کو گردشِ لیل و نہار سے پیدا ہونے والے اثرات سے کلیتا ًمحفوظ رکھا گیا۔ سورج رحمتِ خداوندی کے خصوصی مظہر کے طور پر ان کی خاطر اپنا راستہ بدلتا رہا تاکہ ان کے جسم موسمی تغیرات سے محفوظ و مامون اور صحیح و سالم رہیں۔ 309قمری سال 300شمسی سالوں کے مساوِی ہوتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ کر ارضی کے 300 سالوں کے شمسی موسم ان پر گزر گئے مگر ان کے اجسام تروتازہ رہے۔ تین صدیوں پر محیط زمانہ ان پر اِنتہائی تیز رفتاری کے ساتھ گزر گیا اور وہ بیدار ہونے پر صدیوں پر محیط اس مدت کو محض ایک آدھ دِن خیال کرتے رہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص نشانی اور قدرتِ الہیہ کا ظہور تھا جس سے عادتِ الہیہ کے پیمانے سمٹ گئے۔ قرآنِ مجید فرماتا ہے :
اور آپ دیکھتے ہیں جب سورج طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں جانب ہٹ جاتا ہے اور جب غروب ہونے لگتا ہے تو ان سے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس کشادہ میدان میں (لیٹے) ہیں۔(الکہف، 18:17)
اللہ کی وہ خاص نشانی جس کا ظہور اس نے اصحابِ کہف کی کرامت کے طور پر کیا، یہ ہے کہ اس نے اپنے مقربین کو ظالم بادشاہ کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے 309 قمری سال تک سورج کے طلوع و غروب کے اصول تک بدل دیئے اور ذلِک تقدِیر العزِیزِ العلِیمِ کی رو سے ایک معین نظامِ فلکیات کو سورج کے گرد زمین کی 300 مکمل گردشوں تک کے طویل عرصے کیلئے تبدیل کردیا گیا اور فطری ضابطوں کو بدل کر رکھ دیا گیا۔
خدائے رحمن و رحیم نے اپنی خصوصی رحمت سے اصحابِ کہف کو تھپکی دے کر پرکیف نیند سلا دیا اور ان پر عجیب سرشاری کی کیفیت طاری کردی۔ پھر انہیں ایک ایسے مشاہد حق میں مگن کردیا کہ صدیاں ساعتوں میں تبدیل ہوتی محسوس ہوئیں۔ جیسا کہ قیامت کا دِن بھی طئی زمانی ہی کی ایک صورت میں برپا ہو گا، جس میں پچاس ہزار سال کا دِن اللہ کے نیک بندوں پر عصر کی چار رکعتوں کی ادائیگی جتنے وقت میں گزر جائے گا، جبکہ دیگر لوگوں پر وہ طویل دِن ناقابلِ بیان کرب و اذیت کا حامل ہو گا۔ مشاہد حق کے اِستغراق میں وقت سمٹ جاتا ہے اور صدیاں لمحوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضرت سلیمان علیہ السلام علیہ السلام کے کرتا ہے سال تک ہے اور کے ایک

پڑھیں:

کابینہ اراکین کی تنخواہوں کا معاملہ، حقیقت کیا ہے؟

ملکی معاشی حالات کے پیش نظر وفاقی کابینہ اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات پر ہر دور میں سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں، وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کا کوئی بھی رکن تنخواہ وصول نہیں کررہا۔

جس کے بعد اگلے ہی روز وفاقی کابینہ نے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافے کی منظوری دی، جس کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہ 2 لاکھ سے بڑھ کر 5 لاکھ 19 ہزار ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ، کابینہ نے سمری کی منظوری دیدی

وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکولیشن سمری کے ذریعے تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہ میں 188 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل وفاقی وزیر 2 لاکھ اور وزیر مملکت ایک لاکھ 80 ہزار روپے تنخواہ وصول کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کی موجودہ تعداد اب بھی قانونی گنجائش سے کم ہے، رانا ثنا اللہ

واضح رہے کہ 2 ماہ قبل اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کرنے کی منظوری فائنانس کمیٹی نے متفقہ طور پر دی تھی۔

وی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کابینہ ایک سال سے کام کر رہی ہے، کابینہ ارکان تنخواہ نہیں لے رہے ہیں اور وفاقی کابینہ کو جو مراعات دی جارہی ہیں وہ بھی ویسی نہیں، جو ماضی میں کابینہ ارکان کو فراہم کی جاتی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تنخواہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کابینہ مراعات وزرا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • شبِ معراج: مقامِ قاب قوسین کی حقیقت
  • موکب عزادارانِ امام حسینؑ کی جانب سے یومِ شہادتِ امام علیؑ کے موقع پر نمازِ مغربین اور افطار کا اہتمام
  • قرآنِ مجید۔۔۔ اتحاد اور ترقی کا ضامن ہے
  • سوشل میڈیا پر فیروز خان کا ہمشکل' وائرل؛ جانیے حقیقت کیا ہے؟
  • کابینہ اراکین کی تنخواہوں کا معاملہ، حقیقت کیا ہے؟
  • پاراچنار میں یوم علی علیہ السلام
  • قرآن کریم اور اطاعت علی علیہ السلام 
  • وارث قرآن امام علی (ع) قرآن کی عملی تفسیر ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • کوئٹہ، یوم علی علیہ السلام کا مرکزی جلوس علمدار روڈ سے برآمد