اسمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن، بھاری تعداد میں غیر قانونی کپڑا، ایرانی تیل، کھاد اور آٹا ضبط
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسمگلنگ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے اس لیے پاکستان میں بھی حکومت نے معیشت کی بحالی اور عوام کی سلامتی کے تحفظ کے لیے اسمگلنگ کے خلاف ایک مؤثر کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
حکومت کے اس کریک ڈاؤن کے دوران گزشتہ ہفتے ملک بھر سے 23,770 سگریٹ کے اسٹاک، 195 کپڑے کے تھان اور 0.
یہ تمام کارروائیاں اسمگلنگ کے خاتمے اور قانونی تجارتی عمل کو فروغ دینے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اب تک 35,134.61 میٹرک ٹن چینی اور 44,40,276 سگریٹ اسٹاک بھی ضبط کیے جا چکے ہیں۔ انسدادِ اسمگلنگ کریک ڈاؤن کے تحت ملک بھر میں 1,63,921 کپڑے کے تھان اور 24.172 ملین لیٹر ایرانی تیل بھی ضبط کیا گیا ہے۔
پاکستان کی حکومت اور اس کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اسمگلنگ کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف ملکی معیشت کو بچانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں بلکہ عوام کی زندگیوں کو بھی محفوظ بنا رہے ہیں۔
اس کریک ڈاؤن سے حکومت کی عزم و استقلال کا واضح پیغام ملتا ہے کہ پاکستان میں ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کا خاتمہ کر کے معیشت کی پائیداری اور استحکام کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
طالبان حکومت میں افغانستان منشیات کی عالمی اسمگلنگ کا مرکز بن گیا
کابل: اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث خطے کو سیکیورٹی اور صحت کے شدید خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 میں طالبان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن اور میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2024 میں افیون کی اسمگلنگ کئی گنا بڑھ چکی ہے، جبکہ اس کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024 میں 6 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ منشیات کی اسمگلنگ طالبان کے لیے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے، جس سے انہیں اسلحے کی غیر قانونی خریداری اور اسمگلنگ میں مدد مل رہی ہے۔
UNODC کا کہنا ہے کہ طالبان کی منشیات پر عائد پابندی محض دکھاوا ثابت ہوئی ہے، کیونکہ افغانستان میں منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی برادری نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی منشیات کی پیداوار خطے اور عالمی سیکیورٹی کے لیے شدید خطرہ ہے، جبکہ اسمگلنگ کی وجہ سے دیگر ممالک میں بھی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔