نیٹو کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب کا اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہا ہے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس اسمبلی میں فوج اور اداروں کے خلاف قراردادیں منظور ہوں تو ان سے کیا توقع کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس اسمبلی میں فوج اور اداروں کے خلاف قراردادیں منظور ہوں تو ان سے کیا توقع کر سکتے ہیں اور نیٹو کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب کا اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بدقسمتی سے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہیں کی، آرمی چیف نے پہلے بھی کہا تھا اور اب کہا کہ ملک میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتا نہیں وزیر اعلیٰ کو کہاں سے خبر ملی کہ نیا آپریشن ہو رہا ہے حالانکہ سب کچھ واضح تھا، جس اسمبلی میں فوج اور اداروں کے خلاف قراردادیں منظور ہوں تو ان سے کیا توقع کر سکتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بات چیت کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے، کیا بلوچستان ایران سے اور پنجاب بھارت سے بات چیت کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے لیے افغانستان کی سر زمین استعمال ہوتی ہے، نیٹو کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب کا اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ گورنر کے پی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں طالبان کے دفاتر کھولنے کی پیش کش کی تھی، آج تک وزیر اعلیٰ یا اس کا کوئی وزیر کسی شہید کے جنازے میں کیوں شریک نہیں ہوا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی استعمال ہو ہو رہا ہے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
افغان لویہ جرگہ ارکان کی ملاقات: طورخم بارڈر کھولنا اجتماعی کوششوں کا نتیجہ: فیصل کنڈی
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی سے پاک افغانستان لویہ جرگہ کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ گورنر نے کہا بارڈر کھولنے کی کامیابی احتجاجی کوشش کا نتیجہ ہے، عید سے قبل طورخم بارڈر کھولنا ناگزیر تھا، جرگہ ارکان نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے کاروباری شخصیات دیگر لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا، تاجروں کو بھاری مالی نقصانات کا سامنا تھا، جرگہ ارکان نے طورخم بارڈر کھولنے کیلئے گورنر کی کوششوں کو سراہا۔ فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کا موجود ہونا ضروری تھا۔ اجلاس میں افغانستان پر حملہ یا آپریشن کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ آپریشن کافی عرصے سے جاری ہے، جنوبی اضلاع کی صورتحال خراب ہے۔ سکیورٹی صورتحال کو ٹھیک کرنا ہو گا۔ ریاست سے بات ریاست کرتی ہے جبکہ خارجہ کو صوبے کے کوئی ٹی او آرز نہیں گئے، افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، ہم نے کئی بار افغان حکومت کو یہ بات باور کرائی۔ نیٹو امریکہ کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب اسلحہ اب شدت پسندوں کے پاس ہے۔ مولانا فضل الرحمن افغانستان گئے تھے، ان کا فالواپ نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی والے ماضی میں بھی طالبان کا دفتر کھولنا چاہتے تھے، پی ٹی آئی حکومت کا نمائندہ کسی شہید کے جنازے میں نہیں گیا، ہم نے افغان بہن بھائیوں کو سالوں سال پالا ہے کیا ہم وزیرے پر ایک دن اضافے سستے کر سکتے ہیں، میری یا کسی کی خواہش پر ملک نہیں چلتا سندھ میں پانی کا ایشو ہے۔ سی سی آئی کا اجلاس ہونا چاہئے، این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوا ہمارے پاس تو وزیر خزانہ بھی نہیں وہاں کون بیٹھے گا۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق ڈیڈ لائن میں تبدیلی کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔