غزہ: اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس میں خان یونس کے ناصر اسپتال پر فضائی حملے میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم سمیت 5 افراد شہید ہو گئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی میزائل اسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ پر گرا، جس سے شدید نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک "کلیدی دہشت گرد" کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، تاہم نشانہ بنائے گئے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسپتال کی تیسری منزل پر آگ بھڑکتی دیکھی جا سکتی ہے، تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

دوسری جانب خان یونس اور رفح میں جاری اسرائیلی بمباری سے آج کے شہداء کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 6 افراد شہید ہوئے، جبکہ ماعن کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملے میں مزید 4 افراد جاں بحق ہوئے۔

اس کے علاوہ 6 فلسطینی اسرائیلی حملے میں اس وقت زخمی ہوئے جب ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے گروپ 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا ہے کہ شام کے جنوبی علاقے میں یہ جانی نقصان اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا۔ شام کے جس جنوبی حصے میں یہ کارروائی کی گئی ہے، وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی گولان ہائٹس کے بفر زون کے قریب ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے تدمر اور تیاس (ٹی فور) فوجی اڈوں پر حملے کیے تاکہ شامی جنگجوؤں کی حملہ کرنے کی صلاحیتوں کو کم کیا جا سکے۔

یہ دونوں اڈے صوبے حمص میں واقع ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ ان اڈوں کو نشانہ بنا چکی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ فوجی اڈے عسکری حکمت عملی کے حوالے سے اہم تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ اسلحے کی ترسیل کے راستوں پر واقع ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فوجی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے، جو ایرانی فورسز اور لبنان کی حزب اللہ ملیشیا سے منسلک ہیں۔یہ حملے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب باغیوں نے آٹھ دسمبر کو شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔

اسرائیل کے لیے شام اتنا اہم کیوں؟

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی شام میں ہوئی ایک الگ کارروائی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سپاہیوں پر فائرنگ شروع کر دی تھی، جس کا مؤثر جواب دیا گیا۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ بھی شامل ہوئی۔

دمشق کی جانب سے فوری طور پر اسرائیلی حملوں یا شامی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔

اسرائیل شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ چند ماہ قبل صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے وہاں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔

ہیئت تحریر الشام (HTS) نامی گروپ اسد حکومت کے خاتمے میں پیش پیش تھا۔ یہ گروہ ماضی میں القاعدہ سے بھی منسلک رہا ہے۔ اس لیے اسرائیل اس گروہ کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

اسرائیل بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ جنوبی شام میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کی موجودگی کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسرائیل ان علاقوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔

اسرائیل شام کے ساحلی شہر لاذقیہ اور لبنان کے ساتھ شامی سرحد کے قریب بھی اپنے حملوں میں اضافہ کر چکا ہے۔ اس کی وجہ وہاں ایرانی موجودگی کو قرار دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مزید کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج شہریوں کو لاحق کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔

ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک
  • حماس کے سینئر رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت اسرائیلی حملے میں شہید
  • اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہونے والے حماس رہنما صلاح البردویل کون تھے؟
  • اسرائیلی فوج کی بمباری میں حماس کے اہم رہنما صلاح البردویل شہید، مزاحمتی تنظیم کا بدلہ لینے کا اعلان
  • اسرائیلی جارحیت جاری ، شہید فلسطینیوں کی تعداد 50ہزار سے تجاوز کرگئی
  • اسرائیلی حملے میں حماس کے سیاسی رہنما صلاح البردویل اہلیہ سمیت شہید
  • غزہ میں سینئر حماس لیڈر سمیت 26، لبنان میں 7 افراد شہید، امریکا کی یمن پر بمباری
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے سات افراد شہید
  • اسرائیلی جارحیت: 48 گھنٹوں میں مزید 130 فلسطینی شہید، 263 زخمی