اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 مارچ 2025)اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہفتے میں 2دن فیملی اور وکلاءکی ملاقات بحال کر دی،عدالت نے ملاقات کے بعد سلمان اکرم راجا سمیت دیگر رہنماﺅں کو میڈیا سے بات چیت کرنے سے روک دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی ۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل میں عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا ہونے کے بعد ان کا سٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے ۔ سزا ہونے سے پہلے بانی پی ٹی آئی سے وکلاءاور فیملی کی ملاقات ہفتہ وار کروائی جا رہی تھی۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منگل کو وکلاءاور جمعرات کو فیملی سے ملاقات کرانے کا حکم دیدیا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہو گی جو بھی عمران خان سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں کے تمام مقدمات سماعت کیلئے مقرر کردیے تھے۔بتایاگیاتھا کہ قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت ان مقدمات کی کرےگا۔

قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل 3 رکنی لارجر مقدمات کی سماعت کرے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں کے تمام مقدمات کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دئیے گئے تھے۔عدالت نے مشال یوسفزئی کی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس بھی مقرر کردہ کیسز میں شامل تھے۔قبل ازیں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین کیس میں وکیل مشال یوسفزئی کی جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی کازلسٹ منسوخ ہونے پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد سے ملاقات عدالت نے

پڑھیں:

عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال ،میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم

عمران خان کے کوآرڈی نیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے ، وہی ملاقات کر سکے گا
عمران خان کی بچوں سے ملاقات ، ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعرات جیل میں ملاقات بحال کرتے ہوئے میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا اور عمران خان کے کوآرڈی نیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر لارجر بینچ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔ظہیر عباس نے دلائل دیے ہوئے کہا کہ منگل اور جمعرات کو بانی پی ٹی آئی کی جیل میں ملاقاتیں کرانے کا طے ہے ، منگل کو فیملی اور وکلا جبکہ جمعرات کو دوستوں کی ملاقات کرائی جانی ہے ۔ ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں، 20 مارچ کو بھی ہماری ایس او پیز کے مطابق ملاقات نہیں کروائی گئی۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹی سی بات ہے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ معاملہ طے ہو چکا ہے ۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایس او پیز کے مطابق ہماری جمعرات کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئی تھے ۔وکیل نوید ملک نے کہا کہ دسمبر تک ان کی ملاقات ہفتے میں دو دن کروائی جا رہی تھی، جنوری میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سزا یافتہ ہیں، بانی پی ٹی آئی کا جیل میں سزا یافتہ ہونے کے بعد اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے۔وکیل نوید ملک نے کہا کہ سیکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے ہم نے دو دن کے بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کر دی تھیں، جیل رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا اختیار ہے ، ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ نے ملاقات طے کرنی ہے اور جب میٹنگ کراتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں سیاسی بیان بازی کرتے ہیں، میٹنگ کے بعد یہ جیل کے باہر آکر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں یہ خلاف ورزی ہے ۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں دو دن ملاقات کرانے کے بجائے ایک دن میں دو ملاقاتیں کروا رہے ہیں۔وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ شاید مجھے یہ اب وکیل رکھنا پسند نہیں کریں، اپیل میں یہ سب باتیں طے ہوئیں تھیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کوآرڈینیٹر ہیں ہم ان کو سنیں گے ، ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے ۔وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے ؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں، ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نا کریں۔وکیل نوید ملک نے کہا کہ یہ لوگ باہر آکر سیاسی بات چیت کرتے ہیں اور 98 درخواستیں اس پر نمٹائی جا چکی ہیں۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اگر آپ عمل درآمد کرتے تو 98 درخواستیں دائر نہ ہوتیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے نوید ملک سے استفسار کیا کہ ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ایک دن کے بجائے یہ دو دن ملنا چاہتے ہیں آپ سوچ لیجیے۔وکیل نوید ملک نے کہا کہ اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی گفتگو نہیں کریں گے تو ہفتے میں دو دن ملاقات کروا دیتے ہیں، ہماری درخواست ہے کہ ملاقات کے لیے ایک ہی دن رکھا جائے ہمیں باقاعدہ ارینجمنٹس کرنا پڑتی ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہہ رہے ہیں ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر سیاسی گفتگو نہیں ہوگی، ملاقات کریں اور جائیں باہر نکل کر کیا ضرورت ہے شو بنانے کی۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اکتوبر کے بعد ملاقات ہی نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر ہی نام دیں گے جس کو ملاقات کی اجازت ہوگی، ہر کوئی تو ملاقات کے لیے درخواست لے کر نہیں آ سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ہفتے میں دو دن ملاقات بحال ،میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں 2 دن کی ملاقات بحال کر دی
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کیلیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک پر پابندی
  • سابق وزیراعظم عمران خان سے ہفتے میں 2 دن کی ملاقاتیں بحال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی
  • عمران خان سے دو دن کی ملاقات بحال، میڈیا ٹاک نہ کرنیکا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے دو دن کی ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک نہ کرنیکا حکم