پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور 150 دیگر افراد کے خلاف مردہ خانے سے لاشیں زبردستی لے جانے، تشدد پر اکسانے اور دیگر مبینہ جرائم کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کیس سول اسپتال کوئٹہ میں پیش آنے والے ایک واقعے سے متعلق ہے، جہاں بی وائی سی کے ارکان نے مبینہ طور پر مردہ خانے پر دھاوا بول کر، اس ماہ کے اوائل میں ٹرین ہائی جیکروں کے خلاف آپریشن میں ہلاک ہونے والے 5 ’عسکریت پسندوں‘ کی لاشیں لے گئے تھے۔

22 مارچ کو سریاب تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت الزامات شامل ہیں۔

ان الزامات میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل، تشدد اور بغاوت پر اکسانے، بدنظمی پیدا کرنے، نسلی منافرت کو فروغ دینے اور املاک کو نقصان پہنچانے جیسے جرائم شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں بیبو بلوچ، گل زادی ستکزئی، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، صبط اللہ بلوچ، گلزار دوست، ریاض گشکوری اور ڈاکٹر شالی بلوچ سمیت بی وائی سی کے کئی دیگر اہم رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں۔

حکام نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور 17 دیگر افراد کو ہفتہ کی صبح گرفتار کر کے انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کی دفعہ 3 کے تحت کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں رکھا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق بی وائی سی قیادت نے مبینہ طور پر فسادیوں کو پولیس افسران، راہ گیروں اور ان کے اپنے ہی مظاہرین پر گولیاں چلانے کے لیے اکسایا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 15 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

سول لائنز تھانے میں درج ایک اور ایف آئی آر میں بی وائی سی کے 100 سے 150 حامیوں پر سول اسپتال میں گھسنے، مردہ خانے میں گھسنے اور لاشوں کو زبردستی لے جانے کا الزام لگایا گیا ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ہاکی چوک پر نجی ایمبولینس کو بھی روکا، ڈرائیور پر حملہ کیا اور لاشوں کو گاڑی میں رکھ دیا۔

علاوہ ازیں بی وائی سی رہنماؤں گل زادی بلوچ، علی جان، شعیب، سید نور شاہ، وحید، جہانزیب، زوہیب بلوچ اور 100 سے زائد افراد کے خلاف کوئٹہ میں ویسٹرن بائی پاس روڈ بلاک کرنے، ریاست مخالف نعرے لگانے اور عوامی بے چینی پھیلانے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کا باضابطہ طور پر انکشاف نہیں کیا گیا ہے، وہ سول لائنز پولیس کی تحویل میں نہیں اور ایم پی او کی دفعات کے تحت کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں ہیں۔

احتجاج، ناکہ بندی
کریک ڈاؤن کے بعد تربت، مستونگ، قلات، خاران، چاغی، دالبندین، ڈھاڈر اور پنجگور سمیت بلوچستان کے متعدد شہروں میں مسلسل دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

تربت میں مظاہرین نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف تربت کراچی شاہراہ بند کردی، جس سے ٹریفک متاثر ہوئی، جبکہ حب میں مظاہرین نے بھوانی کے مقام پر کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کر دی۔

تاہم پولیس نے اتوار کی صبح مظاہرین کو آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے ذریعے منتشر کر دیا، پولیس کے مطابق شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش
دریں اثنا کوئٹہ اور گردونواح میں اتوار کو مسلسل چوتھے روز بھی انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔

اگرچہ پی ٹی سی ایل حکام نے اتوار کی شام کو دعویٰ کیا تھا کہ انٹرنیٹ کی سروسز بحال کردی گئی ہیں، لیکن صارفین کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، بدھ کی سہ پہر بغیر کسی پیشگی اعلان کے نافذ کیے گئے شٹ ڈاؤن نے کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے تھے۔

معطلی سے موبائل ڈیٹا اور واٹس ایپ سروسز بھی متاثر ہوئیں، جس کی وجہ سے رہائشیوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، رابطہ کرنے پر حکام طویل بلیک آؤٹ کی واضح وجہ بتانے میں ناکام رہے۔

اس سے قبل کوئٹہ میں بھی ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے کے بعد 4 روز کے لیے اسی طرح کی انٹرنیٹ بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایف آئی آر میں بی وائی سی کے مطابق کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم سمیت دیگر کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

26 نومبر احتجاج میں بیٹے ہلاکت  کے خلاف وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر اعلی پنجاب، آئی جی و دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

ایڈیشنل یشن جج افضل مجوکا نے 9 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ مقدمہ اندراج درخواست میں ایف آئی آر کی ہدایت دیتے عدالت مطمئن ہونی چاہیے کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے، قانونی طور پر درخواست گزار وکیل کی اس دلیل کی کوئی حیثیت نہیں،۔

عدالت  نے کہا کہ پٹیشن کی سپورٹ میں کوئی مواد ضرورت نہیں ، فیصلہ درخواست گزار کے دعوی کے مطابق 26 نومبر کو ان کے بیٹے محمد علی سمیت 9 ہلاکتیں ہوئیں، درخواست گزار کی جانب سے کوئی ڈیتھ سرٹیفکیٹ پوسٹمارٹم رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں، درخواست گزار نے کہا پولیس اور اسلام آباد کی اتھارٹیز نے انہیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا جو پیش کرتے۔

فیصلے کے مطابق درخواست کے مطابق 9 ہلاک ہونے والوں کا تعلق خیبرپختونخواہ سے ہیں، 9 افراد کی موت کی وجہ جانچنے کے لیے مجسٹریٹ کو قبر کشائی درخواست بھی دے سکتے تھے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا موت کی وجہ معلوم کرنا درخواست گزار کی نہیں پولیس کی ذمہ داری تھی۔

 فیصلے میں کہا گیا کہ پٹشنر نے الزام لگایا ہے پولیس نے ڈیڈ باڈی حوالے کرتے زبردستی سادہ کاغذ پر دستخط کروائے، درخواست گزار کے مطابق دیگر ہلاک شدگان کے لواحقین کے ساتھ تھانے مقدمہ درج کرانے گیا، درخواست کے مطابق تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے اسے اور دیگر کو وہیں حراست میں لے لیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کے مطابق دیگر افراد سے بیان حلفی لیکر رہا کر دیا گیا، درخواست گزار کے مطابق رہا ہونے کے بعد ایس ایچ او کو بیان ریکارڈ کرانے گیا تو اس نے انکار کر دیا ،پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے نام کا درخواست میں ذکر ہی موجود نہیں، فرانزک میڈیسن ، لیگل میڈیسن اور میڈیکو لیگل رپورٹ کرمنل جسٹس سسٹم کے ساتھ جڑی ہوئیں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ یہ تمام رپورٹ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے بھی ضروری ہیں، کرمنل جسٹس سسٹم اور میڈیکو لیگل سسٹم میں میڈیکل ایگزیمینر بہت کلیدی کردار ہے، درخواست گزار کی بات سے واضع ہوتا ہے اسے اور دیگر کو ڈیڈ باڈیز حوالے کی گئیں تھیں، ایک دلیل کے طور یہ کہہ سکتے ہیں اسلام آباد اتھارٹیز نے پوسٹمارٹم نہیں کرایا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں لواحقین اپنی پسند کی جگہ سے پوسٹمارٹم کرا سکتے تھے ، لواحقین قبر کشائی کی درخواست بھی مجسٹریٹ کو دے سکتے تھے، نا درخواست گزار نا کسی اور نے موت کی وجہ جانچنے کے لیے کوئی درخواست دائر کی، محمد علی اور دیگر 8 کی موت کے حوالے سے کوئی مواد موجود نہیں کہ ان کی غیر طبعی موت ہوئی، وزیراعظم و دیگر کے خلاف مقدمہ اندراج کی 22 اے کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سمی دین بلوچ سمیت 4افراد ایک ماہ کیلئے زیرحراست
  • ماہرنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
  • کراچی: فوارہ چوک کے قریب احتجاج پر مظاہرین کیخلاف مقدمہ درج
  • ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج، بی وائی سی کا احتجاج جاری
  • ماہ رنگ بلوچ کے خلاف 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج
  • کوئٹہ: سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس چلانے والے متعدد افراد گرفتار
  • کوئٹہ؛ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس چلانے والے متعدد افراد گرفتار
  • وزیراعظم سمیت دیگر کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ موجود غنڈوں کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوئے، کمشنر کوئٹہ