ماہ رنگ بلوچ کے خلاف تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج، بی وائی سی کا احتجاج جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ماہ رنگ بلوچ اور بی وی سی کے دوسرے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج جاری
صوبے کے کئی شہروں میں اتوار کو دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال ، کوئٹہ میں معمولات بحال
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تنظیم کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت کئی دیگر دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔ کوئٹہ میں اب تک بی وائی سی کے خلاف تین مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔دوسری جانب ماہ رنگ بلوچ اور بی وی سی کے دوسرے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ صوبے کے کئی شہروں میں اتوار کو دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ تربت میں بھی دو دنوں سے احتجاجی دھرنا دیا جا رہا ہے ۔مستونگ، قلات، خاران، چاغی، پنجگور، تربت اور کئی دوسرے شہروں میں احتجاج کی وجہ سے کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے ۔ تربت میں مظاہرین نے تربت کراچی شاہراہ کو احتجاجاً بند کر رکھا ہے ۔کراچی سے متصل حب میں بھوانی کے مقام پر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف دھرنا دے کر کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کو پولیس نے اتوار کی صبح آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کرکے منتشر کردیا۔ پولیس کے مطابق شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہے ۔کوئٹہ میں بی وائی سی کی جانب سے دو دنوں سے جاری دھرنا ختم ہونے کے بعد معاملات زندگی بحال ہوگئے ہیں۔ کوئٹہ میں سریاب روڈ دو دنوں بعد ٹریفک کے لیے کھل گیا۔بی وائی سی کا الزام تھا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال اور مظاہرین کی آڑ میں سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کی جانب سے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے خطرے کے پیش نظر احتجاج ختم کیا گیا۔تاہم بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اتوار کی شام کو دوبارہ احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے جس سے ایک بار پھر شہر میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔اس سے قبل جمعے اور سنیچر کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ماہ رنگ بلوچ بی وائی سی کوئٹہ میں کے خلاف
پڑھیں:
بلوچستان فائرنگ، 4 پولیس اہلکار، 4 مزدور جاں بحق: صدر، وزیراعظم کی مذمت
اسلام آباد؍ نوشکی؍ قلات (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ کے دو واقعات میں چار پولیس اہلکار شہید جبکہ چار مزدور جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد کے پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے چار اہلکار شہید ہو گئے، دوسرے واقعہ میں منگیچر کے علاقے کلی ملنگ زئی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے چار افراد کو قتل کر دیا۔ اسٹیٹ کمشنر منگیچر کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد سے تھا، حملہ آور فرار ہو گئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق مزدور ٹیوب ویل پر کام کر رہے تھے، دو کا تعلق رحیم یار خان اور دو کا صادق آباد سے ہے۔ صدر مملکت آصف زرداری نے نوشکی میں پولیس اہلکاروں اور قلات کے علاقے منگچر میں مزدوروں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے افسوسناک واقعے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دْکھ اور افسوس کا اظہار کیا، صدر مملکت نے نہتے مزدوروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کارروائی پر زور دیا، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں اور جاں بحق چار مزدوروں کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی ہے وزیراعظم نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں مزدوروں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں دوسر ی طرف دوسری طرف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعوی کیا ہے کہ پولیس نے ہفتہ کی صبح کوئٹہ میں لاشوں کے ہمراہ دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔بی وائی سی کی اپیل پر کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈان ہڑتال کی جا رہی ہے۔سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، بروری روڈ سمیت کئی علاقوں میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر گشت کرتے اور دکانوں کو بند اور ٹریفک کو روکتے ہوئے نظر آئے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ شہر میں موبائل فون نیٹ ورکس مکمل بند ہیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے پتھرا ئواور تشدد سے خاتون اور مرد پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے۔ کمشنر کوئٹہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف کارروائی پر کہا ہے کہ 21 مارچ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے احتجاج کیا احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہرین اور ان کے مسلح افراد نے پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی، بلوچ یکجہتی کمیٹی قائدین کے ساتھ موجود مسلح غنڈوں کے پتھراؤ او رفائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوئے ،ان میں افغان بھی شامل تھا ۔