امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ساتھ تنازع کے باعث امریکا سے نکالے جانے والے جنوبی افریقی سفیر کا اتوار کے روز وطن واپس پہنچنے پر، پرتپاک استقبال کیا گیا۔

نجی اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اور پریٹوریا کے درمیان تعلقات اس وقت سے تناؤ کا شکار ہیں، جب ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کی سفید فام مخالف زمین کی پالیسی، عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ کرانے اور خارجہ پالیسی کی دیگر جھڑپوں پر جنوبی افریقہ کو دی جانے والی مالی امداد میں کٹوتی کی ہے۔

واشنگٹن سے نکالے جانے والے سفیر ابراہیم رسول نے کیپ ٹاؤن میں کہا کہ ’گھر آنا ہمارا انتخاب نہیں تھا، لیکن بغیر کسی پچھتاوے کے گھر واپس آئے ہیں‘۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ابراہیم رسول کو اس وقت ملک بدر کر دیا گیا تھا، جب انھوں نے ٹرمپ کی ’میک امریکا گریٹ اگین‘ تحریک کو امریکا میں تنوع کے خلاف بالادستی کا رد عمل قرار دیا تھا۔

ابراہیم رسول کا کیپ ٹاؤن بین الاقوامی ہوائی اڈے پر برسراقتدار افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کے سبز اور پیلے رنگ میں ملبوس سیکڑوں حامیوں نے تالیاں بجا کر استقبال کیا۔

قطر کے دارالحکومت دوحا کے ذریعے 30 گھنٹے سے زائد وقت سفر کرکے پہنچنے کے بعد میگا فون پر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جنوبی افریقہ میں سفید فام نسل کشی کے جھوٹ سے منہ موڑ لیا ہے، لیکن ہم امریکا میں اس حوالے سے کامیاب نہیں ہوئے‘۔

نسل پرستی کے خلاف مہم چلانے والے سابق کارکن نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ایک سیاسی رجحان کا تجزیہ کرنا اور جنوبی افریقیوں کو متنبہ کرنا تھا کہ ’امریکا کے ساتھ کاروبار کرنے کا پرانا طریقہ کام نہیں کرے گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ میں نے جو کچھ کہا، اس نے صدر اور وزیر خارجہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے مجھے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا۔

جنوبی افریقہ، جو جی 20 کی سرکردہ معیشتوں کا موجودہ صدر ہے، نے اس ہفتے کہا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کو ترجیح سمجھتا ہے۔

امریکا جنوبی افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور اگلے سال جی 20 کی صدارت سنبھالے گا۔

ابراہیم رسول پیر کے روز صدر سیرل رامفوسا کو ایک رپورٹ پیش کریں گے، انہوں نے کہا کہ پریٹوریا کو اپنی اقدار کو قربان کیے بغیر واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ناپسندیدہ شخصیت کے اعلان کا مقصد آپ کی تذلیل کرنا ہے، لیکن جب آپ اس طرح کے ہجوم میں واپس آتے ہیں یہ ایک میڈل یا بیج جیسا ہے، جسے میں اپنی شخصیت کے وقار، اقدار اور ’صحیح کام کرنے کی علامت‘ کے طور پر پہنوں گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں جنوبی افریقہ کو دی جانے والی امریکی امداد کو روک دیا تھا، جس میں ملک میں ایک قانون کا حوالہ دیا گیا تھا، جس پر ان کا الزام ہے کہ سفید فام کسانوں سے زمین ضبط کرنے کی اجازت ہے۔

آئی سی جے میں امریکا کے اتحادی اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی وجہ سے بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔

پریٹوریا نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنی جارحیت میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ ابراہیم رسول انہوں نے کے ساتھ کے خلاف کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

کشمیر میں عسکریت پسندی عوامی حمایت کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی ہے، عمر عبداللہ

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے کہا کہ آپریشن سرحدی گاؤں میں ہورہا ہے اور یہ ممکن ہے کہ عسکریت پسند سرحد پار سے آئے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کو عوام کی حمایت کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت یونین ہوم منسٹری کے ساتھ تعاون کر رہی ہے تاکہ یونین ٹیریٹری میں سکیورٹی کی صورتحال پُرامن رہے۔ جموں کشمیر اسمبلی کے باہر جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی نے کہا کہ اگرچہ سکیورٹی براہ راست ہماری ذمہ داری نہیں ہے، لیکن میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ عسکریت پسندی کو عوام کی حمایت کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔

عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ منتخب حکومت صورتحال کو قابو میں رکھنے اور امن قائم رکھنے کے لئے لیفٹیننٹ گورنر کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار ہیرانگر سیکٹر کے سنیال گل گاؤں میں بین الاقوامی سرحد کے قریب جاری انسداد عسکریت پسندی آپریشن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائیاں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔ میری معلومات کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ اب تک کوئی براہ راست رابطہ قائم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکوک نقل و حرکت کی بنیاد پر سرچ آپریشن جاری ہے اور ہمیں دیکھنا ہوگا کہ صورتحال کیسے آگے بڑھتی ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ آپریشن سرحدی گاؤں میں ہو رہا ہے اور یہ ممکن ہے کہ عسکریت پسند سرحد پار سے آئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال اس بارے میں کوئی بیان دینا قبل از وقت ہوگا، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ حالات کیسے بدلتے ہیں۔ سرحدی ضلع کٹھوعہ اور بلاور میں عسکریت پسندوں کے بار بار حملوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں بیلٹ کے کئی علاقوں میں پچھلے کچھ برسوں میں عسکریت پسندوں کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔ عمر عبداللہ کے مطابق "ہم نے راجوری، پونچھ اور دیگر علاقوں میں بھی ایسی سرگرمیاں دیکھی ہیںِ ان کا مقصد خطے میں امن کو خراب کرنا ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی وزیرستان اپر: کرفیو نافذ، صبح 6 سے شام 6 تک دو راستے ٹریفک کیلئے بند
  • محکمہ انسداد دہشت گردی کا جعفر ایکسپریس حملے کے ملزمان تک جلد پہنچنے کا دعویٰ
  • کشمیر میں عسکریت پسندی عوامی حمایت کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی ہے، عمر عبداللہ
  • امریکا سے ناپسندہ قراردے کر نکالے جانے والے سفیر کا جنوبی افریقہ پہنچنے پر شاندار استقبال
  • کراچی: لاپتہ شہری کے گھر پہنچنے پر درخواست نمٹا دی گئی
  • بھارتی پنجاب کو خالصتان بنانے کیلئے امریکا میں سکھوں کا ریفرنڈم کامیاب
  • امریکہ سے نکالے گئے جنوبی افریقی سفیر کا وطن واپسی پر پرتپاک استقبال
  • امریکا افغانستان میں مذاکرات کیلئے پہنچ گیا مگر وفاقی حکومت ہمیں اجازت نہیں دے رہی، بیرسٹر سیف
  • استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت