عارضی این او سی ملنے کے بعد پاکستان میں اسٹارلنک کی سروس کب سے شروع ہورہی ہے اور پیکج کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے رواں ہفتے اسٹارلنک کے عارضی این او سی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ تمام سیکیورٹی اور ریگولیٹری اداروں کی مشاورت سے اسٹارلنک کو عارضی این او سی جاری ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سیٹلائٹ انٹرنیٹ جیسے جدید حل سے ملک میں کنیکٹیویٹی میں بہتری آئے گی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اسٹارلنک کی جانب سے فیسوں کی ادائیگی اور لائسنسگ کی شرائط پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔
اسٹارلنک ملک میں کنیکٹیویٹی کے مسائل کو دور کرنے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا لیکن اسٹارلنک کی سروسز پاکستان میں کب تک شروع ہو جائیں گی اور اس کی فیس کیا ہوگی؟
یہ بھی پڑھیے: اسٹار لنک کو پاکستان میں عارضی این او سی مل گیا
اس حوالے سے پی ٹی اے کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ابھی اسٹارلنک کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے عارضی این او سی جاری کیا گیا ہے اور پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس دینا باقی ہے۔ پی ٹی اے کو کوئی بھی لائسنس دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ 4 ہفتے لگتے ہیں۔ وہ ان 4 ہفتوں میں یا تو لائسنس جاری کر دیتا ہے یا پھر لائسنس منسوخ کر دیا جاتا ہے۔ اس لیے اسٹارلنک کو لائسنس ملنے میں زیادہ سے زیادہ 2 سے 4 ہفتے لگیں گے۔ پی ٹی اے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ان 2 سے 4 ہفتوں میں لائسنس جاری کر دے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اسٹارلنک کی سروسز کب سے شروع ہو سکتی ہیں، اس حوالے سے ابھی کچھ واضح نہیں کہا جا سکتا لیکن اگر ٹائم فریم دیکھا جائے تو اگلے 4 سے 6 مہینے میں شروع ہو جائیں گی۔ اتنا وقت اس لیے درکار ہوگا کہ اسٹارلنک کو لائسنس کے بعد سامان لانا ہوگا، پھر اس کو کسٹم کلئیر کروانا ہوگا، اس کے بعد آرتھ اسٹیشنز انسٹال کرنے ہوں گے، ان کی ٹیسٹنگ کرنی ہوگی اور پھر انسٹالیشن اور ٹیسٹنگ کے بعد دوبارہ پی ٹی اے اس کی ٹیسٹنگ کرے گا کہ کسی قسم کی کوئی خلاف ورزی تو نہیں کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹارلنک پیکجز کا ریٹ کمپنی خود طے کرے گی کیونکہ جتنی بھی کمپنیاں ہیں جیسا کہ نیا ٹیل، پی ٹی سی ایل ان کے پیکجز انہوں نے خود طے کیے ہیں۔ پی ٹی اے کا کام صرف چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہےکہ کہیں ریٹ مارکیٹ کی نسبت بہت کم یا بہت زیادہ تو نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے مارکیٹ خراب ہو رہی ہو۔ خود اسٹارلنک کی جانب سے پیکج کی قیمت کبھی 14 ہزار پاکستانی روپے بتائی جارہی ہے اور کبھی 100 ڈالر فی کنیکشن، میرے خیال میں یہ بہت زیادہ قیمت ہے۔ اس لیے اگر عام عوام کی بات کی جائے تو یہ ان کی پہنچ سے دور ہوگا۔ یہ متمول طبقے کے لیے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ خوشخبری آگئی
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اسٹارلنک ایک مثبت قدم ہے لیکن امیر طبقے یا پھر ان افراد کے لیے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں اور انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچتا ہے۔ ایسے افراد جن کے شمالی علاقہ جات میں ہوٹلز ہیں، کوئی ہسپتال ہے یا پھر کوئی شخص ایک کنیکشن لے کر راوٹر کی مدد سے کچھ مزید کنیکشنز دے دیں تو دور دراز کے علاقوں کے لیے بہت بہترین ثابت ہوگا۔
انہوں نے فیس کے حوالے سے بتایا کہ جب ایک انٹرنیٹ کمپنی مجھے 14 سے 15 ہزار روپے میں 100 میگا بٹس دے رہی ہے تو میں کیوں اتنا مہنگا کنیکشن لوں گا۔ اس لیے شہری علاقوں میں رہنے والے عوام کے لیے اسٹارلنک کی سروسز قابل برداشت نہیں ہیں۔
آئی ٹی ماہر محمد طاہر عمر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹارلنک سے لوگوں نے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، کیوں کہ ہر نئی چیز جب مارکیٹ میں آتی ہے تو لوگ اس حوالے سے بہت پرجوش نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو سب سے پہلے اسٹارلنک کو پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز کے مطابق آپریٹ کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے جب کوئی بھی کمپنی پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز میں آئے گی تو وہ ان تمام رولز کی پابند بھی ہوگی۔
طاہر عمر کے مطابق اس لیے لوگوں کے اندر خوش فہمی پیدا ہو رہی ہے کہ شاید اسٹارلنک کے آنے سے انٹرنیٹ بندش سمیت دیگر فائر وال سینسر شپ جیسے تمام معاملات ختم ہو جائیں گے۔ ’یہ محض ایک خوش فہمی سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہے۔ بظاہر کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔‘
آئی ٹی ماہر طاہر عمر کے مطابق اس معاملے کا دوسرا پہلو اس ٹیکنالوجی کا مہنگا ہونا بھی ہے کیونکہ یہ ہر کسی کی قوت خرید میں نہیں ہوگا، اس صورتحال میں مالی طور پر بہتر افراد تو بہت آسانی سے اسے حاصل کر لیں گے اور ایک واضح تفریق شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹ کمیٹی نے ایلون مسک سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیوں کیا؟
’انٹرنیٹ بنیادی ضرورت بن چکا ہے، اب فوڈ پانڈا رائیڈر اور ٹیکسی ڈرائیور سے لے کر بڑی بڑی کمپنیاں انٹرنیٹ پر انحصار کرتی ہیں، اس لیے انٹرنیٹ کی رسائی کو آسان اور بغیر سینسرشپ فراہمی کو ترجیح دینا چاہیے۔‘
پاکستان میں اسٹارلنک کی کیا قیمت طے ہوگی؟ فی الحال اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، ابھی کمپنی کی رجسٹریشن کا مرحلہ طے ہوا ہے، ابھی پالیسی اور دیگر اقدامات کے حوالے سے بہت سی چیزیں رہتی ہیں، جس میں کافی وقت درکار ہوگا، جس کے بعد ہی قیمت کے حوالے سے رائے دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر اسٹارلنک کی قیمت ماہانہ 100 ڈالر کے برابر ہوتی ہے، راؤٹر اور ڈش وغیرہ کے ساتھ ساڑھے 500 ڈالر تک پہلی مرتبہ خرچ کرنا ہوتا ہے لیکن ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ کمپنیوں کی جانب سے کبھی کبھار کوئی خصوصی پیکج بھی کم آمدن ممالک کو دیے جاتے ہیں، بصورت دیگر یہ حقیقت ہے کہ اسٹارلنک انٹرنیٹ کے مسائل کا بہت ’مہنگا حل‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں اسٹارلنک انٹرنیٹ کا استعمال شروع، آئی ٹی کمپنیاں کیسے استفادہ کررہی ہیں؟
یہ سہولت عام شہری کی پہنچ سے دور ہوگی، پاکستان میں 20 ایم بی کا پیکج 3 ہزار سے 3500 روپے مالیت کا ہوتا ہے، یہاں 100 ڈالر کافی بڑی رقم ہے، اس لیے ایک عام پاکستانی کو اس سے کوئی خاص امیدیں نہیں رکھنی چاہیے۔
ایک عام شہری اسی طرح سست انٹرنیٹ اور متعدد بار شارک کٹنگ کا شکار رہے گا، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ 2025 پاکستان میں انٹرنیٹ کے حوالے سے کیسا رہے گا؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں اسٹارلنک عارضی این او سی کا کہنا تھا کہ کہ اسٹارلنک اسٹارلنک کو اسٹارلنک کی کے حوالے سے اس حوالے سے کی جانب سے کی سروسز پی ٹی اے شروع ہو کے لیے کے بعد اس لیے گی اور
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا مگر بشریٰ کے خاندان کی ملاقات کرائی گئی، علیمہ خان
راولپنڈی:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ جیل میں ملاقات کا دن تھا لیکن بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی کی خاندان سے ملاقات کرائی گئی۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ آج جیل میں فیملی کی ملاقات کا دن ہے، بشریٰ بی بی کی فیملی کو ملاقات کا موقع دیا گیا لیکن ہم تینوں بہنوں کو ملاقات نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی گھنٹے جیل کے اندر بٹھا کر رکھا گیا، بانی نے وکلا کو بتایا جیل انتظامیہ نے انہیں پیغام دیا ہے عید کی چھٹیوں میں ملاقات نہیں ہوگی، حامد خان اور عزیر بھنڈاری کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت میڈیا سے گفتگو پر وکلا کو پابند کرسکتی ہے تو فہرست کے مطابق ملاقات پر پابند کیوں نہیں کرسکتی۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، ہماری عدلیہ کا نظام بوسیدہ ہوچکا ہے، جعلی مقدمات میں گھسیٹا جارہا ہے، ہمیں کوئی ایک دفعہ آکے بتائے وہ بانی سے کیا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بھائی کو جانتے ہیں وہ بہت مضبوط ہے، بانی نے وکلا سے ملاقات میں بڑی تشویش کا اظہار کیا ہے اور بلوچستان کے معاملے پر بھی بانی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے وکلا کو بتایا ہے ہماری حکومت نے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کیے تھے، دہشت گردی کا واحد حل بات چیت ہے۔
جیل میں ملاقات سے متعلق کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مرضی کے لوگوں کی ملاقاتیں کروائی جارہی ہیں، جو لوگ بانی سے ملنا چاہتے ہیں ان کو نہیں ملنے دیتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں مجھے بتایا گیا سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار آپ ہیں، ہمیں جو وکیل بتاتے ہیں ہم اسی پر یقین کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف تو عدالتوں اور ججوں نے دینا ہے، ججوں کو خیال کرنا چاہیے اسے عدلیہ بدنام ہوتی ہے، ہمارے ایک ہزار کے قریب لوگ 26 نومبر کے بعد جیلوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ جیلوں میں ذات کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ہیں، ایک عدالت ضمانت دیتی ہے دوسری عدالت دوسرے مقدمے میں بلاتی ہے، اپنے اسیروں کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں کریں گے۔