اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہفتے میں دو روز منگل اور جمعرات کی ملاقات بحال کر دی۔

بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے کی۔

وکیل جیل سپرینٹنڈنٹ اڈیالہ نے عدالت کو بتایا کہ دسمبر تک اسی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کرائی جا رہی تھیں، جنوری کے بعد اسٹیٹس تبدیل ہوا، سیکورٹی تھریٹس بھی تھیں۔

وکیل کا کہنا تھا جیل مینوئل کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی منگل کے روز ملاقاتیں کرا رہے ہیں، جنوری کے بعد بانی پی ٹی آئی کا اسٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی سے سزا یافتہ قیدی بن گیا۔

قائم مقام چیف جسٹس کا کہنا تھا ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے، جس پر وکیل جیل سپرینٹنڈنٹ نے کہا یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں، ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہ کریں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی جیل میں منگل اور جمعرات کو ملاقات بحال کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی، جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ نے ملاقات بحال کر بانی پی ٹی ا ئی جیل ملاقات میڈیا ٹاک کی جیل کے بعد

پڑھیں:

عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال‘میڈیا ٹاک پر پابندی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال کر دی ہے عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا عدالت نے عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی ہے.

(جاری ہے)

عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی عمران خان کے وکیل ظہیر عباس عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں 20 مارچ کو بھی ہماری ایس او پیز کے مطابق ملاقات نہیں کروائی گئی ، چھوٹی سی بات ہے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ معاملہ طے ہو چکا ہے.

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایس او پیز کے مطابق ہماری جمعرات کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئے تھے جیل سپرنٹنڈنٹ کے وکیل نوید ملک نے کہاکہ دسمبر تک ہفتے میں 2 دن ملاقات کرائی جا رہی تھی جنوری میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوگئی جس کے بعد ان کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہم نے دو دن کی بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کر دی تھیں جیل رولز سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو یہ اختیار دیتے ہیں ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ نے ملاقات کا دن طے کرنا ہے.

انہوں نے کہا کہ جب ملاقات کراتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں اور ملاقات کے بعد یہ جیل کے باہر آکر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں یہ خلاف ورزی ہے قائم مقام چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ 2 دن ملاقات کرانے کے بجائے ایک دن میں دو ملاقاتیں کرا رہے ہیں شیر افضل مروت نے کہا کہ شاید مجھے یہ اب وکیل رکھنا پسند نہیں کریں اپیل میں یہ سب باتیں طے ہوئیں تھیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کوآرڈینیٹر ہیں ہم ان کو سنیں گے ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے وکیل جیل سپریٹنڈنٹ نے کہاکہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نا کریں.

جیل سپرنٹنڈنٹ کے وکیل نے کہا کہ یہ لوگ باہر آکر سیاسی بات چیت کرتے ہیں اس پر 98 درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ عمل درآمد کرتے تو 98 درخواستیں دائر نہ ہوتیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ایک دن کے بجائے یہ دو دن ملنا چاہتے ہیں آپ سوچ لیجیے وکیل نوید ملک نے کہا کہ اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی گفتگو نہ کریں گے تو ہفتے میں دو دن ملاقات کروا دیتے ہیں ہماری درخواست ہے کہ ملاقات کے لیے ایک ہی دن رکھا جائے ہمیں باقاعدہ انتظامات کرنا پڑتے ہیں قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہہ رہے ہیں ملاقات کے بعد اڈیالہ کے باہر سیاسی گفتگو نہیں ہو گی ملاقات کریں اور جائیں، باہر نکل کر شو بنانے کی کیا ضرورت ہے.

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اکتوبر کے بعد ملاقات ہی نہیں ہوئی چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر جس کا نام دیں گے اسے ہی ملاقات کی اجازت ہوگی ہر کوئی تو ملاقات کے لیے درخواست لے کر نہیں آ سکتا بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی سابق وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا قائم مقام چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں.

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال ،میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں 2 دن کی ملاقات بحال کر دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک پر پابندی
  • عمران خان سے ہفتے میں 2 دن ملاقاتیں بحال، باہر آکر میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں ہوگی
  • عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال‘میڈیا ٹاک پر پابندی
  • سابق وزیراعظم عمران خان سے ہفتے میں 2 دن کی ملاقاتیں بحال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی
  • عمران خان سے دو دن کی ملاقات بحال، میڈیا ٹاک نہ کرنیکا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے دو دن کی ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک نہ کرنیکا حکم